پچھلے سال کی ڈائری کا آخری ورق​

March 14, 2018

نوشی گیلانی​

کوئی موسم ہو وصل و ہجر کا

ہم یاد رکھتے ہیں

تری باتوں سے اِس دل کو

بہت آباد رکھتے ہیں

کبھی دل کے صفحے پر

تجھے تصویر کرتے ہیں

کبھی پلکوں کی چھاؤں میں

تجھے زنجیر کرتے ہیں

کبھی خوابیدہ شاموں میں

کبھی بارش کی راتوں میں

کوئی موسم ہو وصل و ہجر کا

ہم یاد رکھتے ہیں

تری باتوں سے اِس دل کو

بہت آباد رکھتے ہیں