غزہ کی جنگ اور موسمیاتی کانفرنس

December 03, 2023

مشرق وسطیٰ میں اس وقت ایک طرف دنیا کے سینکڑوں ملکوں کی حکومتوں اور عالمی اداروں کے ہزاروں نمائندے دبئی میں ہونے والی عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں کرہ ارض کو موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات سے بچانے کی تدابیر پر سوچ بچار اور عملی اقدامات کی خاطرجمع ہیں وہیں اسی خطے میں واقع ارضِ فلسطین میں تقریباً دو ماہ سے ہزاروں انسانوں کو زندگی سے محروم کردینے اوراندھا دھند بمباری سے آبادیوں کو ملبے کا ڈھیر بنادینے والی ایسی ہولناک جنگ جاری ہے جس میں ایک طرف غزہ کے برسوں سے محصور بیس لاکھ باشندے ہیں اور دوسری طرف مغربی طاقتوں کی سرپرستی کے نتیجے میں فلسطینی مسلمانوں کی سرزمین پر سات دہائی قبل ناجائز طور پر قبضہ کرکے وجود میں لایا جانے والا ملک اسرائیل ہے ۔ سات روز کی جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ بم برسانے شروع کردیے ہیں جس کے نتیجے میں تین صحافیوں سمیت 184 فلسطینی شہری شہید اور600 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں ۔اسرائیلی فوج کے مطابق جنگ بندی کے خاتمے کے بعد 200 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسرائیل نے لبنانی سرحد پر بھی حملہ کرتے ہوئے تین لبنانی شہریوں کو شہید کردیا جبکہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے رفاہ سے فلسطینیوں کی امداد بھی بند کردی ہے۔دوسری جانب حماس نے بھی اسرائیلی شہروں پر درجنوں جوابی راکٹ حملے کیے ہیں۔ حزب اللہ نے ایک گھنٹے میں اسرائیل پر پانچ حملے کیے۔ مشرق وسطیٰ کی بحری صورت حال کی نزاکت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاک بحریہ نے احتیاطی اقدام کے طور پر اپنے جہاز پی این ایس طغرل کوخلیج عدن میں تعینات کردیا ہے۔ ترجمان پاک بحریہ کے مطابق پاکستانی تجارتی جہازوں کو کشیدہ صورتحال کے باعث درپیش خطرات سے بچانے کیلئے پی این ایس طغرل کو تعینات کیا گیا ہے تاکہ پاکستانی تجارتی بحری جہازوں کی آمدورفت کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔ ترجمان کے مطابق پاک بحریہ کے جنگی بحری جہازریجنل میری ٹائم سکیورٹی پٹرول پرباقاعدگی سے فرائض سرانجام دیتے ہیں۔پاک بحریہ سمندر میں امن وامان کے قیام کیلئے کمبائنڈ میری ٹائم فورسز کے تحت بھی کام کرتی ہے اور خطے میں بحری امن و امان برقرار رکھنے کے حوالے سے اپنی قومی ذمہ داری سے بخوبی آگاہ ہے۔ حالات میں مزید ابتری کے خدشات امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں دی گئی اس خبر سے عیاں ہیں کہ حماس کے ساتھ جاری لڑائی ختم ہونے کے بعد اسرائیل کے جاسوس لبنان، ترکیہ اور قطر میں موجود حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنے کیلئے کارروائیاں شروع کر دیں گے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ آپریشن ایک ماہ قبل شروع ہونا تھا لیکن اس لیے ملتوی کیا گیا تاکہ حماس رہنمائوں کے ساتھ مذاکرات کرکے اسرائیلی مغویوں کی رہائی یقینی بنائی جا سکے۔ ان حقائق کی روشنی میں واضح ہے کہ غزہ کی جنگ جاری رہی تو یہ نہ صرف پورے مشرق وسطیٰ کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے بلکہ دنیا کو تیسری عالمی جنگ کی تباہ کاریوں سے بھی دوچار کرسکتی ہے۔ لہٰذا دبئی میں دو ہفتے طویل کانفرنس میں کرہ ارض کو تباہ کن موسمیاتی تبدیلی سے بچانے کی خاطر سینکڑوں ارب ڈالر کے فنڈ کے قیام اور آلودگی پیدا کرنے والے ایندھن کے استعمال پر مکمل پابندی جیسے مستحسن اقدامات پر بات چیت میں مصروف پوری دنیا کے حکمرانوں اور عالمی اداروں کے سربراہوں کو غزہ میں پائیدار جنگ بندی کے لیے بھی مشترکہ اقدامات عمل میں لانے چاہئیں۔ تنازع فلسطین کے متفقہ دوریاستی حل پر پوری عالمی برادری متفق ہے لہٰذا مزید تاخیر کے بغیر اسے عمل میں لانے کے لیے نتیجہ خیز پیش رفت کی جانی چاہیے تاکہ دنیا کو موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن نتائج ہی سے نہیں عالمگیر جنگ کے شعلوں میں جھلسنے کے خدشات سے بھی بچایا جاسکے۔