ٹی بی : شعور ضروری

November 09, 2017

سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز کے اجلاس میں یہ انکشاف ہونا کہ پاکستان ٹی بی سے متاثرہ 30 ملکوں میں5ویں نمبر پر ہے۔ یہ بات انتہائی تشویش کا باعث ہے کہ ملک میں اس وقت5لاکھ 18 ہزار ٹی بی کے رجسٹرڈ مریض ہیں جبکہ ایک لاکھ54ہزار اس کے علاوہ ہیں جوکہ رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ اگرچہ حکومت نے گزشتہ پانچ برس کے دوران اس مرض کے علاج معالجہ میں کامیابیاں حاصل کیں جسکا2016میں عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا لیکن اس کے باوجود ٹی بی کے مریضوں کی تعداد وہیں کی وہیں ہے اور ہر سال اوسطاً پانچ لاکھ نئے مریض رجسٹرڈ ہو جاتے ہیں۔ اس کا خاتمہ نہیں تو کم از کم خاطر خواہ کمی ہر حال میں ضروری ہے۔ اس وقت ملک میں ٹی بی کنٹرول پروگرام کا سالانہ بجٹ62ملین ڈالر ہے جس میں سے صرف ایک فیصد حکومت فراہم کرتی ہے بجٹ کا باقی حصہ صحت کے عالمی اداروں سے پورا کیا جاتا ہے۔ اسکے باوجود نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام کو بجٹ میں سالانہ 69ملین ڈالر کی کمی کا سامنا ہے یہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔ ٹی بی انفیکشن کے باعث پیدا ہونیوالا مرض ہے جو عموماً پھیپھڑوں میں لاحق ہوتا ہے تاہم بعض حالات میں یہ جسم کے کسی بھی حصے میں نمودار ہو سکتا ہے۔ غربت، تنگ دستی، تنگ و تاریک ماحول، غذائیت و پروٹین کی کمی اور خصوصاً سگریٹ نوشی جلتی پر تیل کا کام دیتی ہے۔ ماہرین اس مرض کی بڑی وجہ لوگوں میں اس بیماری سے آگاہی کے فقدان کو قرار دیتے ہیں۔ عموماً ان میں مرض کی تشخیص اس وقت ہوتی ہے جب یہ بہت بڑھ چکا ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ٹی بی اگرچہ سو فیصد قابل علاج ہے تاہم ادویات کی کمی کے باعث مریضوں کی بہت بڑی تعداد علاج سے محروم رہ جاتی ہے اس بارے میں سینیٹ کے اجلاس میں یہ مستحسن بات کہی گئی ہے کہ جن اضلاع میں ٹی بی کے مریض زیادہ ہیں ان کو وافر مقدار میں ادویات اور مشینری فراہم کی جائے،اس کیساتھ ساتھ ملک کے طول و عرض میں حفاظتی ٹیکوں کے ساتھ ساتھ لوگوں میں ٹی بی کے بارے میں شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔