اسٹیٹ بینک اور معاشی حقائق

July 16, 2018

پچھلے پانچ سالہ دور حکومت کے ابتدائی تین چار برسوں میں قومی معیشت شدید ابتری سے نکل کر ترقی کی راہ پر اس تیزی سے گامزن ہوئی کہ بین الاقوامی اقتصادی اداروں نے ہمارا شمار دنیا کی ابھرتی ہوئی سرفہرست معیشتوں میں کرنا شروع کردیا، ہمارے اسٹاک ایکسچینج نے چین اور بھارت جیسی خطے کی طاقتور معیشتوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، زرمبادلہ کے ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئے، دہشت گردی پر قابو پانے کی کامیاب کوششیں امن و امان کی بحالی کا سبب بنیں اوران اسباب کی بناء پر پاکستان بین الاقومی سرمایہ کاروں کی بھرپور توجہ کا مرکز بن گیا لیکن پھر ملک میں جاری مسلسل سیاسی خلفشار، اداروں کے درمیان تصادم کی کیفیت اور منتخب حکومت کے ذمہ داروں کے عدالتی احتساب کے نتیجے میں رونما ہونے والی افراتفری بتدریج معاشی صورتحال پر بھی اثر انداز ہوئی اور عام انتخابات سے قبل نگراں حکومت کو ملک اس حال میں ملا کہ بیرونی اور اندرونی قرضوں کے بھاری بوجھ ، درآمدات کے برآمدات سے زیادہ ہونے،قومی کرنسی کی قدر اورزرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے رونما ہونے والی کمی نے قومی معیشت کو سخت مشکل سے دوچار کررکھا ہے۔اسٹیٹ بینک کی آئندہ دو ماہ کیلئے تشکیل دی گئی مالیاتی پالیسی جس کا اعلان گزشتہ روز گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے اپنی پریس کانفرنس میں کیا اس ابتر صورت حال کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔ شرح سود میں ایک فی صد اضافہ کرکے آئندہ دو ماہ کیلئے اسے ساڑھے سات فی صد مقرر کرنے کے فیصلے کے اعلان کے ساتھ ساتھ معیشت کے اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے جہاں انہوں نے یہ بتایا کہ پاکستان نے پانچ اعشاریہ آٹھ فی صد کی شکل میں 13 سال کی بلند ترین شرح نمو حاصل کرلی ہے ، وہیں یہ بھی کہا کہ رواں سال ترقی کی شرح 6.2سے کم ہو کر 5.5فیصد رہے گی ، جی ڈی پی کی شرح ساڑھے پانچ فی صد سے آگے نہیں بڑھ سکے گی اور مہنگائی زور پکڑ جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ 15.2 سے بڑھ کر 16.2 ارب ڈالر ہوگیا ہے، پاکستانیوں نے 75کھرب کی اشیاء باہر سے منگوائی ہیں، ملک ادھار پر چل رہا ہے ، زر مبادلہ کے ذخائر پر مسلسل دبائو بڑھ رہا ہے ، روپے کی قدر میں 13.5 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، اب تک 23 ارب ڈالر ہی کی برآمدات ہو سکی ہیں تاہم درآمدات کو گھٹانے کیلئے سخت اقدامات کئے جائیں گے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق زراعت کے شعبے میں اہم ترین مسئلہ پانی کی قلت ہے جس کی وجہ سے آئندہ سال زراعت کی پیداوار کے ہدف سے نیچے رہنے کا خدشہ ہے تاہم تعمیرات کے شعبے میں مقررہ اہداف کے مکمل کرلیے جانے کے واضح امکانات ہیں۔ درآمدات کو کنٹرول کرکے توازن ادائیگی کو بہتر بنانے کیلئے اسٹیٹ بینک نے مجاز ڈیلرز سے ناقابل تنسیخ ایل سی کی ایڈوانس ادائیگی کا اختیار یعنی 12 لاکھ 40ہزار روپے تک کی درآمد پر پیشگی ادائیگی کی سہولت واپس لے لی ہے۔ لہٰذا اب درآمد کنندگان کو اسٹیٹ بینک سے ہر کیس کے لحاظ سے رابطہ کرنا ہوگا۔ امید ہے کہ یہ تدبیر غیرضروری درآمدات میں کمی کا ذریعہ بنے گی تاہم درآمدات میں کمی ، برآمدات میں اضافے ، قرضوں پر انحصار کے خاتمے، اس مقصد کیلئے ٹیکس نیٹ میں ہر اس شخص کی شمولیت جس پر آمدنی ٹیکس لاگو ہوتا ہے اور جس کے نتیجے میں ٹیکس دہندگان کی تعداد سات لاکھ سے بڑھ کر تین کروڑ تک پہنچ سکتی ہے، قومی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری بڑھانے، علم پر مبنی معیشت کے فروغ، پائیدار اور ہموار اقتصادی ترقی کے تسلسل ، افرادی قوت کی قومی ضروریات کے مطابق تعلیم و تربیت اور ملک میں موجود انمول قدرتی وسائل سے بھرپور استفادے کیلئے بہتر معاشی حکمت عملی ہماری اہم ترین قومی ضرورت ہے۔ عام انتخابات کے بعد اقتدار سنبھالنے والی منتخب حکومت کو معاشی بہتری کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل رکھنا ہوگا اور مہینوں میں نئی ہفتوں میں بہتر اور قابل عمل معاشی حکمت عملی بروئے کار لانی ہوگی لہٰذا سیاسی جماعتوں اور ان کی قیادتوں کو اس حوالے سے اپنی تیاریاں مکمل رکھنی چاہئیں۔