اسرائیل، ناکامی کا اعتراف

May 25, 2024

غزہ میں زمینی وفضائی حملوں کے ذریعے بدترین تباہی پھیلانے والے ملک اسرائیل کو ساڑھے سات ماہ کی خونریزی کے بعد یہ اعتراف کرنا پڑا ہے کہ حماس کے ساتھ جنگ میں اسے ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اسرائیلی قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا ہے کہ جنگ کا کوئی اسٹرٹیجک مقصد حاصل نہیں کیا جاسکا۔ مشیر کے مطابق نہ تو اسرائیل اپنے قیدیوں کو چھڑوانے میں کامیاب ہوسکا نہ ہی حماس کو گرانے میں کامیابی ملی ہے۔ اسرائیل کی ناکامی تو اس وقت سےعیاں ہے جب شہری آبادی، اسپتالوں اور اسکولوں پر حملوں کے دوران غزہ میں رہنے بسنے والوں کے ایسے پیغامات منظر عام پر آرہے تھے کہ اگر ہم مر جائیں تو یہ نہ بھولنا کہ ہم حق پر تھے۔ عالمی تاریخ ان لمحات کو کبھی نہ بھول سکے گی کہ اسرائیلی فضائی وبری حملوں کے نتیجے میں غزہ کی کوئی عمارت محفوظ نہیں رہی، اسپتال قبرستانوں میں تبدیل کر دئیے گئے، غزہ کے رہنے والوں کو تاحال بھوک پیاس سمیت ہر اذیت کا سامنا ہے ۔ساڑھے سات ماہ کے اس وقت کے دوران جمعرات تک فلسطینی شہدا کی تعداد35ہزار800سے تجاوز کرچکی ہے اور80ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہیں۔ اس وقت تک کی صورتحال یہ ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کئے جا رہے ہیں ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی بھاری اکثریت سے فلسطین کو عالمی ادارے کی مکمل رکینت دینے کی قرار دادمنظور کرچکی ہے۔تین یورپی ممالک آئرلینڈ، ناروے اور اسپین فلسطین کو28مئی سے بطور ریاست تسلیم کرنیکا اعلان کرچکے ہیں اور اس فہرست میں مزید ملکوں کی شمولیت کا امکان نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جبکہ عالمی عدالت انصاف کا ایک فیصلہ ان سطور کی اشاعت تک سامنے آنے کا امکان ہے۔ عالمی تاریخ کا وہ ورق دنیا کے سامنے پھر آچکا ہے جس میںنہتےویت نامی پیش قدمی کرتے محسوس ہورہے تھے اور جدید اسلحہ سے لیس طاقت عالمی رائے عامہ کے دبائو کے باعث پیچھے ہٹ رہی تھی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998