دریائے جہلم کے کنارے ’’جنت کا ٹکڑا‘‘

June 30, 2024

راولپنڈی سے 124کلومیٹر دورمیر پور میں دریائے جہلم کے ’’کنارے پر جنت کا ٹکڑا‘‘ا ٓکاب اسکول آف دی بلائنڈ قائم ہے کم وبیش ربع صدی بعدمیر پور جانے کا اتفاق ہوا۔ وفاقی دار الحکومت اسلام آباد کے صحافیوں کا قافلہ اس وقت میر پور میں داخل ہوا جب سورج اپنی تمام تر آگ برسا کر منگلہ جھیل کے اس پار غروب ہو رہا تھا۔ شام کے وقت ہمارا قافلہ میر پور میں دریائے جہلم کے کنارے کے ساتھ بنائے گئے بائی پاس کے ذریعے آکاب اسکول آف دی بلائنڈ پہنچا تو ہم شام کو میلوں پھیلے ہوئے دریائے جہلم کی ہلکی جھلک ہی دیکھ سکے۔ اسی طرح نصف شب کو شہر کے اندر سے واپسی ہوئی تو پورا شہر سو رہا تھا۔ پاکستان پریس کلب یو کے صدر ارشد رچیال اور برمنگھم کے ممتاز صحافی ساجد یوسف کی دعوت پر ''آکاب سکول فار دی بلائنڈ'' کا مطالعاتی دورہ کرنے کا موقع ملا۔ آکاب اسکول آف بلائنڈ کے پرنسپل و روح رواں پروفیسر محمد الیاس ایوب جو خود بھی بینائی سے محروم ہیں، نے اپنی پوری زندگی نابینا افرادکی تعلیم و تربیت کیلئے مختص کر رکھی ہے۔ اسکول پہنچنے پرانہوں نے مہمانوں کا استقبال کیا، اسکول کے بچوں نے مہمانوں کو گلدستے پیش کئے، مہمانوں کو اسکول کے مختلف شعبوں اور کلاس رومز لے جایا گیا نابینا طلبہ طالبات کے کسی اسکول کا میرا پہلا دورہ تھا۔ ہمیں نابینا افراد کیلئے ڈیزائن کردہ بریل ایجوکیشن سسٹم کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی پروفیسر محمد ایوب الیاس جو اسکول کے روح رواں ہیں، نے ایک کرسی اور ایک ٹیبل سے اس اسکول کی بنیاد رکھی تھی۔ آج آکاب اسکول فار بلائنڈ آزاد کشمیر میں بصارت سے محروم بچوں کا سب سے بڑا تعلیمی ادارہ ہے جو نابینا بچوں کو مفت زیور تعلیم سے آراستہ کر کے انہیں معاشرے کا کارآمد شہری بنانے کے عظیم مشن کو مکمل کر رہا ہے۔ ادارے کے روح رواں پروفیسر محمد الیاس ایوب خود پیدائشی طور پر بینائی سے محروم ہیں لیکن انہوں نے اپنی اس محرومی کو کبھی اپنی کمزوری نہیں بننے دیا۔ ان کی ذاتی زندگی پر نگاہ ڈالیں تو کامیابیوں اور کامرانیوں سے بھری پڑی ہے۔ پاکستان کی بہترین یونیورسٹی پنجاب یونیورسٹی سے انگریزی اور سپیشل ایجوکیشن اور آزاد کشمیر یونیورسٹی سے اسلامیات میں ماسٹرز کرنے کے بعد اس وقت آزاد کشمیر کی عظیم اور قدیم درسگاہ گورنمنٹ کالج میرپور میں انگریزی ادب کے استاد ہیں۔ پروفیسر محمد الیاس ایوب کی حو صلے اور ہمت کی داستان ان کی ذاتی کامیابیوں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ یہاں سے شروع ہوتی ہے۔ اپنی ذاتی زندگی کو کامیابیوں سے ہمکنار کرنے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ اب وہ اب آزاد کشمیر کے نابینا بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کر کے انہیں معاشرے کا کار آمد حصہ بنائیں گے۔ علم، شناخت اور روزگار کو اپنی جدوجہد کا محور و مرکز بنا کر انہوں نے ایک بچے اور ایک استاد سے کرائے کی عمارت میں ''آکاب اسکول فار دی بلائنڈ'' کی بنیاد رکھی۔ الحمداللہ آج خالق آباد کے مقام پر آکاب کمپلیکس میں تقریبا'' ڈیڑھ سو سے زائد بچے زیور تعلیم سے آراستہ و پیراستہ ہو رہے ہیں۔ آکاب اسکول فار دی بلائنڈ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس ادارے کے ایک نابینا بچے نے پاکستان کی 75سالہ تاریخ میں پہلی بار انٹرمیڈیٹ میں بورڈ ٹاپ کیا اور بعد ازاں اسکالر شپ پر امریکہ کی ایک معروف یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ پروفیسر محمد الیاس ایوب کی عظیم خدمات کے اعتراف میں ان کو حکومت پاکستان کی جانب سے ’’تمغہ امتیاز‘‘ سے نوازا گیا۔ پروفیسر محمد الیاس ایوب نے جچے تلے الفاظ میں تعلیم یافتہ نابینا افراد کا کیس پیش کیا اور حکومت سے تعلیم یافتہ نابینا افراد کو باعزت روزگار فراہم کرنے کی ضمانت فراہم کرنے کی استدعا کی۔ پروفیسر محمد الیاس ایوب نے کہا کہ انھوں نے بصارت سے محروم بچوں کو بھیک مانگنے کے بجائے ان کی تعلیم و تربیت کے لیے آکاب اسکول قائم کیا جس سے آج بصارت سے محروم کئی بچے پی ایچ ڈی، ایم فل اور ماسٹر ڈگری حاصل کر چکے ہیں لیکن مقام افسوس ہے کہ ملازمتوں میں کوٹہ ہونے کے باوجود بھی اس پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا جس کی وجہ سے یہ سپیشل بچے اپنے حق سے محروم ہو رہے ہیں اور کہیں دوبارہ اپنے ہاتھوں میں کشکول لینے پر مجبور نہ ہو جائیں۔ افضل بٹ اور میں نے اپنی تقاریر میں بصارت سے محروم بچوں کے لئے پروفیسر الیاس ایوب کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ آکاب نہ صرف آزاد کشمیر و پاکستان بلکہ دنیا بھر میں انسانیت کی خدمت کا مثالی ادارہ بن گیا ہے جس نے دنیا بھر میں کشمیریوں اور پاکستانیوں کی شناخت کو پروان ایوانوں تک آواز پہنچائی جائے گی۔

پاکستان پریس کلب لٹریری اینڈ کلچرل فورم اور آکاب اسکول فار دی بلائنڈ کے زیر اہتمام‘‘ ایک شام۔ تیمور حسن تیمور کے نام‘‘ منائی گئی۔ پروفیسر تیمور حسن تیمور جو ایک نابینا استاد ہیں خاص طور پر لاہور سے میرپور آئے نے کم و بیش پون گھنٹہ اپنے کلام کا جادو جگایا اور شرکاء محفل سے خوب داد حاصل کی۔ ان کے کلام کے چند اشعار درج ذیل ہیں

موتی نہیں ہوں ریت کا ذرہ تو میں بھی ہوں

دریا ترے وجود کا حصہ تو میں بھی ہوں

اے قہقہے بکھیرنے والے تو خوش بھی ہے

ہنسنے کی بات چھوڑ کہ ہنستا تو میں بھی ہوں

ان کے کلام کا کچھ حصہ شامل ہے

مجھ کو کہانیاں نہ سنا شہر کو بچا

باتوں سے میرا دل نہ لبھا شہر کو بچا

میرے تحفظات حفاظت سے ہیں جڑے

میرے تحفظات مٹا شہر کو بچا

تقریب کی نظامت کے فرائض ساجد یوسف نے انجام دئیے جب کہ چیئر مین ضلع کونسل راجہ نوید اختر نے تقریب کو رونق بخشی۔ بصارت سے محروم بچوں کی تعلیم و تربیت کا یہ مثالی ادارہ بن چکا ہے جہاں نصابی اور غیر نصابی تعلیم کی تمام سہولیات موجود ہیں۔ یہ ادارہ اب بین الاقوامی شہرت اختیار کر چکا ہے۔قبل ازیں پاکستان پریس کلب یو کے کے صدر ارشد رچیال نے آکاب اسکول کے متعلق ڈاکو منٹری پیش کی جب کہ اسکول کے بچوں نے حمدو نعت ملی نغمے او ر کلام اقبال پیش کرکے خوب داد حاصل کی۔