طوفانی بارشیں

April 17, 2024

ملک بھر میں طوفانی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ہے۔ کے پی اور بلوچستان میں 38 افراد جاں بحق، 35زخمی ہوگئے۔ گندم کی تیار فصلیں سیلاب میں بہہ گئیں۔ دیہی علاقوں کے زمینی رابطے منقطع اور مواصلاتی نظام شدید متاثر ہوا۔ ندی نالے بپھر گئے۔ باغات اجڑ گئے، لینڈ سلائیڈنگ سے کئی شاہراہیں بند، دیواریں، چھتیں گرنے سے 15 گھر مکمل تباہ اور 70کو جزوی نقصان پہنچا۔ بلوچستان میں ہرنائی کا ملک سے رابطہ کٹ کر رہ گیا۔ ضلع چاغی کے متعدد دیہات پانی میں ڈوب گئے۔ لوگ بےیار و مدد گار کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔آزاد کشمیر میں سیاحوں کو غیر ضروری سفر سے اجتناب کرنے کو کہا گیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان پہنچانے اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر جامع لائحہ عمل وضع کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ پاک فوج کی جانب سے سوات، دیر اور چترال اور دیگر علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے ۔ ابھی بارشوں کا سیزن شروع نہیں ہوا۔ ڈیڑھ ماہ بعد مون سون کی بارشوں کا آغاز ہوجائے گا۔ یہ قدرتی عمل صدیوں سے جاری ہے۔ اب موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں سیزن سے ہٹ کربھی بارشیں ہو رہی ہیں اور ہر بار حکومتی اور انتظامی دعوئوں کی قلعی کھل جاتی ہے۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان ممکنہ حالات سے بچائو کیلئے حکومتوں نے اب تک کیا حکمت عملی اختیار کی ہے؟۔ \18 اپریل سے 21 اپریل تک مزید طوفانی بارشوں، برفباری اور لینڈ سلائیڈنگ کا امکان ہے جس کیلئے ہائی الرٹ تو جاری کردیا گیا ہے لیکن مستقل منصوبہ بندی کا کوئی پلان واضح نہیں۔پچھلے سیلاب کا پانی نہیں اترتا کہ ایک اور سیلاب آجاتا ہے۔ بارشی پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے مناسب اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے جہاں بڑے پیمانے پر تباہی ہوتی ہے وہیں یہ سمندر میں بہہ کر ضائع ہوجاتا ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998