میرا حالیہ دورہ یونان

July 09, 2018

میں بچپن سے کتابوں میں یونان سے تعلق رکھنے والے فلسفیوں اور مفکروں افلاطون، ارسطو، سقراط اور عظیم سپہ سالار الیگزینڈر دی گریٹ سکندر اعظم کے بارے میں پڑھتا آیا تھا اور یہ میری بڑی خواہش تھی کہ میں کبھی ان یونانی دیوتائوں کے ملک یونان کا دورہ کروں۔ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے گزشتہ دنوں یونان کے دوسرے بڑے شہر تھیسالونیکی (Thessaloniki) جسے سلونیکا (Salonika) بھی کہتے ہیں، میں دوسری جنوب مشرقی یورپ قونصلر کانفرنس میں شرکت کا موقع ملا جسکا اہتمام تھیسالونیکی قونصلر کارپس یونان نے کیا تھا۔ ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز (FICAC) دنیا کے 90 ممالک کے اعزازی قونصلر اور قونصل جنرلز کی نمائندہ فیڈریشن ہے جس کا 13 رکنی بورڈ آف ڈائریکٹرز ادارے کے انتظامی امور چلاتا ہے۔ FICAC کا قیام اکتوبر 1982ء میں یورپ کے شہر کوپن ہیگن میں عمل میں آیا جبکہ ادارے کا ہیڈ کوارٹر برسلز میں ہے۔ یہ ادارہ اقوام متحدہ کے ویانا کنونشن قونصلر ریلیشنز1963ء کے تحت دنیا بھر میں خدمات انجام دے رہا ہے جس کا الحاق اقوام متحدہ کے علاوہ یورپی یونین سے بھی ہے۔ دنیا بھر کے بیشتر ایسے ممالک جہاں اُن کے سفارتخانے نہیں، وہ اپنے ملک کی نمائندگی کیلئے اعزازی قونصل جنرل متعین کرتے ہیں جن کا کام ویزے کے علاوہ دونوں ممالک میں تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہوتا ہے۔ یہ اعزازی قونصل جنرل معروف بزنس مین اور اہم شخصیات ہوتی ہیں جنہیں دونوں ممالک کی حکومتیں باہمی رضامندی سے نامزد کرتی ہیں۔ یمن کے اعزازی قونصل جنرل کی حیثیت سے میں قونصلر کارپس سندھ کراچی (CCSK) جس کا صدر ہوں جس کے 80 ممالک کے اعزازی قونصل/جنرلز ممبر ہیں۔ پاکستان کی قونصلر کارپس نے 2008ء میں ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کی رکنیت حاصل کی اور پہلی بار پاکستان کا جھنڈا اس عالمی تنظیم میں لہرایا گیا جس کے بعد مسلسل 10 سالوں سے میں ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز جس کا انتخاب 3 سال کیلئے ہوتا ہے، کیلئےمنتخب ہورہا ہوں۔ حال ہی میں مجھے ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں جنوبی ایشیائی ممالک کا ریجنل چیئرمین نامزد کیا گیا ہے جس میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، ایران، افغانستان، بھوٹان، نیپال، مالدیپ اور سری لنکاشامل ہیںجو پاکستان کیلئے بڑے اعزاز کی بات ہے۔ 2009ء میں پاکستان نے ورلڈ فیڈریشن کے اجلاس کی دبئی میں میزبانی کی جس میں متحدہ عرب امارات کی معزز شخصیات اور دنیا کے اعزازی قونصل جنرلز نے شرکت کی۔ اس موقع پر میں نے ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کو Vibrant Pakistan متعارف کرایا۔ ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے موجودہ صدر اکوت ایکن کا تعلق ترکی سے ہے جہاں وہ جمیکا کے قونصل جنرل کی حیثیت سے تعینات ہیں۔ بیگ فیملی کیلئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ ہماری فیملی کے 4افراد اعزازی قونصل جنرل کی حیثیت سے مختلف ممالک کی نمائندگی کررہے ہیں۔ میں پاکستان میں یمن، میری اہلیہ نورین بیگ جمیکا، میرے بھائی اشتیاق بیگ مراکش اور میرا بیٹا عمیر بیگ پولینڈ کے اعزازی قونصل جنرلز ہیں۔
یونان یورپی یونین کا ممبر ملک ہے جس کا دارالحکومت ایتھنز ہے جو یونان کا سب سے بڑا شہر ہے۔ یونان کی آبادی 10.7ملین نفوس پر مشتمل ہے جہاں تعلیم کی شرح 97.5فیصد ہے جبکہ سرکاری زبان گریک ہے لیکن انگریزی بولی جاتی ہے۔ تھیسالونیکی جسے سلونیکا بھی کہتے ہیں، بحیرہ روم کے ساحل پر واقع یونان کا دوسرا بڑا خوبصورت شہر ہے جس کی آبادی صرف 10 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ ہمارا قیام سلونیکا کے مرکزی بازار میں واقع فائیو اسٹار ہوٹل الیکٹرا پیلس تھیسالونیکی ہوٹل میں تھا۔21سے 24جون تک جاری رہنے والی اس کانفرنس کا موضوع ’’معاشی سفارتکاری اور جنوب مشرقی یورپ میں توانائی کے مواقع‘‘ تھا۔ کانفرنس میں شریک مختلف ممالک کے قونصل جنرلز، یورپین بینکرز اور بزنس مین مجھ سے پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت متبادل توانائی کے نئے منصوبوں پر گفتگو کرتے رہے۔ اس کیساتھ ساتھ وہ یونان کے مالی بحران کے خاتمے اور معیشت میں بہتری کے بارے میں بھی فخریہ بتارہے تھے۔ یاد رہے کہ 2010ء یورپی یونین نے ممبر ملک یونان کو معاشی گروتھ میں ریکارڈ کمی، بیروزگاری میں 25 فیصد اضافے اور 8.5ارب یورو کے عالمی قرضوں کی ادائیگی میں نادہندگی سے بچنے کیلئے 86ارب یورو کا تیسرا مالی پیکیج دیا تھا۔ معاہدے کے تحت یونان کو اپنے اضافی اخراجات میں کمی، ایکسپورٹس، نئی ملازمتوں اور جی ڈی پی گروتھ میں اضافہ کرنا تھا۔ ان سخت شرائط پر یونانیوں نے طویل احتجاج کئے لیکن اب یونان نے معاشی بحالی کے زیادہ تر اہداف حاصل کرلئے ہیں۔ یونان کی امپورٹ 8فیصد جبکہ ایکسپورٹ13فیصد بڑھی ہے، ملک میں نئی ملازمتوں کے مواقع اور جی ڈی پی گروتھ میں اضافہ ہوا ہے اور آج یونان معاشی بحران سے نکل کر دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔شام کو سینٹرل میسی ڈونیا کے گورنر اپوسٹولوس تیزیکوتاس نے ہمیں اپنے خوبصورت تاریخی عمارت میں عشایئے پر مدعو کیا جس میں کانفرنس کے اسپیکرز، سفارتکار، اعلیٰ حکومتی عہدیداران اور بزنس مین مدعو تھے۔ عمارت میں داخل ہوتے ہی تھیسالونیکی میں متعین پاکستان کے اعزازی قونصل جنرل جارج کوڈریس سے ملاقات ہوئی جو یونان اور پاکستان کی باہمی تجارت و سرمایہ کاری میں اضافے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
کانفرنس کے دوسرے دن صبح ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کی بورڈ میٹنگ کے بعد ہمیں تھیسالونیکی شہر کا دورہ کرایا گیا جہاں ہمیں یونانی اور رومن آرکٹیٹکٹ کی قدیم عمارتیں دیکھنے کو ملیں جس میں 7ٹاوروں کا قلعہ Heptapyrgion ایدی قلی جو 100سالوں تک سینٹرل میساڈونیا میں جیل کے طور پر استعمال ہوتا رہا تھا۔ Byzantine اور Archaeological میوزیم جس میں ہمیں موزیک پینٹنگ، سرامک اور ٹیکسٹائل کے نادر قدیم نمونے دیکھنے کو ملے۔ تھیسالونیکی کا مجھے سب سے زیادہ پسند Aristotelous اسکوائر جس آیا کو فرانسیسی آرکٹیٹکٹ Ernest Hebrad نے 1918ء میں ڈیزائن کیا تھا جس میں ہمارا الیکٹرا پیلس ہوٹل بھی تھا۔ یہ اسکوائر رات دیر گئے لوگوں سے بھرا ہوتا تھا جس سے یہاں رونق رہتی ہے۔ ہوٹل کی لفٹ میں میری ملاقات امریکہ میں مقیم ایک یونانی جوڑے سے ہوئی جو 50 سال کے بعد تھیسالونیکی آیا تھا، انہوں نے بتایا کہ تھیسالونیکی شہر کافی حد تک بدل گیا ہے لیکن یہ اسکوائر اب بھی 50 سال پہلے کی طرح لگتا ہے۔ ساحل سمندر پر سفید ٹاور جس کو ٹاور آف بلڈ بھی کہتے ہیں جو جیل کیلئے استعمال ہوتا تھا، اب ایک میوزیم میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ Nea Paralia ساحل سمندر پر سفید ٹاور کے قریب واقع ہے جہاں بائیک، اسپیڈ بوٹس اور خوبصورت ریسٹورنٹس نے اس مقام کو سیاحوں کیلئے ایک پرکشش اسپاٹ بنادیا ہے۔ تھیسالونیکی کی قدیم تاریخی یادگاریںAgios Dimitrios اور ہیگاسوفیا چرچ جس میں ورجن میری کی خوبصورت پینٹنگ، Galerius کیKamara اور Rotunda محرابیں سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنی رہتی ہیں۔ شام کو ہم نے انٹرنیشنل ہیلی نک یونیورسٹی کا دورہ کیا۔ اس موقع پر یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر اتھانویوس کیسس جو کئی بار پاکستان آچکے ہیں، نے ہمارا نہایت گرمجوشی سے استقبال کیا اور متبادل توانائی کےذرائع پر تبادلہ خیال کیا۔ میں نے سی پیک کے تحت شمسی اور ونڈ پاور متبادل توانائی کے منصوبوں پر پاکستان کا تجربہ شیئر کیا۔ رات کو تھیسالونیکی قونصلر کارپس نے شرکاکے اعزاز میں ساحل سمندر پر واقع Triakis ریسٹورنٹ میں عشایئے کا اہتمام کیا۔
کانفرنس کے تیسرے اور آخری دن تھیسالونیکی چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے 21 ویں صدی میں معاشی سفارتکاری، متبادل توانائی، بریگزٹ، اوبور، سی پیک اور یونان کی معاشی بحالی جیسے اہم موضوعات پر چیمبر کے صدر ایونس ورگینس، نائب وزیر خارجہ، شہر کے میئر کے علاوہ خطے اور ملک کے ممتاز اسپیکرز نے اپنے ماہرانہ خیالات کا اظہار کیا۔ رات میں تھیسالونیکی کے گورنر ہائوس ’’کائیورنیو‘‘ میں کانفرنس کے شرکا کے اعزاز میں نہایت پرتکلف عشایئے کا اہتمام کیا گیا جس میں شہر کے معززین، سفارتکاروں اور وزرا نے شرکت کی۔ یونان کا موسم گرم تھا جس کو مقامی لوگ پسند کرتے ہیں لیکن دورے کے آخری دن صبح سے بارش جاری تھی جس نے موسم نہایت خوشگوار کردیا تھا۔ یونان کے لوگ بڑے جذباتی ہوتے ہیں۔ ہماری یونانی مترجم ایونا اور ایلی فیتی ریا نے جب ہمیں ایئرپورٹ پر خدا حافظ کہا تو اُن کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ اس موقع پر انہوں نے ہمیں تھیسالونیکی شہر کی فوٹوگرافک بک تحفتاً پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں اور ہمارے شہر کو یاد رکھئے گا۔ ان کے یہ الفاظ آج تھیسالونیکی پر کالم لکھنے کا سبب بنے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)