پاکستانی جمہوریت کی ریٹنگ!!

September 17, 2016

عالمی یوم جمہوریت کے حوالے سے پلڈاٹ کا پاکستان میں ملک گیر سروے بیک وقت حوصلہ افزا بھی ہے اور چشم کشا بھی۔ پاکستانیوں کی 54 فیصدآبادی موجودہ معیار حکومت سے بہت مطمئن یا مطمئن ہے۔ یہ حقیقت بھی قابل توجہ ہے کہ پاکستان کے 58فیصد عوام نے جمہوری نظام کو بہترین طرز ِ حکومت قرار دیاہے۔ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ دنیا بھر میںجمہوریت کو سب سے بہترین نظام سیاست و حکومت قراردیاگیا ہے۔ مقبول و معروف امریکی صدر ابراہم لنکن نے 19نومبر 1863کو تقریب حلف برداری کے موقعہ پر جمہوریت کے بار ےمیں بڑی پتے کی بات کہی تھی جسے بعد میں دنیا نےاپنے لئے ایک جمہوری و سیاسی لائحہ عمل کے طور پر اختیارکرلیا۔ انہوں نےکہا تھا کہ ’’جمہوریت سے مرادعوام کی حکومت، عوام کےووٹوں سے منتخب حکومت اور عوام کیلئے حکومت‘‘مسلمانوں کےلئے قرآن پاک میں واضح طور پر شورائی طرز ِ حکومت کو پسند کیاگیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’ان کے کام باہمی صلاح مشورے سے طے پاتے ہیں۔‘‘آج ساری دنیا کے لوگ بادشاہتوں اور آمریتوں سے نجات پانے اور جمہوریت کوایک طرز ِ حکومت کے طور پراپنانے کیلئے تگ و دو کر رہے ہیں۔ تاہم یہ حقیقت آنکھوں سے اوجھل نہیں رہنی چاہئے کہ جمہوری طرز ِ حکومت اور گڈگورننس کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ جمہوریت کی بقا کیلئے اچھی حکمرانی اتنی ہی ضرور ی ہے جتنی انسانی زندگی کیلئے آکسیجن ضروری ہوتی ہے۔ ظاہر ہے عوام جب اپنے لئے اپنی پسند کی حکومت منتخب کرتے ہیں تو ان کا بنیادی ہدف محفوظ، پرسکون اور خوشحال طرزِحیات ہوتاہے۔ پلڈاٹ سروے سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ پاکستانی عوام نے بالغ نظری کا ثبوت دیتے ہوئے روزمرہ کی تمام ترمشکلات کے باوجود جمہوری طرز ِزندگی کو پسندکیا ہے۔ دوسری طرف پاکستان کی 70سالہ تاریخ گوا ہ ہے کہ جمہوری عوامی حکمرانوں نے وہ اعلیٰ معیار قائم نہیں رکھا کہ جس کا تقاضا اُن کا منصب کرتاتھا۔ حکمرانوں کی اکثریت نے عوام کی خوشحالی، ہر پاکستانی کیلئے تعلیم، ہر بیمار کیلئے علاج اور ہر بالغ شخص کیلئے روزگار کو یقینی بنانے کے بجائے انہوں نے اپنے ذاتی مفادات پر زیادہ توجہ دی۔ دوسری طرف غیرسیاسی قوتوں نے جمہوریت کے نودمیدہ پودے کو بھی سر اٹھانے نہ دیا اور چار بار مارشل لا نافذ کرکے جمہوریت کو کمزور تر کردیا۔ پاکستانی عوام اپنے لئے کسی حال میں بھی عسکری و فوجی طرزِ حکومت کو ترجیح نہیں دیتے مگر جب ملک میں بوئے گل اور باد ِ صبا کا چلن روک دیا جاتا ہے تو پھر مجبوراً عوام دوسری طرف دیکھتے ہیں۔ دوسری طرف برطانوی ادارے اکنامسٹ کی جانب سے جاری کردہ جمہوری ممالک کی عالمی درجہ بندی کے مطابق 2015 میں پاکستان میں جمہوریت کے حوالے سے انتہائی مخدوش رہا اور ملک ایک ہی سال میں بدترین جمہوری ممالک کی فہرست میں 8ویں سے 5ویں نمبر پر آگیا۔ پلڈاٹ کے سروے کے مطابق صرف 28فیصد کے مطابق پاکستان میں حکومت کیلئے فوج سب سے بہتر انتخاب ہے۔ زیادہ دلچسپی کی بات یہ ہے ایسا سمجھنے والے افراد کی شرح میں 9پوائنٹ کا اضافہ ہو ا ہے۔نظام حکومت کے حوالے سے اداروں کے درمیان کوئی موازنہ یامقابلہ ہرگز مطلوب نہیں۔ جمہوری معاشرے کااصل حسن ہی یہ ہے کہ وہاں ملک کے تمام ادارے جیسے عدلیہ، فوج، پارلیمنٹ اور وفاقی و صوبائی حکومتیں اپنے اپنے دائرے میں نہایت دلجمعی کیساتھ عوام کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کرتی ہیں۔ ہمارے سیاستدانوں کو یہ بات بھی سمجھ لینی چاہئے کہ جیسے گڈگورننس کو جمہوریت کا بنیادی ستون سمجھا جاتا ہے اسی طرح صاف شفاف انتخابات کو بھی جمہوریت کااولین تقاضا گردانا جاتا ہے۔پلڈاٹ یقیناً مبارکباد کی مستحق ہے کہ وہ بالعموم غیرجانبدارانہ سرویز کا انعقاد کرواتی ہے۔ اس طرح کے سروے جہاں حقیقی رائے عامہ کو آشکارا کرتے ہیں وہاں حکمرانوں اور سیاست کیلئے مشعل راہ بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔ پاکستان کے جمہوری مستقبل کو درخشاں بنانے کیلئے سب اداروں کو مل جل کر کام کرنا ہوگا۔
.