سیاحتی شعبہ، توجہ کا متقاضی

April 19, 2024

بہت سے ملکوں کی معیشت میں سیاحت کا شعبہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔قدرتی مناظر ،آثار قدیمہ اور دیگر پہلوؤں سےجڑے زمینی حقائق دیکھتے ہوئے پاکستان میں اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں تاہم ایک بین الاقوامی میگزین کی حالیہ رپورٹ میں عالمی سیاحت کے حوالے سے دیے گئے 10ممالک میں پاکستان شامل نہیں۔یہ رپورٹ 2لاکھ 95ہزار افراد سے حاصل ہونے والے سروے پر مشتمل ہے ،جسکے مطابق تھائی لینڈ پہلے، یونان دوسرے،انڈونیشیا تیسرے، پرتگال چوتھے، سری لنکا پانچویں، بھارت نویں اور متحدہ عرب امارات دسویں نمبر پر ہے۔رپورٹ میں سیاحوں کی ترجیحات کا ذکر نہیں ، جسے دیکھتے ہوئے پاکستان کی متعلقہ وزارتیں اورسرمایہ کار کسی نتیجے پر پہنچ سکیں البتہ زمینی حقائق بعض کمزور پہلوئوں کی نشاندہی کرتے ہیں،جن میں انتظامی معاملات اور سیاحوں کو بہم پہنچائی جانے والی ناقص معلومات اور رہنمائی کا فقدان ملتا ہے۔اس کی بڑی وجہ قومی پالیسیوں میں سیاحت کو بڑی حد تک نظر انداز کرنا ہے۔یہ بات عام مشاہدے میں آئی ہے کہ 1970کی دہائی تک پاکستان آنے والے غیر ملکی سیاح یہاں شہر شہرکسی ڈر اور خوف کے بغیرگھومتے پھرتے اور دستکاریوں میں دلچسپی لیتےدکھائی دیتے تھےتاہم افغان جنگ،اس کے بعد ہونے والی خانہ جنگی اور پھر دہشت گردی کی لپیٹ میں آنے سے پاکستان کا سیاحتی تشخص بری طرح متاثر ہوا ہے۔پاک فوج کے دو بڑے آپریشنوں کی بدولت اب امن عامہ کی صورتحال بڑی حد تک بہتر ہے اور بچے کھچے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی بھی جاری ہے،عالمی سرمایہ کار پاکستان آنا چاہتے لیکن اس مخمصے سے دوچار ہیں کہ وہ کونسے شعبوں کا انتخاب کریں،اس ضمن میں قومی سرمایہ کاری سہولت کونسل ایک بہترین پلیٹ فارم ہے جسے سیاحت کی ترقی پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998