نواز شریف اور مریم نواز اڈیالہ جیل منتقل

July 13, 2018

ایون فیلڈ ریفرنس میں سزایافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا جبکہ اس سے قبل کی اطلاعات میںکہا جارہا تھا کہ مریم نواز کو سہالہ ریسٹ ہاؤس اور نواز شریف کو اڈیالہ جیل بھیجا جائے گا۔

ابوظہبی سے لاہور ایئرپورٹ پہنچنے پر نیب حکام نے نوازشریف اور مریم نواز کو حج لاؤنج سے حراست میں لیا اور گاڑی میں منتقل کرنے کی کوشش کی تاہم سابق وزیراعظم نے بیٹھنے سے انکار کردیا ۔

نیب ٹیم نوازشریف کے انکار کے بعد انہیں پیدل ہی ٹرمینل کی طرف لے گئی اور اسلام آباد لے جانے کے خصوصی طیارے میں سوار کرادیا ۔

اسلام آباد پہنچنے کے بعد احتساب عدالت کے جج بشیر احمد نے نوازشریف اور مریم نواز کی جیل منتقلی کا حکم جاری کیا ۔سہالہ ریسٹ ہائوس کو حکومت نے سب جیل کا درجہ دیدیا ہے ۔

دونوں کو بکتر بند گاڑیوں میں نیو ائرپورٹ اسلام آباد سے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا۔اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

نواز اور مریم جیل بھیجنے کے احکامات جاری

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف اور مریم نواز کو جیل بھیجنے کے احکامات جاری کردیے جبکہ نیب پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ سردار مظفر عباسی بھی احتساب عدالت میں موجود تھے۔

دوسری جانب میڈیا کے نمائندوں کو فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں رابطے سے روک دیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ جج صاحب کا آڈر ہے کہ احتساب عدالت کے احاتے میں میڈیا کو داخلے کی اجازت نہ دی جائے۔

خصوصی طیارہ اسلام آباد پہنچ گیا

نواز شریف اور مریم نواز کو اسلام آباد لے جانے والا خصوصی طیارہ لینڈ کرگیا ہے۔

ذرائع کے مطابق نواز شریف کو اڈیالہ جیل اور مریم کو سہالہ ریسٹ ہائوس ہیلی کاپٹر کے ذریعے منتقل کیا جائے گا جبکہ سہالہ کے باہر پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی ہے۔

نواز کو اڈیالہ، مریم کو سہالہ منتقل کیا جائے گا

ذرائع کے مطابق نواز شریف اور مریم کو اسلام آباد پہنچانے کے بعد مریم نواز کو سہالہ ریسٹ ہائوس منتقل کیا جائے گا جسے سب جیل کا درجہ دے دیا گیا جبکہ نواز شریف کو اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا۔

نواز،مریم کو اسلام آباد لے جانے کیلئے طیارے نے اڑان بھرلی

نیب ٹیم ایون فیلڈ ریفرنس میں سزایافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی کو دوسرے طیارے میں بیٹھاکر اسلام آباد لے گئی ہے ۔

لاہور سے اسلام آباد لے جانے والے طیارے نے 9 بج کر 45 منٹ پر اڑان بھری ۔

نواز اور مریم کو دوسرے طیارے میں بیٹھادیا گیا

نوازشریف اور مریم نواز کو اسلام آباد لے جانے کےلئے خصوصی طیارے میں بیٹھادیا گیا ہے۔

نوازشریف کی گرفتاری کےدوران ان کے ہمراہ لندن اور ابوظبی سے لاہور پہنچنے والے ن لیگی رہنمائوں نے ایف آئی اے ٹیم سے ہاتھا پائی کی ۔

سابق وزیراعظم نے نیب ٹیم کی طرف سے گاڑی میں بیٹھے کی بات ماننے سے انکار کردیا ،جس کے بعد انہیں پیدل ہی ٹرمینل لے جایا گیا ۔

نیب ٹیم نے اسلام منتقلی کےلئے نوازشریف اور مریم نواز کو خصوصی طیارے میں بیٹھا دیا گیا ہے ،جب کہ ہاتھاپائی کرنے والے رہنمائوں کو ایئرپورٹ سیکورٹی فورسز نے حراست میں لے لیا ہے۔

نواز اور مریم کو اسلام آباد لے جانے والا پرواز بھرنے کےلئے تیار ہے، جو کسی بھی وقت لاہور سے روانہ ہوجائے گا۔

نیب نے نواز شریف اور مریم کو گرفتار کرلیا

نیب نے نواز شریف اور مریم نواز کو لاہور ایئرپورٹ کے حج لائونج سے گرفتار کیا۔

نواز اور مریم سے ایف آئی اے ٹیم نے پاسپورٹ لے لئے

ایون فیلڈ ریفرنس میں سزایافتہ نواز شریف اور مریم نواز سے ایف آئی اے ٹیم نے پاسپورٹ لے لئے ہیں۔

نوازشریف اور مریم نواز کو طیارے سے اترنے کے بعد حج لائونج میں بٹھادیا گیا ہے جہاں نوازشریف کی ان کی والدہ سے ملاقات کرائے جانے کا امکان ہے ۔

نواز، مریم کو امیگریشن کے بعد گرفتار کیا جائے گا

ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیر اعظم اور مریم نواز لاہور پہنچ چکے ہیں، نیب حکام انہیں امیگریشن کے عمل سے گزرنے کے بعد گرفتار کریں گے۔

سابق وزیراعظم نوازشریف، اپنی بیٹی مریم نواز اور ن لیگ کے 40رہنمائوں کے ہمراہ لندن سے ابوظہبی بذریعہ پرواز لاہور پہنچے۔

6جولائی کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو 10سال قید بامشقت اور جرمانےکی سزاسنائی گئی تھی ان کی بیٹی مریم نواز کو 7سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی ۔

طیارہ لاہور ایئرپورٹ پر لینڈ کرگیا

سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز کو ابو ظہبی سے پاکستان لانے والا طیارہ لینڈ کرگیا ۔

پرواز ای ٹی ڈی 243 بی 77 ڈبلیو نے پاکستانی وقت کے مطابق 5بج کر 58منٹ پر اڑان بھری جبکہ طیارے نے 8بج کر 45 منٹ پر لینڈ کیا ہے۔

طیارے نے زیادہ سے زیادہ 35ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کی جبکہ اس کی رفتارمختلف اوقات میں مختلف رہی تاہم زیادہ سے زیادہ رفتار 590میل فی گھنٹہ تھی۔

لاہور اور ابو ظہبی کا درمیانی فاصلہ تقریبا2ہزار کلو میٹر سے زیادہ ہے۔

طیارے میں نواز شریف اور مریم نواز کے علاوہ 40 سے زائد لیگی رہنما موجود ہیں جن میں مرتضیٰ عباسی، حنا پرویز بٹو دیگر شامل ہیں۔

طیارہ لاہور ایئرپورٹ کے قریب

ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو وطن واپس لانے والا طیارہ ابوظہبی سے لاہور پہنچنے والا ہے ۔

طیارہ اب سے کچھ دیر پہلے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوا تھا۔

نواز شریف کا طیارہ پاکستانی حدود میں داخل

ابو ظہبی سے لاہور کے لیے پرواز بھرنے والا نواز شریف کا طیارہ پاکستانی حدود میں داخل ہوگیا ہے۔

طیارہ ای ٹی ڈی 243 بی 77 ڈبلیونے ابو ظہبی سے پاکستانی وقت کے مطابق شام 6 بجے پرواز بھری تھی۔

ابو ظہبی سے لاہور آنے والی پرواز پر پاکستان کا قانون لاگو ہوگیا۔

نواز اور مریم کی پرواز پاکستان کیلئے روانہ

نواز شریف اور مریم نواز کی پرواز ابوظہبی سے پاکستان کے لیے روانہ ہوگئی ہے۔

پاکستان کے مقامی وقت شام 6 بجے طیارے نے پرواز بھری جو 8 سے 9 بجے کے درمیان لاہور ایئرپورٹ پر لینڈ کرے گی۔

نواز اور مریم طیارے میں سوار
سابق وزیر اعظم نواز شریف پاکستانی وقت کے مطابق 5 بج کر 45منٹ پر طیارے میں سوار ہوئے ان کے ہمراہ ن لیگ کے 40 سے زائد رہنما موجود ہیں۔

طیارہ لاہور کی جانب پرواز کے لیے تیار ہے ، پرواز میں مریم نواز، مرتضیٰ عباسی، حنا پرویز بٹ و دیگر موجود ہیں۔

اس سے قبل سابق وزیر اعظم اور ن لیگی رہنمائوں کی بورڈنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد طیارے میں سوار ہوئے۔

بورڈنگ شروع
پاکستان آمد کے لئے طیارے میں پاکستان وقت کے مطابق پانچ بجے سے کچھ منٹ پہلے بورڈنگ شروع ہوئی۔ ابو ظہبی سے پاکستان آنے والے پرواز 90منٹ تاخیر کا شکار ہے۔

شیڈول کے مطابق پرواز رات 8 بجے کے قریب لاہور پہنچے گی ۔اس سے قبل نواز شریف اور مریم نواز نجی ائیر لائن کے ذریعے آج صبح لندن سے ابوظہبی پہنچتے تھے۔

سزا کے بعد نواز شریف کی گرفتاری سمجھ آتی ہے،بلاول
ادھر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ احتساب عدالت سے سزا کے بعد نواز شریف کی گرفتاری سمجھ آتی ہے لیکن ن لیگی کارکنوں اور رہنماؤں کو کیوں گرفتار کیا جارہا ہے؟ لاہور کو محصور کیوں کیا گیا ہے ؟ پرامن احتجاج جمہوریت میں بنیادی حق ہے ۔

نوازاور مریم کی گرفتاری میں جو مدد درگار ہوگی، کریں گے
نگران وزیر داخلہ شوکت جاوید نے کہا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری کی بنیادی ذمہ داری نیب کی ہے ، اس حوالے جو مدد درکار ہوگی وہ صوبائی حکومت دے گی۔