ایکسپورٹرز کے منافع پر 29 فیصد ٹیکس سے سرمایہ کار بھاگ جائینگے، ایف پی سی سی آئی

June 16, 2024

کراچی(اسٹاف رپورٹر) تاجروں کی وفاقی تنظیم ایف پی سی سی آئی اورپاکستان کی برآمدات سے وابستہ صنعتوں کی نمائندہ ایسوسی ایشنز نے وفاقی بجٹ میں فکسڈ ٹیکس ریجیم کا خاتمہ کرتے ہوئے ایکسپورٹرز کے منافع پر ایک فیصد کے فکسڈ انکم ٹیکس کی جگہ 29فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کو برآمدی صنعتوں کی تباہی قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اقدامات سے ملک میں ایف بی آر کی ٹیکس گزاروں کے ساتھ ہراسانی اور بدعنوانی میں اضافہ ہوگا اس قانون سے ملک سے سرمایہ کاری بھاگ جائیں گے کوئی بزنس مین ناقابل ضمانت گرفتاری کا سامنا کرنے کا نہیں سوچ سکتا بزنس کمیونٹی اس کالے قانون پر پرزور احتجاج کرتی ہے یہ قانون واپس لیا جائے۔ ہفتے کو ایف پی سی سی آئی میں ٹیکسٹائل، فارما سیوٹیکل،رائس، پھل سبزی، لیدر مصنوعات، ٹینرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے ساتھ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اور سیالکوٹ چیمبر آف کامرس کے عہدے داروں نے پریس کانفرنس میں شرکت کی۔ سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ بجٹ میں ایکسپورٹ کے لیے ٹیکس کا نظام تبدیل کرکے فکسڈ ٹیکس ریجیم سے نیشنل ٹیکس ریجیم میں شامل کرنا،اس کے ساتھ ہی فراڈ یا جعلی انوائس کے الزام میں ایف آئی آر کاٹنے اور ناقابل ضمانت گرفتاری کا اختیار دیا گیا اسی طرح ٹول مینوفیکچرنگ پر ٹیکس 5.5 فیصد سے بڑھا کر 11 فیصد کردیا گیا، انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی نے اس معاملے پر وزیر اعظم کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے،پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے رہنما خرم مختارنے کہا کہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکومت نے موجودہ معاشی حالات میں ایکسپورٹ کو اتنا بڑا دھچکہ دیا ایکسپورٹ واحد سیکٹر ہے جس کے پہلے ہی 700 ارب روپے کے ریفنڈ پھنسے ہیں ٹیکس اقدامات کے بعد انٹرنیشنل مارکیٹ میں مسابقت ناممکن ہوگی،ٹیکس اقدامات سے پاکستانی ایکسپورٹرز کی مسابقت ختم ہو جائیگی۔سابق چیئرمین رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان(ریپ) رفیق سلیمان نے کہا کہ ایکسپورٹ کی فکسڈ ریٹ ریجیم کے خاتمے کی کیا وجہ ہے سب کو معلوم ہے کہ ٹیکس حکام کرنے بدعنوان ہیں،نواز شریف حکومت بہت کامیاب ہوتی تھی لیکن یہ بجٹ ناقابل فہم ہے،رائس ایکسپورٹرز بجٹ میں فکسڈ ریجیم کے خاتمے کو مسترد کرتی ہے۔