عید……

June 16, 2018

منائے کوئی دل سے کس طرح عید
مناظر ہیں یہاں ناقابلِ دید
وسائل کی فراوانی کے باوصف
سَروں میں کُلبلاتی بے یقینی
مسائل کم نہیں عام آدمی کے
یہاں رکھتی ہے انسانوں کو بیکل
رَسد ہے اس قدر نامنصفانہ
گزرتا ہے کسی الجھن میں پل پل
کہ حسرت ہوگئی ہے ہر ضرورت
منائے کوئی دل سے کس طرح عید
پریشانی کا عالم ہے گھروں میں
نظر آتی نہیں خلقت سکوں سے
نہ ہو برعکس اگر یہ پیش منظر
دکانوں، کارخانوں، دفتروں میں
نہ ہو تبدیل اگر یہ صورتِ حال
نکلتا ہے تو نکلے چاند ہر سال
کہاں کی عید، کیسی عید، کیا عید