نئی پنشن اصلاحات

June 29, 2024

سرکاری ملازمین کی پنشن سے متعلق ایک بڑی خبر سامنے آئی ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پنشن سسٹم میں اہم اصلاحات کی منظوری دیتے ہوئے کنٹری بیوشن سسٹم متعارف کرایا ہے۔ نئے بھرتی ہونے والےسول ملازمین کیلئے یکم جولائی 2024سے اور مسلح افواج کے لئے یکم جولائی 2025سے ڈیفائنڈ کنٹربیوٹری اسکیم کا اطلاق ہوگا۔ آئی ایم ایف کا بھی سرکاری ملازمین کی پنشن اور مراعات سے متعلق قوانین میں ترامیم کے لئے دبائو تھا۔ گزشتہ سال بجٹ میں بہت سے تبدیلیوں کے اعلان پر عملدرآمد نہیں ہوا تھا۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے نشاندہی کی تھی کہ پنشن سسٹم میں اصلاحات نہ ہونے کی صورت میں قومی پنشن کی لاگت 10 سال میں 100کھرب تک پہنچ جائیگی۔ یہ لاگت 2002-03ءمیں 25 ارب روپے تھی جو صرف 20سال میں 15کھرب تک پہنچ گئی ہے۔ موجودہ بجٹ میں پنشن کی ادائیگی کیلئے 1014ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ خزانے پر بوجھ کو کم کرنے کیلئے پنشن سکیم میں مجوزہ 13ترامیم سامنے آئی ہیں جن کے چیدہ چیدہ نکات کے مطابق ملازمین کو ریٹائرمنٹ سے دو سال پہلے تنخواہ کے ستر فیصد کے برابر گراس پنشن ملے گی۔ ملازمین 25 سال نوکری کے بعد رضا کارانہ طور پر ریٹائر ہوسکیں گے۔ انہیں 60سال کی عمرپہنچنے تک کم از کم 3 فیصد اور زیادہ سے زیادہ 20 فیصد سالانہ پنشن سے کٹوتی ہوگی پنشن میں سالانہ اضافہ علیحدہ رقم کے طور پر شمار ہوگا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ سرکاری نوکری کرنے والے کو پنشن ملے گی یا تنخواہ۔ سرکاری ملازم ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ نوکری کرنے پر صرف ایک محکمے کی پنشن کا حقدار ہوگا۔ای سی سی ممبران کی پنشن سکیم کے بارے میں متضاد رائے کی بھی اطلاعات ہیں ان کا کہنا ہے کہ پنشن سکیم سرونٹ رولز میں ترمیم کے بغیر نافذ ہو ہی نہیں سکتی۔ وزارت خزانہ یا اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ان رولز میں ترمیم کی مجاز نہیں۔ یہ ترامیم وزیر اعظم کی سفارش پر صدر مملکت کرسکتے ہیں۔