بریگژٹ کے معاشی دوررس اثرات کیا ہیں؟

July 09, 2018

اکنامک ایڈیٹر:کرس گلیز

’’یورپی یونین کے ریفرنڈم کی دوسری سالگرہ پر پیشن گوئی کرنے والوں نے تخمینہ لگایا ہے کہ بریگژٹ نے تقریبا ایک فیصد یاسالانہ 20 بلین یورو سے 2 فیصد یا 40 بلین یورو سالانہ مجموعی ملکی مصنوعات سے معیشت کو کتنے نیچے لے گیا۔‘‘

’’یہ تخمینے مفروضوں پر مبنی ہیں،چونکہ وہ معیشت کے حالیہ ریکارڈ کا موازنہ ایک اندازے کے ساتھ کرتے ہیں کہ یہ کس طرح انجام دے گا اگر برطانوی عوام نے یورپی یونین میں رہنے کے حق میں ووٹ دیا۔‘‘

دو سال قبل بریگژٹ کے حوالے سے ووٹ نے برطانوی معیشت کو نقصان پہنچایا، جیسا کہ کمزور پاؤنڈ کی وجہ سے گھریلو آمدنی دباؤ میں آگئی اور غیر یقینی نے سرمایہ کاری کو متاثر کیا۔

اس پر نقصانات کی حد زیادہ ہونے اور خواہ نقصان شدید ہوجائے گا،اس کے باوجود تمام جانبین کے ماہر معاشیات متفق ہیں۔ٓ

یورپی یونین کے ریفرنڈم کی دوسری سالگرہ پر پیشن گوئی کرنے والوں نے تخمینہ لگایا ہے کہ بریگژٹ نے تقریبا ایک فیصد یاسالانہ 20 بلین یورو سے 2 فیصد یا 40 بلین یورو سالانہ مجموعی ملکی مصنوعات سے معیشت کو کتنے نیچے لے گیا۔

کئی ماڈلز کے فنانشل ٹائمز کے اوسط سے پتا چلتا ہے کہ رواں سال کی پہلی سہہ ماہی کے اختتام تک معیشت بریگژٹ ووٹ کے بغیر ہوتی اس کے مقابلے میں 1.2 فیصد کم تھی۔

جو اس کی معیشت میں 24 بلین یورو متاثر ہونے کی نمائندگی کرتا ہے، 450 یا 870 ملین یورو گھریلو فی ہفتہ بریگژٹ کی قیمت کا شمار کرتا ہے۔ اعدادوشمار میں اضافہ ہوا ہے،جب فنانشل ٹائمز نے گزشتہ دسمبر میں ایک اسی طرح کی مشق کا آغاز کیا تو اوسط قیمت ایک ہفتے میں 350 ملین یورو تھی۔

حتیٰ کہ بریگژٹ کے بلند آہنگ حامی کارڈف یونیورسٹی کے پروفیسر پیٹرک منفورڈ نے کہا کہ ان کی ریفرنڈم سے قبل کی پیشن گوئی بہت زیادہ امید پرستانہ تھی۔

انہوں نے حال ہی میں لکھا کہ 2016 کی دوسری سہہ ماہی اور 2017 کی چوتھی سہہ ماہی کے درمیان جمع کردہ خامیوں کا ہمارے لئے 1.2 فیصد پیش تخمینہ تھا۔

لیکن پروفیسر منفورڈ نے یہ بھی نشاندہی کی کہ وزارت خزانہ نے اس کی ریفرنڈم سے قبل مختصر مدت کی پیش گوئی میں جو کہا تھا ترقی کی شرح نمایاں طور پر اس سے کم متاثر ہوئی ہے۔

وزارت خزانہ نے غلط طور پر فرض کیا تھا کہ حکومت یورپی یونین سے فوری طور پر دو سالہ آرٹیکل 50 علیحدگی کا عمل شروع کرے گی، جو تھریسامے نے جون 2016 میں کرنے کی بجائے بتدریج مارچ 2017 میں شروع کیا اور یہ کہ حاکم نے نہ مالی اور نہ ہی مالیاتی محرک فراہم کرے گی۔

اس نے دو نظریات کو آگے بڑھایا جورونما نہیں ہوئے تھے کہ جھٹکا،جس میں ووٹ کے فوری نتیجے میں معیشت فروغ پانے میں ناکام ہو اور شدید جھٹکا جس میں معیشت سکڑ گئی۔

جبکہ وزارت خزانہ کی پیشن گوئی واضح طور پر غلط تھی، برطانوی معیشت کو بریگژٹ سے متاثر ہونے کا تعین کرنا خطران ٹاسک ہے کیونکہ بالکل درست اعداد وشمار تیار کرنا ناممکن ہے۔

یہ تخمینے مفروضوں پر مبنی ہیں،چونکہ وہ معیشت کے حالیہ ریکارڈ کا موازنہ ایک اندازے کے ساتھ کرتے ہیں کہ یہ کس طرح انجام دے گا اگر برطانوی عوام نے یورپی یونین میں رہنے کے حق میں ووٹ دیا۔

یہاں تک کہ تقسیم کا تاریخی حصہ واضح ہے، کیونکہ حالیہ اقتصادی اعداد وشمار باقاعدگی سے نظر ثانی کئے جارہے ہیں،بجٹ کی ذمہ داری کے شعبہ کے سربراہ رابرٹ چوٹ نے مارچ میں خبردار کیا کہ جی ڈی پی میں مختصر مدت کی تحریکوں کے ابتدائی تخمینوں پر بہت زیادہ اہمیت نہیں دیں جیسا کہ نظرثانئ کے لئے دونوں کا ناپنا اور تعین کرنا مشکل ہے۔

تاہم تخمینہ لگانے کیلےت ماہرین اقتصادیات کو ادائیگی کی گئی۔

ایسا ہی اندازہ آر بی سی کیپیٹل مارکیٹ میں ہل نے لگایا تھا کہ کمزور ہاؤس ہولڈ کھپت اور کاروباری سرمایہ کاری جیسے عناصر، 2017 کے اختتام تک بریگژٹ نے قومی آمدنی میں ایک فیصد کمی کی۔ لیکن انہوں نے مزید کہا کہ بینک آف انگلینڈ کے شرح سود میں کمی کے فیصلے نے ملک بھر میں بریگژٹ کے تقریبا 1.5 فیصد پوائنٹ خالص اثرات پھیلائے۔

بورڈ آف ایکولائزیشن کے گورنر مارک کارنی نے بینک کے ریفرنڈم سے پہلے پیشن گوئی کے درمیان تفاوت کی بنیاد پر بریگژٹ کے بڑے اثرات کا اندازہ لگایا ہے۔

مسٹر کانی نے مئی میں خزانہ کی منتخب کمیٹی پر ارکان پارلیمان کو بتایا کہ اگر آپ نظر ڈالیں کہ اس پشن گوئی سے متعلق معیشت آج کہاں ہے، حکومت کی طرف سے مالیاتی سہولتوں، بینک آف انگلینڈ کی جانب سے بہت بڑے محرکات فراہم کیئے جانے کے باوجود یہ جہاں تھی اس سے ایک فیصد سے زائد نیچے ہے، اور عالمی اور یورپی معیشتیں پہلے کے مقابلے میں بہت بہت زیادہ مضبوط ہیں۔

مسٹر کارنی نے مزید کہا کہ اگر آپ عوامل کو موافق کرتے ہیں اور اس کے بارے میں کسی کو بھی درست نہیں ہونا چاہئے،معیشت تقریبا 1.5 فیصد، 1.75 فیصد ہے ،ممکنہ طور پر 2 فیصد تک نیچے ہے اس کے مقابلے میں جہاں یہ ہوتی۔انہوں نے کہا کہ بریگژٹ سے کچھ خسارہ منسوب کرنا مناسب تھا۔

فنانشل ٹائمز کے تجزیہ کاروں نے ماڈلز کی رینج سے ایک اوسط پیدا کیا۔ ریفرنڈم کے بعد سے ترقی میں 2.8 فیصد بربادی ہوئی حقیقت کے طور پر اور سادہ مفروضوں پر مبنی مختلف متبادل نتائج کے ساتھ اس کا موازنہ کرتا ہے۔

ریفرنڈم اس کے حوالے کے طور پر 2010 اور جون 2013 کے درمیان چھوٹا ترین اثر 0.7 تاریخی ترقی کی شرح کا استعمال کرتا ہے ، جبکہ سب سے بڑے میں سے ایک 2 فیصد اثر ووٹ کے بعد سے ساتھ ترقی کی اوسط شرح کے ساتھ موازنے پر مبنی ہے۔اس وقت میں برطانیہ نے جی 7 لیگ ٹیبل کے سب سے اعلیٰ درجے سے سب سے نیچے آگیا ہے۔

ایک دوسرا نکتہ نظر ایسے ممالک کے ساتھ موازنہ پر مبنی ہے جو ریفرنڈم سے پہلے برطانیہ کے ساتھ یکساں معاشی ترقی کے حامل تھے۔ اس طرح کا ایک ماڈل،جس میں ہنگری کو حساب کتاب میں 23 فیصد اہمیت دیتا ہے،اس کا استعمال یورپی اصلاحات کے مرکز کے ڈپٹی ڈائریکٹر جان اسپرنگ فورڈ نے استعمال کیا گیا، اوراس سے پتہ چلتا ہے کہ پیداوار جو پہلے تھی اب اس 2.1 فیصد کم ہے ۔

ان تینوں افراد کے حساب کتاب متنازع ہیں،لیکن بریگژٹ کے حامی معیشت دان متفق ییں کہ تخمینہ کی پیداوار کا کوئی صحیح طریقہ نہیں ہے۔ آزاد مارکیٹ کے تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ آف اکنامک افیئر کے چیف اکنامسٹ جولین جیسوپ نے اندازہ لگایا کہ بریگژٹ ایک فیصد متاثر کرتا ہے لیکن خیال ہے کہ ترقی پر منفی اثرات عارضی ہونے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ خاص طور پر سرمایہ کاری کی جانب اس اثر کا کردار مستقل کے بجائے عارضی اور قابل منسوضی ہے۔ اور جب ہم اصل میں چھوڑدیتے ہیں ضروری نہیں طدترین علامت ظاہر ہوں۔

برطانیہ کے یورپی یونین اے علیحدگی سے قبل محض نو ماہ رہ گئے ہیں اور یورپی یونین کے ساتھ کوئی معاہدہ قریب نہیں ، دیگر معیشت دانوں کا کہنا ہے کہ پریشانی کے خاتمے کی پیش گوئی کرنا لاپروائی ہوگی۔

مسٹر ہل نے کہا کہ دوہزار اٹھارہ کے دوران بریگژٹ کے اثرات حاصل ہونا طے ہے اور سال کے اختتام تک جی ڈی پی دو فیصد پوائنٹس تک پہنچ سکتی ہے.

اگرچہ حقیقی آمدنی کی ترقی میں اضافہ ہونا چاہئے، ذیلی طور پر کھپت کے فروغ میں نتائج کی توقع اب بھی ہے،کاروباری سرمایہ کاری میں باد مخالف جاری رہ سکتی ہے۔جب تک خالص تجارت سے توازن غیر متاثر کن ہی ہے۔