مہنگا ترین سال

December 08, 2023

گزشتہ کئی دہائیوں سے ملک میں مہنگائی بتدریج بڑھتی رہی ہے لیکن 2023ءمیں تو سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ شہری علاقوں اور دیہات میں مہنگائی کا راج رہا اور اسکی شرح 29.2 فیصد کے ساتھ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ کچن بجٹ نے ہی غریب عوام کی کمر توڑ دی۔ آٹے، چاول، گھی، آئل، دالوں، چینی، مشروبات، مصالحہ جات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا۔ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے دیکھے گئے۔ معاشی اشاریے بھی گراوٹ کا شکار نظر آتے ہیں۔ بیرونی قرضوں کا بوجھ مزید بڑھ گیا۔ بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے رقوم بھیجنے میں ملا جلا رحجان رہا۔ برآمدات میں کمی رہی۔ مہنگائی کی شرح 2022 ءکے وسط سے بلند ترین سطح پر ہے جب سابق حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر سخت اقدامات کئےاور ابھی تک کیے جا رہے ہیں۔ وفاقی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 2022 ءمیں مہنگائی کی شرح 27.3 فیصد رہی تھی جو رواں ماہ (دسمبر) میں 30 فیصد کے لک بھگ رہنے کا امکان ہے۔ اس طرح سال 2023ءمہنگا ترین سال رہا ہے۔ نومبر میں سال بہ سال گیس کی قیمتیں 520فیصد، بجلی کی 34.95فیصد، درسی کتب 94.7فیصد اسٹیشنری 45.9فیصد، صابن سرف ماچس 43.9فیصد، مواصلاتی آلات 39.9فیصد، گھریلو ساز و سامان 36 فیصد اور ادویات 34.6 فیصد بڑھیں۔ شہری علاقوں میں جن اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ان میں مصالحہ جات 67.6 گندم کا آٹا 63.5 فیصد، چاول 58.3فیصد چائے 52.4 فیصد، گڑ 50 فیصد، چینی 49.9 فیصد اور مشروبات 46.5 فیصد شامل ہیں۔ وزارت خزانہ کی جانب سے چند روز قبل جاری کردہ اقتصادی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آنیوالے مہینوں میں مہنگائی کی شرح میں کمی واقع ہو گی تا ہم زمینی حقائق اس سے میل نہیں کھاتے۔