آئی ایم ایف میں پاکستان کے سینئر ایڈوائزربرائے فنڈایگزیکٹوبورڈ کی تعیناتی تاخیر کا شکار

August 20, 2018

اسلام آباد(مہتاب حیدر)آئی ایم ایف میں پاکستان کے سینئر ایڈوائزربرائے فنڈایگزیکٹیو بورڈ کی تعیناتی تاخیر کا شکار ہے۔ایگزیکٹوڈائریکٹر آئی ایم ایف جعفر مجرد کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام تین قابل امیدواروں کی فہرست ہمارے پاس بھجوائے تاکہ امیدوار کا انتخاب کیا جاسکے ۔تفصیلات کے مطابق،آئی ایم ایف کی جانب سے ظفر حسن کی بطور سینئر ایڈوائزر برائے فنڈز ایگزیکٹو بورڈپاکستان تعیناتی تاخیر کا شکار ہے۔جس کی بنیادی وجہ پاکستان میں جاری سیاسی تبدیلی ہے۔جب کہ دی نیوز کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ن لیگ کی سابقہ انتظامیہ کو اس عہدے کے لیے تین ممکنہ امیدواروں کے بجائے ایک عہدیدار ہی نامزد کرنا تھا ۔آئی ایم ایف کے ایک عہدیدار کے مطابق، اس تاخیر کا شاہد محمود کی کارکردگی سے کوئی تعلق نہیں ہے، شاہد محمود پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے ایک ریٹائرڈ سول ملازم ہیں جو کہ 2013-17آئی ایم ایف بیل آئوٹ پروگرام میں سینئر ایڈوائزر کے طور پر کام کرچکے ہیں۔آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، جعفر مجرد نے دی نیوز کو بتایا کہ شاہد محمود وزارت خزانہ میں ایک سینئر عہدہ سنبھالنے کے لیے 2017کے شروع میں ہی میرا دفتر چھوڑ چکے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر انہیں دوبارہ نامزد کیا جاتا ہے تو انہیں خوش آمدید کہا جائے گا۔اس عہدے پر تعیناتی اب انتہائی اہم ہے کیوں کہ پی ٹی آئی کی نومنتخب حکومت مشکل ادائیگی کے توازن سے جان چھڑانے کے طریقہ کار تلاش کررہی ہے، جس میں آئی ایم ایف سے قرضہ لینا بھی شامل ہے تاکہ غیر ملکی قرضوں کی واپسی کے حوالے سے نادہندہ ہونے سے بچا جاسکے۔آئی ایم ایف میں سینئر ایڈوائزر کا عہدہ ڈیڑھ برس قبل خالی ہوا تھا۔پچھلی حکومت نے اس عہدے کو اس لیے خالی رکھا تھا کیوں کہ اسلام آباد فنڈ پروگرام سے باہر آگیا تھااور اس عہدے پر تقرری کی کوئی جلدی نہیں تھی۔کچھ بااثر بیوروکریٹس نے اس اہم عہدے کو حاصل کرنے کی کوشش کی تھی ، تاہم انہیں ناکامی ہوئی۔ن لیگ انتظامیہ نے اپنی مدت کے آخری دنوں میں اس وقت کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے ایک سمری منظور کروائی تھی ، جس میں وزارت خزانہ کے ایڈیشنل سیکریٹری ظفر حسن کو اس وقت کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی سفارش پر آئی ایم ایف کے اس عہدے کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔جس کے بعد وزارت خزانہ نے ظفر حسن کا نام آئی ایم ایف ہیڈکوارٹر بھجوایا، تاہم اس معاملے کی پیروی نہیں کی ، یہ بات پہلے ہی سینئر عہدیدار نے دی نیوز کو بتائی تھی۔جعفر مجرد کا کہنا تھا کہ سینئر ایڈوائزر کے عہدے کی حساسیت اور کام کی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بہتر ہوگا کہ آنے والی حکومت اور ان کی اقتصادی منتظم ٹیم تقرری سے متعلق مشاورت کرے ، خصوصاًاس وقت جب پاکستان آئی ایم ایف سےبیل آئوٹ لینے کا فیصلہ کرے گا۔آئی ایم ایف ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ اس دفتر کے موجودہ روایت کے مطابق ہم حکام سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ تین قابل امیدواروں کی فہرست ہمارے پاس انٹرویو کے لیے بھجوائے تاکہ ایسے امیدوار کا انتخاب کیا جاسکے جو عہدے کی شرائط پر پورا اترتا ہو، جو کہ تکنیکی نوعیت کی ہے۔یہ درخواست پاکستانی حکام سے شاہد محمود کی رخصتی کے بعد کئی مرتبہ کی جاچکی ہے۔تاہم آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سینئر ایڈوائزر کی تقرری تک پاکستان کے مفادات کا تحفظ کرے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میں آپ کو اس بات کا یقین دلا تا ہوں کہ جب تک نیا سینئر ایڈوائزر تعینات نہیں ہوجاتا، تب تک میں اور میرا قابل تکنیکی اسٹاف پاکستان کے بہتر مفادات کا تحفظ کرے گا۔