سلامتی کونسل میں مستقل نشستیں؟

November 10, 2017

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل کی مستقل نشستوں کے حصول کیلئے گروپ آف فور جی فور کی جانب سے مشترکہ کوششوں پر پاکستان کےجس ردعمل کا اظہار کیا ہے وہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی خصوصی توجہ کا مستحق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت اور اس کے اتحادی ممالک برازیل، جرمنی اور جاپان کے سیاسی عزم کی کمی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کی کوششوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اقوام متحدہ کے پورے نظام بلکہ سلامتی کونسل کی ساکھ کو ان چار ممالک کے گٹھ جوڑ سے خطرہ ہے۔ یہ ممالک سیاسی عزائم رکھتے ہیں اور مراعات سے بھرپور اور غیر مساوی حیثیت حاصل کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں جوکہ موجودہ دور کی بنیادی جمہوری روح کے خلاف ہے۔ انہوں نے ’’یونائٹنگ فارکنسن سس‘‘ گروپ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ بعض وفود اپنے موقف پر تبدیلی لانے کو تیار نہیں، جبکہ دوسروں کو لچک اختیار کرنے پر اصرار کرتے ہوئے اپنے سست رویئے کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالتے ہیں۔ یہ رویہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کی اکثریت اختیار نہیں کررہی اور نہ ہی ان چند ممالک کے منفی رویوں سے اکثریت کے عزم میں کمی لائی جاسکتی ہے ،یہ ممالک سلامتی کونسل میں شفاف، جمہوری، احتسابی اور موثر اصلاحات لانے کی راہ میں سخت ترین رکاوٹ بن رہے ہیں۔اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان نے اقوام متحدہ میںسلامتی کونسل کی مستقل نشستوں میں اضافے پر جس ردعمل کا اظہار ہمیشہ کیا ہے اور جس کا اعادہ پاکستان کی مستقل مندوب نے بھی کیا ہے حقیقت پر مبنی ہے ۔اس لئے کہ جن ممالک کی نشاندہی کی گئی ہےان کے رویوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ صرف پاور پالیٹکس کی خواہش رکھتے ہیں جبکہ جنرل اسمبلی کا فیصلہ نمبر557/62جو حکومتوں کے درمیان مذاکرات اور اصلاحات کی حدود کا مکمل فریم ورک واضح کرتا ہے۔ بدقسمتی سے بعض ممالک باقاعدگی سے چالیں چلتے ہوئے اور اپنے سابقہ موقف سے مکمل انحراف کرتے ہوئے اس اتفاق رائے کو سبوثاژ کرنے میں ماہر ثابت ہورہے ہیں۔