وزیر اعظم کی نااہلی کیلئے عدالتی ڈکلیئر یشن چاہیے ،اٹارنی جنرل

February 22, 2017

پاناما پیپرز کیس میں اٹارنی جنرل نےموقف پیش کیا کہ معاملہ نوازشریف کے بطور وزیر اعظم نہیں رکن اسمبلی اہلیت کا ہے۔ سپریم کورٹ حدیبیہ کیس میں اپیل دائر کرنے کا حکم نہ دے،وزیر اعظم کی نااہلی کے لیے عدالتی ڈکلیئر یشن چاہیے۔ جسٹس عظمت سعید نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ انگلش میں نہیں تو اردو میں بتا دیں کہ الزامات کا کیا کریں؟

سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بنچ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پاناماپیپرز لیکس کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

اٹارنی جنرل پاکستان اشتر اوصاف نے اپنے دلائل میں کہا کہ حدیبیہ پیپرز ملز کیس کو پاناما کے معاملے سے منسلک نہ کیا جائے۔ دونوں مقدموں کی نوعیت میں فرق ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا عدالت میں ملکیت تسلیم کی گئی اور ریکارڈ دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ حدیبیہ کیس میں الزامات غلط تھے تو کیس سے کترا کیوں رہے ہیں؟ نیب گزشتہ روز ہمارے سامنے وفات پا گیا۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا بتایا گیا کہ قطری کے پاس انوسٹمنٹ کی گئی تھی، قرض کی ادائیگی میں کسی فارن کرنسی اکاؤنٹ کا ذکر نہیں آیا، ہر وکیل الگ بات کر کے کنفیوژ کر دیتا ہے، اٹارنی جنرل اور تمام وکلا عدالت پر رحم کریں، آپ بطور اٹارنی جنرل دلائل دیں، پارٹی نہ بنیں۔

اشتر اوصاف نے کہا عدالت کی معاونت کر رہا ہوں، پارٹی نہیں ہوں۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا جانتے ہیں آپ مشکلات کا شکار ہیں، آپ اعلیٰ پائے کے وکیل ہیں، آپ سے ویسی ہی معاونت کی توقع ہے، اٹارنی جنرل نے کہا قانون کے مطابق عدالتی فیصلے کے خلاف کوئی بھی اپیل دائر کر سکتا ہے۔

جسٹس اعجاز افضل نے کہا اپیل کا حق متعلقہ فریق کو ہوتا ہے، غیر متعلقہ شخص کیسے اپیل کر سکتا ہے، اٹارنی جنرل نے کہا آئین میں اس پر کوئی پابندی نہیں، حدیبیہ کیس میں عدالت حکم نہ دے اپیل دائر کرنے کے بہت سے راستے ہیں۔

اشتر اوصاف کی اس دلیل پر کہ درخواست گزار کو بتانا ہوتا ہے کہ کن بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی۔جسٹس عظمت سعید نے کہا یہ جاننا ہر شہری کا بنیادی حق ہے کہ ان کا وزیر اعظم اہل ہے یا نہیں، اٹارنی جنرل نے کہا معاملہ نوازشریف کے بطور وزیر اعظم نہیں رکن اسمبلی اہلیت کا ہے۔

جسٹس آصف کھوسہ نے کہا عدالت عوامی مفاد کا معاملہ ہونے کا فیصلہ پہلے ہی کر چکی ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا آپ عدالت کی معاونت کریں کہ عدالت کس حد تک جا سکتی ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا آئین کے تحت نا اہلی کیلئے ریفرنس اسپیکر کو بھیجا جا سکتا ہے، اسپیکر سے فیصلہ نہ ہونے کی صورت میں ہی کسی اور فورم پر جایا سکتا ہے۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا متعدد مقدمات میں قرار دیا جا چکا ہے کہ اگر دیگر ادارے اپنا کام نہ کر رہے ہوں تو عدالت مداخلت کر سکتی ہے۔آئین کا آرٹیکل 63 ڈکلیریشن دینے کی اجازت نہیں دیتا۔

اس پر جسٹس آصف کھوسہ نے کہا مطلب ہے کہ اپیل دائر کرنے کا کہا تو سپریم کورٹ کی غیر جانبداری متاثر ہوگی۔جسٹس عظمت سعید نے کہا سب سے بڑا بنیادی حق یہ ہے کہ عوام پر انکے منتخب نمائندے حکومت کریں۔

اٹارنی جنرل نے کہا یہ صرف وزیراعظم کا نہیں ہررکن پارلیمینٹ معاملہ ہے، سوال یہ ہے کہ کیا عدالت کو اپنا اختیار استعمال کرنا چاہئے، سوال یہ بھی ہے کہ عدالت کس حد تک جاسکتی ہے۔

جسٹس اعجاز افضل نے کہا یہ بات ہمارے ذہن میں بھی ہے کہ کس حد تک جایا جاسکتا ہے۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا وزیراعظم کی نا اہلی کی استدعا سے کیا مسئلہ ہو سکتا ہے؟

اٹارنی جنرل نے کہا رکن اسمبلی کی نا اہلی کے لئے آئین میں طریقہ کار درج ہے، ایم این اے پبلک آفس ہولڈر نہیں ہوتا، اس لئے کو وارنٹو کی درخواست نہیں آسکتی۔