اُجلا اُجلا تیرا روپ....

November 25, 2018



تحریر: عالیہ کاشف عظیمی

ماڈل:مونا شاہ

ملبوسات: پولکا ڈاٹس

آرایش: ماہ روز بیوٹی پارلر

عکّاسی: عالیہ نثار

لے آؤٹ: نوید رشید

کبھی آنسو، کبھی خوشبو ،کبھی نغمہ بن کر…ہم سے ہر شام مِلی ہے، تِرا چہرہ بن کر…چاند نکلا ہے، تِری آنکھ کے آنسو کی طرح…پھول مہکے ہیں، تِری زلف کا سایا بن کر…دِل کے کاغذ پہ اُترتا ہے، تُو شعروں کی طرح…میرے ہونٹوں پہ مچلتا ہے، تُو نغمہ بن کر…رات آئے، تو بجھتی نہیں چہرے کی چمک…روح میں پھیل گیا ہے،جو اُجالا بن کر۔‘‘واقعی بعض صورتیں، دِلوں پر ایسے نقش ہوتی ہیں کہ اُن کے تصوّر ہی سے من آنگن میں دیپ سے جلنے لگتے ہیں۔

دِل اِک بار کسی کی چاہت و الفت کا اسیر ہوجائے، تو پھر لاکھ تالے توڑو، دروازے، دریچے کھولو، پردے ہٹاؤ، کھُلی ہوا، چمکیلی دھوپ کو داخلے کا رستہ دو، جسے قید پیاری ہوجائے،اُسے رہائی اچھی نہیں لگتی۔ اور اس اسیری کا بھی اپنا ہی مزہ ہے۔ کسی کے دِل پسند رنگ میں خود کو رنگ لینا بھی کچھ قسمت والوں ہی کو راس آتا ہے۔

دورِ جدید کے اسٹائلش انداز آج کل لڑکیوں ہی کے نہیں، لڑکوں کے بھی پسندیدہ ہیں کہ انھیں اپنا کر نہ صرف لڑکیاں ماڈرن، اسمارٹ لگتی ہیں، بلکہ یہ بہت حد تک آرام دہ اور ہر طرح کے ماحول سے ہم آہنگ بھی معلوم ہوتے ہیں۔

آفسزکے ساتھ ہلکی پھلکی تقریبات اور کسی بھی وقت، کہیں بھی آنے جانے کے لیے یہ ایزی گوئنگ ڈریسز ان دِنوں نہ صرف رواج میں ہیں، بلکہ ہر ایک کے من پسند بھی ہیں۔

ذرا دیکھیے، اسٹائلش ڈینم شرٹس کے ساتھ اسکن فٹڈ سیاہ اور سُرخ ٹراؤزرز کیا اسمارٹ لُک دے رہے ہیں۔ پھر ٹسلز سے آراستہ کھدّر فیبرک کا ٹراؤزر ہے، تو ساتھ سیلف پرنٹڈ را سلک کی شلوار بھی۔ جب کہ منفرد، دیدہ زیب، جدید طرز پہناووںپر حسین اسٹولز اور اسکارفس کی ہم آہنگی نے تو گویا سونے پر سہاگے کا کام کیا ہے۔خاص طور پر میجنٹا کے شیڈ میں چُن داراسٹول کا تو کوئی جواب ہی نہیں۔

بدلتے موسم میں یہ بدلتے رنگ و انداز اپنا دیکھیں۔ اپنا اُجلا اُجلا روپ دیکھ کے خود نہ شرما گئیں، تو کہیے گا۔