بلدیہ یونین کی تقریب، شراب نوشی کی تحقیقات کیلئے کمیٹی ذمہ داران کا تعین نہ کرسکی

October 24, 2017

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) بلدیہ یونین کے زیراہتمام پنشن و گریجویٹی کے چیکوں کی تقسیم کے لئے منعقدہ تقریب کا 4 لاکھ روپے کا کھانے کا بل منظور کرکے ٹھیکیدار کو ادائیگی کردی گئی، تقریب کے دوران شراب کے نشے میں دھت بوتلیں اٹھائے بلدیہ ملازمین پر میونسپل کمشنر و دیگر افسران نے ہزاروں روپے نچھاور کئے تھے، میئر نے شراب نوشی اورغیراخلاقی حرکات پرکمیٹی بنائی تھی مگر تاحال ذمہ دران کا تعین نہیں کیا جاسکا۔ تفصیلات کے مطابق تین ماہ قبل بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کی سی بی اے یونین کی جانب سے بلدیہ کی ملکیت ورکشاپ میں ملازمین میں گریجویٹی، پنشن و دیگر بقایاجات کے چیکوں کی تقسیم کے لئے تقریب منعقد کی گئی، اس سے قبل مذکورہ ادائیگیاں ایڈمنسٹریٹر کے دفتر میں سادہ تقریب میں کی جاتی تھیں، مذکورہ تقریب میں چیک تقسیم کئے گئےجس کے بعد اس تقریب میں محفل موسیقی منعقدکی گئی جس میں بعض بلدیہ ملازمین نشے میں دھت ہوکر شراب کی بوتلیں اٹھائے جھومتے رہے اور ملازمین پر نوٹ نچھاور کئے گئےجس کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد میئرنے تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ملوث ملازمین کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا تھا مگر تاحال مذکورہ معاملے پر نہ تو تحقیقات کی گئی اورنہ ہی ملازمین کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی جبکہ یونین کے جنرل سیکریٹری نے مذکورہ یونین کی تقریب کے کھانے کا 4 لاکھ سے زائد کا بل ٹھیکیدارکے ذریعے جمع کراکرپاس کرالیا، اکاوئنٹس اورآڈٹ برانچ کی جانب سے بلوں کو منظور کرکے رقم کی ادائیگی بھی کردی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیہ میں بطور گارڈ بھرتی ہوکر سی بی اے یونین کے اہم عہدے تک پہنچنے والے رہنما پر سنگین بدعنوانیوں اورافسران کو بلیک میلنگ کرکے کروڑوں روپے کے اثاثے بنانے کا الزام ہے، اس سلسلے میں لیبرڈپارٹمنٹ نے لیبرکورٹ نمبر 6 میں یونین رہنما ئوں پر مقدمہ داخل کیا تھا جس میں فردجرم بھی عائد کی گئی تھی مگر بعدازاں لیبرڈپارٹمنٹ کے اعلیٰ افسران نے یونین رہنماؤں سے مبینہ سودے بازی کرکے مقدمے کو واپس لے لیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عہدیدار نے لطیف آباد یونٹ نمبر 7 میں مکرانی پاڑے میں بلدیہ کا انتہائی قیمتی پلاٹ صرف 20 روپے اسکوائر فٹ میں لیز کرایا جس کی کل مالیت 80 لاکھ روپے سے زائد ہے اور لطیف آباد آٹوبھان روڈ پر فائریگیڈدفتر کے عقب میں قبرستان میں سرکاری اراضی پر بنگلہ تعمیر کیا ہے اورایک شادی ہال اورآٹاچکی بھی ان کی ملکیت بتائی جاتی ہے۔ بلدیہ کے ذرائع کاکہناہے کہ یونین کے عہدیدار افسران کو بلیک میل کرکے ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے کروڑپتی بن چکے ہیں جبکہ عرصہ دراز سے بلدیہ کے غریب ملازمین کو اپنے مفاد اور ذاتی ایجنڈے کے حصول کے لئے استعمال کرتے آرہے ہیں۔