پاسپورٹ کا غلط استعمال

December 08, 2023

کسی بھی ملک کا پاسپورٹ اس کی قومیت کا تصدیق نامہ اور شناخت نامہ ہوتا ہے۔ اس لئے پاسپورٹ کے اجرا میں احتیاط کے تمام ضروری تقاضے ملحوظ رکھے جاتے ہیں۔ بدقسمتی سے 1970ء کی دہائی میں پاکستان آکر چھپنے والے برمیوں، روہنگیوں سمیت غیر ملکیوں میں سے متعدد افراد پاکستانی پاسپورٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے جبکہ افغانستان میں سوویت یونین کی مداخلت اور پھر امریکی قبضے کے بعد کے حالات میں پناہ لینے کے لئے آنے والے افغان باشندوں کی بڑی تعدادنے جہاں کیمپوں میں رہ کر مراعات سے فائدہ اٹھایا وہاں ایک بڑی تعداد کے مقامی شہروں، بستیوں اور آبادی میں آنے کے باعث پاسپورٹوں کے اجرا میں وہ احتیاط پوری طرح ملحوظ نہیں رکھی گئی جو ضروری تھی۔ یوں ملک میں ایک طرف منشیات، اسلحے اور ممنوعہ اشیا کا سیلاب امڈ آیا دوسری طرف جرائم میں اضافہ ہوا اور دہشت گردی کی بعض وارداتوں میں بھی غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری کے شواہد سامنے آئے۔ یہ ایسی صورتحال ہے جس میں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں سے یہ گزارش کرنی ضروری ہوگئی کہ وہ اپنے اپنے ملکوں کو لوٹ جائیں۔ رضاکارانہ انخلا کی تاریخ 31اکتوبر گزرنے کے بعد جبری انخلا کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران ایسے شواہد سامنے آئے کہ غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں میں سے بعض نے پاکستانی پاسپورٹ پر بیرون ملک کے سفر کئے اور پاکستانی باشندے کے طورپر دوسرے ملکوں میں ملازمت سمیت بعض سہولتوں کے طالب ہوئے ۔ پاکستان چار عشروں سے 30تا40لاکھ افغان باشندوں کی میزبانی کرتا رہا ہے۔ اس لئے پاکستانی پاسپورٹ کے غلط استعمال کے حوالے سے افغان باشندوں کے نام سامنے آئے ہیں۔ اب ’’دی نیوز‘‘ میں وزارت داخلہ کے ذرائع کے حوالے سے جو خبر سامنے آئی، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان کے ایک اہم وزیر کا نام بھی ایسے ہزاروں افغان شہریوں کی فہرست میں شامل ہے جن کے پاس ماضی قریب تک پاکستانی پاسپورٹ رہا ہے۔ مذکورہ وزیر کو پانچ سال کیلئے پاکستانی پاسپورٹ جاری کیا گیا تھا جو انہوں نے کئی ممالک بالخصوص قطر جانے کیلئے استعمال کیا۔ قطر میں انہوں نے امریکی حکومت کے ساتھ مذاکرات کئے تھے جن کے نتیجے میں دوحہ معاہدہ سامنے آیا تھا اور امریکہ کا افغانستان سے انخلا ممکن ہوا۔ مذکورہ وزیر کو پاسپورٹ جاری کرنے والے دو عہدیداروں کو گرفتار کرلیاگیا ہے جن میں ایک اس وقت ملازمت سے ریٹائر ہوچکا تھا جب اس کے خلاف کارروائی شروع ہوئی۔ باخبر ذرائع کے مطابق افغان شہریوں کو جاری کئے گئے تیس سے چالیس ہزار پاسپورٹ بلاک کر دیئے گئے ہیں۔ یہ پاسپورٹ خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ کے مختلف شہروں سے جاری کئے گئے تھے۔سعودی حکام نے کچھ عرصے قبل پاکستان کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا تھا کہ افغان شہریوں نے سعودی عرب میں ملازمت حاصل کرنے کیلئے پاکستانی پاسپورٹ حاصل کر رکھے ہیں۔ سعودی حکومت نے ان پاسپورٹوں کی نقول بھی فراہم کیں۔ حکومت نے اس کیس پر مزید کارروائی کی تو برادر اسلامی ملک سے پتہ چلا کہ ایسے کیسز کی تعداد 12ہزار سے زیادہ ہے۔ ان افراد کے پاسپورٹ منسوخ کردیئے گئے ہیں اور جن لوگوں کے بارے میں پتہ چلا کہ انہوں نے جعلی دستاویزات استعمال کی ہیں انہیں افغانستان ڈی پورٹ کردیا گیا ۔ کسی ملک کے پاسپورٹ کا غیر ملکی شہریوں کے ہاتھوں میں آجانا جہاں بڑا جرم ہے وہاںاس پاسپورٹ کے کسی سازشی مقصد کے لئے استعمال کئے جانے کو خارج از امکان نہیں کہا جاسکتا۔ اس باب میں بہت زیادہ احتیاط برتی جانی اور یہ بات یقینی بنائی جانی چاہئے کہ پاکستانی پاسپورٹ آئندہ غیر ملکیوں کے ہاتھوں میں نہیں جانے چاہئیں۔