پی آئی اے کی بحالی

January 17, 2019

قیام پاکستان سے ایک سال قبل اورینٹ ائیر ویز کے نام سے کم وسائل میں کام کا آغاز کرنے والی قومی ائیر لائن آنے والے برسوں میں عالمی سطح پر پاکستان کی ایسی مثبت پہچان بن گئی تھی کہ باکمال لوگ لاجواب پرواز کے سلوگن کی حامل ہماری ائیر لائن کی خدمات دوسری غیر ملکی ائیر لائنز کو آپریشنل کرنے کیلئے طلب کی جانے لگیں ۔لیکن رفتہ رفتہ سیاسی مداخلت،زائد بھرتیوں اور مالی بد عنوانیوں کی قباحتوں نے اس ادارے کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنا شروع کردیا اور اب صورتحال یہ ہے کہ اس کا سالانہ خسارہ بڑھتے بڑھتے 36 ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔تاہم ادارے کےنئے چیئرمین ائیر مارشل ارشد ملک کی جانب سے پی آئی اے کی بحالی کے ضمن میں کوششوں سے اس کے پھر سے منافع بخش بننے کی امیدپیدا ہوگئی ہے۔وفاقی وزیر ہوابازی محمد میاں سومرو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں پی آئی اے چیئرمین نے بتایا کہ اس وقت ادارے کے 431ارب کے واجبات اور 247ارب قرض ہیں۔اس لئےخسارے میں جانے والے7روٹس بند اور 7نئے روٹس شروع کئے گئے ہیں۔ گرائونڈ کئے گئے جہازوں کو بھی آپریشنل کیاجائے گا ۔واضح رہے کہ پی آئی اے کے 38 جہازوں میں 32 آپریشنل اور 6 استعمال میں نہیں ہیں۔اسی طرح زائد اور غیر قانونی بھرتیوں کی شکایات کے ازالے کیلئے گزشتہ تین ماہ میں 200 گھوسٹ اور388 دیگرملازمین کو جعلی ڈگری پر فارغ کیا گیا جس میں73 کریو کیبن اور 7 پائلٹس بھی شامل ہیں۔آڈٹ رپورٹ سپریم کورٹ میں داخل کرانے کی بابت آگاہ کرتے ہوئےانہوں نے بتایا کہ عدلیہ کے فیصلے کی روشنی میں کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والوں کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر ایوی ایشن پالیسی اور5سالہ اسٹرٹیجک بزنس پلان کو حتمی شکل دے دی جائیگی۔یہ نہایت خوش آئند امر ہے کہ پی آئی اے کے بحران سے نمٹنے کے لئے ماضی کے برعکس پرائیویٹائزیشن کاعندیہ دینے کےبجائے ادارے کی از سر نو بحالی کے اقدامات کئے جارہے ہیں جسکے یقیناً مثبت نتائج نکلیں گے ۔