مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی معمول ہے، الطاف وانی

March 19, 2024

جنیوا/ برسلز (حافظ اُنیب راشد) انسانی حقوق کےممتاز کارکن اور چیئرمین کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز الطاف حسین وانی نے کہا ہے کہ بھارت کی نسل پرست حکومت کی انتہا پسندانہ پالیسیوں نے جموں و کشمیر کے سماجی و سیاسی نظم و نسق کو پارہ پارہ کر دیا ہے۔ الطاف وانی نے یہ بات یو این ایچ آر سی کے 55ویں اجلاس کے موقع پر ایجنڈا آئٹم 3کے تحت منعقدہ عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے کی۔ ورلڈ مسلم کانگریس کی جانب سے گفتگوکرتے ہوئے الطاف وانی نے کونسل کی توجہ جموں و کشمیر کے ہندوستانی زیر انتظام علاقے میں تیزی سے بگڑتی ہوئی سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتحال کی طرف مبذول کرائی۔ انہوں نے عالمی مبصرین کو بتایا کہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالی، من مانی نظربندیاں اور آزادی اظہار اور نقل و حرکت پر پابندیاں ایک نیا معمول بن گیا ہے۔ انہوں نے بھارتی وزیراعظم کے وادی کشمیر کے حالیہ دورے کو خطے میں فیک نارملسی دکھانے کی کوشش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو مودی کی سیاسی ریلی میں شرکت پر مجبور کرنے کے علاوہ، لوگوں کو مختلف مقامات سے جمع کرکے مرکزی مقام تک پہنچایا گیا تاکہ دنیا کو دکھائیں کہ مودی کو دیکھنے کیلئے کشمیری کتنے بے تاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے بڑے پیمانے پر بی جے پی کے تقسیم اور نفرت پر مبنی ایجنڈے کو مسترد اور بائیکاٹ کیا ہے۔ الطاف وانی نے کہا کہ نریندر مودی کا کشمیر کا دورہ ایسے وقت ہوا جب ان کی دائیں بازو کی انتہا پسند حکومت نہ صرف سیاسی عمل کو بحال کرنے میں ناکام رہی ہے بلکہ عوامی ناراضگی کے خوف سے سیاسی قیادت کو جیلوں میں ڈال رہی ہے۔ اس نے سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کر دی ، صحافیوں کو گرفتار کر کے میڈیا پر قدغن لگا دی، آزادی پر قدغن اور صوابدیدی قوانین کے اطلاق کے ذریعے اظہار رائے، اور سول سوسائٹی کی تنظیموں پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔ انہوں نےکہاکہ مودی نے ایک ایسی جگہ کا دورہ کیا جہاں انصاف، سچائی تک رسائی بہت دور کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت کے رہنما جموں کشمیر میں جمہوریت، عوام کے حق خود ارادیت اور شہری اور سیاسی حقوق کے خاتمے کو پسند کرتے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پرزور دیا کہ وہ حق خودارادیت کے لیے کشمیریوں کی پرامن مزاحمت کو تشدد کے ذریعے کچلنے کے بھارتی حکومت کے مضموم منصوبے کا نوٹس لیں۔