گوادر: طوفانی بارش

February 29, 2024

بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے کر رہا ہے۔ ہر سال عوام کو جانی و مالی نقصانات اٹھانے پڑتے ہیں۔ موسمی تغیرات کے باعث بارشیں بھی معمول سے ہٹ کر ہونے لگی ہیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ حکومتی دعوئوں کے باوجود متعلقہ ادارے ان پر قابو پانے کے پیشگی منصوبہ بندی نہیں کرتے۔ گوادر جسے سی پیک کا مرکز اور مستقبل کا دبئی کہا جاتا ہے طوفانی بارش سے ڈوب گیا ۔بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ۔پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہوگیا۔ 7 مکانات مکمل طور پر منہدم ہوگئے۔ بڑی تعداد میں گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔ شہری نقل مکانی پر مجبور ہوگئے اور رات کھلے آسمان تلے گزاری۔ بجلی ،ٹریفک کا نظام درہم برہم اور موبائل فون نیٹ ورک معطل ہوگیا۔ تیز ہوائوں کے باعث کشتیاں آپس میں ٹکرا کر ٹوٹ گئیں۔ سڑکیں نہروں کامنظر پیش کرنے لگیں۔ گوادرایئر پورٹ پر 6 انچ پانی کھڑا ہوگیا جس کے باعث پروازیں روک دی گئیں۔بارش سےگرد و نواح کے اضلاع میں بھی بہت تباہی ہوئی ہے۔ 29فروری سے دومارچ تک مزید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔ گوادر میں 16 گھنٹے کی مسلسل تباہی پھیلانے والی بارش کے بعد ایک بار پھر بادل برسنے والے ہیں اس بار غیر معمولی بارش ہوئی جو عموماً سردیوں میں اتنی شدت کی نہیں ہوتی۔ مقامی رہنمائوں نےاسےآفت زدہ علاقہ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ بارش سے پیدا ہونے والی تشویشناک صورت حال پر این ڈی ایم اے اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو ہنگامی اقدامات کرنے چاہئیں۔ بارشیں رحمت خدا وندی ہیں لیکن جب یہ تباہی کا موجب بنیں تو انسان کے لئے زحمت بن جاتی ہیں تاہم من حیث القوم اس صورت حال سے مفر ممکن نہیں۔ یہ تعمیر و ترقی کا دور ہے جس کی بدولت کسی بھی حد تک جانی یا مالی نقصانات میں کمی لائی جاسکتی ہے۔متاثرہ خاندانوں کی مکمل بحالی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جانی چاہئے۔