مودی سے بہادری ایوارڈ لینے والی مسلم لڑکی پر حملہ

April 21, 2018

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے بہادری ایوارڈ حاصل کرنے والی اتر پر دیش کی مسلم لڑکی لینڈ مافیا کے قاتلانہ حملے کا شکار ہوگئی۔

بھارت میں بی اے سال دوم کی مسلم طالبہ نازیہ کی جانب سے آگرہ میں اس کی خاندانی متنازع زمین پر لینڈ مافیا کی جانب سے تعمیرات کی جانے کی نشاندہی کی گئی۔

شکایت پر آگرہ کے اے ڈی ایم سٹی نے پہلےتو انکار کیا لیکن بعد میں جان بوجھ کر انہوں نے خود نازیہ کو متنازع زمین پر بھیجا کہ وہ جاکر دیکھے کہ آیا وہاں پر لینڈ مافیا کی جانب سے واقعی تعمیر اتی کام ہورہا ہے کہ نہیں۔

نازیہ کے مطابق جب وہ اے ڈی ایم سٹی آگرہ کے کہنے پر وہاں پہنچی تو موقع پر موجود لینڈ مافیا کے شرپسندوں نے اس پر جان لیوا حملہ کیا اور چھریوں کے وار کیے جس سے اس کے جسم پر کئی جگہوں پر چوٹیں آئیں۔

نازیہ کا کہنا ہے کہ واقعے کی متعلقہ تھانے میں باضابطہ رپورٹ درج کروانے کے باوجود ایس ایس پی آگرہ حملہ آوروں کے خلاف کارروائی سے گریز کر تے رہے ہیں ۔

دوسری جانب انتہا پسندوں کی طرف سے نازیہ کو مزیدسنگین نتائج کی دھمکیاںبھی موصول ہو رہی ہیں۔

نازیہ نے بتایا ہے کہ آگرہ پولیس میڈیکل کرانے کے نام پر اسے ادھر سے ادھر بھٹکا رہی ہے۔

اس سے قبل نازیہ نے اپنے پڑوس میں چل رہے غیرقانونی جوئے اور سٹے کے خلاف آواز بلند کی اور اس کو بند کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔

اپنی اس بہادری پر نازیہ کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے 24 جنوری 2018ءکو بہاردی ایوارڈدیا گیا، جبکہ گزشتہ ماہ اترپردیش کی حکومت نے بھی اسے ’رانی لکشمی بائی‘ ایوارڈ سے نوازا ہے۔

اس پذیرائی کے بعد سے نازیہ مسلسل خطرات میں گھری رہی، یہاں تک کہ اپنے گھر سے نکلنا اور تعلیم جاری رکھنا بھی اس کے لیے ایک مسئلہ بن گیا تھا۔

واضح رہے کہ نازیہ ایک غریب مسلم گھرانے سے تعلق رکھتی ہے، اس کے والد مزدورپیشہ شخص ہیں جبکہ اس کا بھائی جوتوں کا کاریگر ہے۔