خود کش حملے

April 21, 2024

پاکستان میں سیاسی عدم استحکام، افراتفری، خوف و ہراس پھیلانے کی غرض سے بھارت کی پشت پناہی میں تخریب کاروں کی طرف سے مذموم کارروائیوں کا سلسلہ بہت پرانا ہے۔ ملک میں ہونے والے دھماکوں، خودکش حملوں اور دہشت گردی کی دیگر وارداتوں کو پاکستان دشمن عزائم کے اظہار کے طور پر دیکھاجانا چاہئے۔ یہ بات سمجھنے کی ہے کہ کوئی گروہ کسی ملک میں تخریب کاری ، دہشت گردی، نقص امن یا ہراسگی پھیلانے والے اقدامات کرتا ہے اور بروئے کار لاتا ہے تو وہ تنہا نہیں ہوتا اس کے پیچھے پوری منصوبہ بندی، سرمایہ، تکنیکی تربیت، رسد کے ذرائع اور بہت کچھ ہوتا ہے۔ داسو ہائیڈرو پروجیکٹ پر کام کرنے والے 5 چینی انجینئروں کی ہلاکت کے بعد کراچی میں جاپانیوں کی گاڑی پر ہونے والے خودکش حملے اور دہشت گردی کے واقعات میں تیزی آنے کے حالات و واقعات پر غورکیا جا ئے تو یہ حقیقت واضح طور پر سامنے آتی ہے کہ دہشت گرد عناصر ہمارے قومی منصوبوں کو طے شدہ انداز میں نشانہ بنا رہے۔ کراچی پاکستان کامعاشی حب اور ایک بین الاقوامی شہر ہے۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے بڑی پیش رفت ہو رہی ہے۔ پاکستان اور ایران ایک دوسرے کے قریب آگئے ہیں، سعودی عرب سمیت مشرق وسطیٰ کے ممالک اور چین کے درمیان اعتماد کا رشتہ قائم ہے۔ اس تناظر میں دہشت گردانہ حملے دراصل پاکستان کی توجہ تقسیم کرنے، بین الاقوامی تعلقات میں رخنہ ڈالنے اور امن و امان کی مخدوش حالت کا تاثر دے کر بیرونی سرمایہ کاری روکنے کی مذموم کوششیں ہیں۔ جن جاپانیوں کی گاڑی پر حملہ ہوا وہ بھی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں کام کرتے ہیں۔ اللہ کا شکر ہے وہ محفوظ رہے۔ اس حملہ میں دو دہشت گرد ہلاک اور ایک محافظ شہید ہوا ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ایک دہشت گرد نے اوورسیز پاکستانیز کا شناختی کارڈ بنوا رکھا تھا ۔ موجودہ حالات میں دہشت گردی کا نیا سلسلہ انتہائی تشویشناک ہےجسے فوری طور پر روکنے کے لئے سکیورٹی اداروں سمیت ہم سب کو اپنی ذمہ داریاں کماحقہ ادا کرنا ہوں گی۔