سرورِ کونین ﷺ کے شب و روز کے معمولات

November 17, 2023

سید صفدر حسین

حضرت علیؓ سے شمائل ترمذی میں روایت منقول ہے کہ سرور کائنات ﷺ نے اپنے اوقات کے تین حصے کر دیئے تھے۔ ایک عبادتِ الٰہی کے لئے، دوسرا خلقِ خدا کے لئے اور تیسرا خود ذاتِ اقدس کے لئے۔ معمول تھا کہ نمازِ فجر کے بعد (جائےنماز پر) نشست فرماتے، یہاں تک کہ آفتاب طلوع ہو جاتا اور آپﷺ اشراق کے نفل ادا فرماتے۔ بعض روایتوں میں ہے کہ جب دن کچھ چڑھ جاتا تو چاشت کی نماز بھی ادا فرماتے، اور یہی وقت دربارِ نبوت کا ہوتا۔

لوگ پاس آکر بیٹھتے اور آپﷺ انہیں مواعظ و نصائح تلقین فرماتے۔ اکثر صحابہؓ سے پوچھتے کہ کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے؟ کسی نے دیکھا ہوتا تو آپﷺ اس کی تعبیر بیان فرماتے۔ کبھی خود اپنا خواب بیان فرماتے، اس کے بعد ہر قسم کی گفتگو ہوتی۔ لوگ جاہلیت کے قصے بیان کرتے۔ زمانہ جاہلیت کے اشعار پڑھتے اور ہنسی خوشی کی باتیں کرتے۔ آپﷺ صرف مسکرا دیتے۔ اکثر اسی وقت مالِ غنیمت اور وظائف و خراج وغیرہ کی تقسیم فرماتے۔

نمازِ عصر پڑھ کر ازواجِ مطہراتؓ میں سے ایک ایک کے پاس جاتے اور تھوڑی دیر ٹھہرتے۔ پھر جس کی باری ہوتی، وہیں رات بسر فرماتے۔ تمام ازواجِ مطہراتؓ وہیں جمع ہو جاتیں۔ پھر نمازِ عشاء کے لئے مسجد میں تشریف لے جاتے اور واپس آ کر سو رہتے۔ نماز عشاء کے بعد (غیر ضروری )بات چیت کرنا نا پسند فرماتے۔ عام معمول یہ تھا کہ آپﷺ اول وقت نماز عشاء پڑھ کر آرام فرماتے۔ سوتے وقت التزاماً قرآن مجید کی کوئی سورت (بنی اسرائیل، زمر، حشر، صف، تغابن، جمعہ) پڑھ کر سوتے۔ آرام فرماتے وقت یہ الفاظ فرماتے: اَللّٰھُمَّ بِاسْمِکَ اَمُوْتُ وَ اَحْیٰ۔ جاگتے تو فرماتے: ’’الحمد للّٰہِ الّذی احیانا بعد اماتنا و الیہ النّشور‘‘۔

سنن و نوافل زیادہ تر گھر ہی میں ادا فرماتے۔ اذانِ صبح ہی کے ساتھ اٹھتے اور فجر کی دو رکعت سنت نہایت اختصار کے ساتھ ادا فرماتے۔

معمولاتِ ملاقات میں یہ تھا کہ کسی سے ملتے وقت ہمیشہ پہلے خود سلام اور مصافحہ کرتے۔ کوئی شخص اگر جھک کر آپﷺ کے کان میں کچھ بات کہتا تو اس وقت تک اس کی طرف سے رخ نہ پھیرتے جب تک وہ خود منہ نہ ہٹا لے۔ مصافحہ میں بھی یہی معمول تھا۔ یعنی کسی سے ہاتھ ملاتے تو جب تک وہ خود نہ چھوڑ دے، اس کا ہاتھ نہ چھوڑتے۔

مجلس میں بیٹھتے تو آپﷺ کے زانو کبھی ہم نشینوں سے آگے نکلے ہوئے نہ ہوتے۔ جو شخص حاضر ہونا چاہتا ، دروازے پر کھڑے ہو کر پہلے السلام علیکم کہتا، پھر پوچھتا کہ کیا میں اندر آسکتا ہوں؟خود بھی آپﷺ کسی سے ملنے جاتے تو اسی طرح اجازت مانگتے۔

مذکورہ بالا معمولات دنیا کے کامل ترین انسان، رحمۃ للعالمین ،شفیع المذنبینﷺ کے ہیں، جس کے لئے ربِّ کائنات نے پوری کائنات بنائی۔ انبیائے ماسبق کو بھیجا، تا کہ ان کے شایانِ شان استقبال کے لئے راہ ہموار کریں اور کائنات کی نوک پلک درست کریں۔