بہاولنگر واقعہ کی تحقیقات

April 14, 2024

چند روز قبل بہاولنگرمیں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جسے فوج اور پولیس حکام کی مشترکہ کاوشوں سے حل کرلیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود انتہائی قابل مذمت صورت حال سامنے آئی کہ بے لگام سوشل میڈیا پر زہریلا پروپیگنڈہ کیا گیا جس سے ریاستی اداروں اور سرکاری محکموں میں ٹکرائواور تقسیم کا مذموم تاثر دینے کی کوشش کی گئی۔ پاک فوج نے اس واقعہ کی شفاف تحقیقات کا اعلان کیا ہے اور پنجاب حکومت نے اس پر جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی ہے۔ محکمہ داخلہ اور دیگر سکیورٹی اداروں کے حکام ٹیم کا حصہ ہوں گے۔ مشترکہ ٹیم مکمل انکوائری کرے گی تاکہ اصل حقائق کو منظر عام پر لایا جائے اور قانون کی خلاف ورزی اور اختیارات کا غلط استعمال کرنے والے ذمہ داروں کا تعین کیا جاسکے تاہم اس بات کا عزم بھی ظاہر کیا گیا کہ مفاد پرستوں کو ملکی خدمت کرنے والی تمام فورسز کے درمیان موجود اتحاد اور تعاون کے جذبے کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ معاملہ حل ہونے کے باوجود مخصوص عناصر نے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ شروع کردیا۔ اس واقعہ کی تفتیش کے لئے مشترکہ انکوائری ٹیم بنادی ہے۔ آئی جی پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے اس واقعہ کو اسپیشل انیشی ٹو پولیس اسٹیشنز کے ایس او پیز کو فالو نہ کرنا قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو بھی سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کی گئیں۔ فورس پر لازم ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر ٹرولنگ یا غیر ضروری تنقید پر کان نہ دھرے اور گمراہ کن پروپیگنڈے کا شکار نہ ہو۔ پولیس اور تمام سکیورٹی ادارے مل کر دہشت گردوںاور شرپسندوں کو نیست و نابود کرکے پاکستان کو محفوظ بنانے کے مشن پر گامزن رہیں گے۔ بہاولنگر واقعہ کی مشترکہ انکوائری ایک اچھا اقدام ہے۔ ذمہ داروں کا تعین ہونا ضروری ہےتاکہ آئندہ ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہوتاہم سوشل میڈیا پر فوج کے خلاف طنزیہ، تمسخرانہ، جھوٹ اور شرانگیز پروپیگنڈہ ناقابل برداشت ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔