برآمد کنندگان کیلئے 180 ارب کا پیکیج، زراعت،صنعت ترقی کرے گی تو ملک خوشحال ہوگا، نواز شریف

January 11, 2017

اسلام آبا د( نمائندہ جنگ/جنگ نیوز) وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے برآمد کنندگان کیلئے 180 ارب کے پیکج کے اعلان کے ساتھ ہی ٹیکسٹائل مشینری اور کاٹن کی درآمد پر سیلز ٹیکس ختم کردیا گیا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ حکومت نے پہلے زرعی شعبہ کیلئے پیکج دیا اب صنعت کیلئے پیکج دیا کیونکہ ملک کی زراعت اور صنعت ترقی کریگی تو پاکستان خوشحال ہوگا اور اب پاکستان آگے بڑھے گاانشاء اللہ ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے مفاد کیخلاف کبھی نہیں سوچا، میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں، کوئی قدغن نہیں لگانا چاہتے ، تنقید اصلاح کیلئے کی جانی چاہیے تاہم عوام بھی اب مایوسی پھیلانے والے چینلز نہیں دیکھ رہے اور نہ ہی لوگ اب ان پر اعتبار کرتے ہیں، انہیں دیکھ کر لگتا ہے خدانخواستہ ہم تباہی کی طرف جارہے ہیں جبکہ ترقی چاہنے والے چینلز مقبول ہورہے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے ان خیا لات کا اظہار گزشتہ روز برآمد کنندگان کیلئے پیکیج کے اعلان کی فروغ برآمدات کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے ملک کو کچھ نظر لگی اور کچھ گزشتہ حکومت نے ترقی کے بجائے مسائل کھڑے کیے، لیکن اب پاکستان آگے بڑھے گا۔ ماضی کی حکو متوں نے کئی ضروری کام نہیں کئے۔ بجلی کا مسئلہ حل نہیں کیا اور یہ چھو ٹا مسئلہ نہیں ہے۔2013 میں جب ہماری حکومت اقتدار میں آئی تو ملک میں جگہ جگہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف مظاہرے ہو رہے تھے۔ملک میں دھماکے ہو رہے تھے جہاں آئے دن دہشت گردی ہو اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہو وہاں صنعت کیسے چلے گی۔ جب تک صنعت نہیں چلے گی کاروبار نہیں ہو گا س وقت تک بیرو زگاری دور نہیں ہوگی۔جب ہم حکومت میں آئے تو یہ کہا جا رہا تھا کہ خدا نخواستہ ملک ناکام ریاست بننے والا ہے۔ ہم د یوالیہ ہونے والے ہیں لیکن ہم نے معیشت کو بحال کیا، اب انڈسٹری کیلئے بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہیں ، گھر یلو صارفین کیلئے بھی لوڈشیڈنگ میں کمی واقع ہوئی ہے، گیس کی سپلائی بھی پہلے سے بہتر ہے۔جن حکو متوں نے کام نہیں کیا ان سے بھی سوال جواب ضرور ہو نا چا ہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کہا گیا کہ اگلی ٹرم بھی ہماری ہوگی اس پر میں کہوں گا کہ چشم بد دور ۔ انہوں نے کہا کہ بجلی ماشاء اللہ پاکستان میں آ رہی ہے۔ 2018 میں بجلی کی قلت اور لو ڈ شیڈنگ دور ہو جا ئیگی لیکن میں چاہتا ہوں کہ بجلی کو سستا بھی کیا جا ئے۔جب ہماری حکومت آئی تو وسائل بہت کم تھے مجھے بتا یا گیا کہ صرف ایک بجلی گھر لگا نے کیلئے پیسے ہیں لیکن اب کئی بجلی گھروں پر کام ہو رہا ہے۔ ہم نے بھا شا ڈیم اپنے وسائل سے بنا نے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کیلئے 110 ارب روپے سے زمین خریدی گئی ہے۔ اس کا پاورہائوس سی پیک میں شامل ہو گیا ہے۔ باقی اخرجات کیلئے بجٹ میں رقم مختص کی گئی ہے۔ اس سے پاکستان کی زمینیں سیراب ہوں گی۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ملک میں نئے ڈیم بنیں۔ ہم ریلوے انفراسٹرکچر کو بھی اپ گریڈ کر رہے ہیں۔ اس پر 8ارب ڈالر خرچ کئے جائیں گےجس سے ٹرین کی مو جودہ رفتار دو گنا ہو جا ئیگی۔ پہلے بجلی کا ریٹ پندرہ سولہ روپے تھا جو اب کم ہوکر گیارہ روپے ہو گیا ہے۔ بجلی کی قیمت پچیس فی صد کم ہوئی ہے۔ ہم ایل این جی پاور پلانٹس لگا رہے ہیں۔ اس سے بھی بجلی سستی ہوگی۔ ہماری توجہ پن بجلی پر ہے۔ بھا شا ڈیم سے 4500 میگا واٹ بجلی ملے گی یہ تربیلا اور منگلا سے بڑا ڈیم ہو گا۔ نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کو مکمل کیا جا رہا ہے۔ سابق دور میں اس کا بھٹہ بیٹھ گیا تھا ہم نے اسے بحال کیا۔ تربیلا توسیع فور پراجیکٹ بھی اس سال مکمل ہو گاجس سے 1400 میگاواٹ بجلی ملے گی۔ ہم 10ہزار میگا واٹ بجلی کا اضافہ کریں گے۔ اگلے چند سالوں میں 30ہزار میگا واٹ کا اضافہ ہوگا۔ اس وقت ملک میں شرح سود بہت کم ہے۔ افراط زر میں کمی آئی ہے۔ ما لیاتی خسارہ کم ہو گیا ہے۔ یہ پہلے 8.6فی صد تھا اب 4.6 فی صد ہو گیا ہے اسے اور بھی کم کریں گے۔گروتھ ریٹ میں اضافہ ہو رہا ہے ہم اسے سات فی صد کریں گے۔ اللہ کرے گا یہ اس سے بھی اوپر جا ئے گا۔ بلوچستان کے حوالے سے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ بلو چستان اب بدل رہا ہے۔ گوادر کو کوئٹہ سے ملا یا گیا ہے۔ اسے خنجراب تک ملا یا جا ئے گا۔ ڈی آئی خان سے ژوب تک شاہراہ بن رہی ہے۔ گلگت شندور روڈ بن رہی ہے۔ حیدرآباد سے کراچی موٹر وے کا افتتاح اسی سال ہو گا۔ سکھر موٹر وے بھی تعمیر ہوگی۔ لاہور کراچی موٹر وے بنے گی۔ میر پور مظفر آباد موٹر وے بنے گی۔ حویلیاں موٹر وے زیر تعمیر ہے۔ لواری ٹنل کو بھی ہم مکمل کریں گے خواہ اس پر 500ارب لگ جائیں۔ موٹروے کے ذر یعے پو را ملک آپس میں مل جا ئے گا۔کراچی سر کلر ریلوے پراجیکٹ بھی سی پیک میں آ گیا ہے جو خوشی کی بات ہے۔ عالمی ادارے پاکستان کی معاشی ترقی کا اعتراف کر رہے ہیں اور اسے سراہتے ہیں۔ اسٹاک ایکسچینج 2013 میں 19 ہزار پوائنٹس پر تھی جو آ ج 39 ہزار پوائنٹس پر پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اعلان وزیر خزانہ نے کر دیا ہے دوسرا جو میں نے کرنا تھا وہ عامر ریاض نے کر دیا اسلئے میرے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے۔