2007: آسٹریلیا کامیاب دفاع کے بعد عالمی چمپئن برقرار

May 27, 2019

نواں عالمی کپ دنیا کے حسین ترین جزائر ویسٹ انڈیز میںمنعقد ہوا، پہلا عالمی چیمپئن ویسٹ انڈیز میزبان بنا۔ ٹورنامنٹ 13مارچ سے 28 اپریل جاری رہا۔

اس بار پہلی مرتبہ چار پول اے، بی، سی اور ڈی بنائے گئے جس میں 16 ٹیمیں مقابلے پر تھیں۔ ٹورنامنٹ فارمیٹ اپنے ساتھ سپر ایٹ راؤنڈ اور پاور پلےکا قانون بھی ساتھ لے کر آیا۔ ہر گروپ سے دو ٹاپ ٹیمیں اگلے مرحلے سپر ایٹ میں پہنچیں۔

اس ورلڈ کپ میں پاکستان اور بھارت کی کارکردگی مایوس کن رہی، دونوں پہلے ہی راؤنڈ میں باہر ہوگئے۔

اس بار ورلڈ کپ کا میسکوٹ شیر کا بچہ تھا، جسے میلو کا نام دیا گیا۔ میسکوٹ کو بٹن کے بغیر سفید شرٹ اور لمبی نیکر پہنے ہوئے دکھایا گیا جس میں شیر کا بچہ ہاتھ میں بیٹ لے کرکٹ سیکھنے کی کوشش کررہا ہے۔

ٹورنامنٹ میں239 ملین ڈالر کی آمدنی ہوئی، جس میںسے دس، دس ملین ڈالر پاکستان سمیت دس ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کو ملی۔

گروپ اے، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، ہالینڈ اور اسکاٹ لینڈ، گروپ بی میں بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش اور برمودا، گروپ سی میں انگلینڈ، نیوزی لینڈ، کینیا اور انگلینڈ۔ گروپ ڈی میںپاکستان، ویسٹ انڈیز، زمبابوے اور آئرلینڈ شامل تھی۔

پاکستانی ٹیم

انضمام الحق (کپتان)، یونس خان (نائب کپتان)، محمدیوسف، محمد حفیظ، عمران نذیر، شعیب ملک، راؤ افتخار انجم، اظہر محمود، دانش کنیریا، عمر گل، شاہد آفریدی، رانانویدالحسن اور کامران اکمل۔

پہلا مرحلہ

پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز

13 مارچ کو جمیکا میں ورلڈ کپ کا افتتاحی میچ میزبان ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے درمیان ہوا، جس میں ویسٹ انڈیز کو 54 رنز سے کامیابی ملی۔ کپتان برائن لارا کی قیادت میں میزبان ویسٹ انڈیز نے پہلے کھیلتے ہوئے 241 رنز بنائے جواب میں پاکستان کی پوری ٹیم 48ویں اوور میں 187رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔

14مارچ کو دو میچ ہوئے، جس میں دفاعی چیمپئن آسٹریلیا نے اسکاٹ لینڈ کو 203 کے بڑے فرق سے شکست دی، آسٹریلیا نے پہلے کھیلتے ہوئے 334 رنز بنائے۔ دوسرے میچ میں کینیا نے کینیڈا کو شکست دی۔

15 مارچ کو دو مقابلے تھے، پہلے میں سری لنکا نے برمودا کو شکست جبکہ دوسرے میں زمبابوے اور آئر لینڈ کا میچ ٹائی ہوا۔

16 مارچ کو دو میچوں میں سے ایک میں جنوبی افریقہ نے ہالینڈ کو اور نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کو شکست دی۔

پاکستان بمقابلہ آئرلینڈ

17 مارچ کو دو میچ ہوئے، پہلے میں کپتان انضمام الحق کی قیادت میں پاکستان آئرلینڈ سے ہار گیا، پاکستان کی پوری ٹیم پہلے کھیلتے ہوئے 45ویں اوور میں صرف 138رنز بناکر آؤٹ ہوگئی تھی، جواب میں آئرش ٹیم نے تین وکٹ پر مطلوبہ اسکور پورا کرلیا تھا، پہلے راؤنڈ میں مسلسل دوسرے میچ میں ناکامی سے پاکستان ورلڈ کپ سے آٔوٹ ہونے والی پہلی ٹیم بن گئی تھی۔ اس شکست کے ساتھ اس ٹورنامنٹ کا دوسرا انتہائی افسوسناک واقعہ یہ ہوا کہ میچ کے اختتام پر پریس کانفرنس کے بعد پاکستانی ٹیم کے کوچ باب وولمر اپنے ہوٹل میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے تھے۔ دوسرے میچ میں بھارت بنگلہ دیش سے ہار گیا تھا۔

18 مارچ کو دو میچ ہوئے، ایک میں آسٹریلیا نے ہالینڈ کو اور دوسرے میں انگلینڈ نےکینیڈا کو شکست دی۔

19 مارچ کو دو میچ ہوئے، جس میں بھارت نے برمودا کو اور ویسٹ انڈیز نے زمبابوے کو شکست دی۔

20 مارچ کو دو میچ کھیلے گئے، پہلے میںجنوبی افریقہ نے اسکاٹ لینڈ کو اور دوسرے میں نیوزی لینڈ نے کینیا کو شکست دی۔

21 مارچ کو سری لنکا نے بنگلہ دیش کو اور پاکستان نے زمبابوے کو شکست دی۔

22 مارچ کے دو میچ میں سے پہلے میں ہالینڈ نے اسکاٹ لینڈ کو اور دوسرے میں نیوزی لینڈ نے کینیڈا کو شکست دی۔

23 مارچ کے دو میچز میں سے پہلے میں جے وردھنے کی کپتانی میں سری لنکا نے راہول ڈریورڈ کے زیرقیادت بھارت کوشکست دے کر پاکستان کی طرح ورلڈ کپ مقابلوں کے اگلے مرحلے سے فارغ کردیا تھا۔ دوسرے میچ ویسٹ انڈیز نے آئرلینڈ کو شکست دی۔

24 مارچ کے دو مقابلوں میں پہلے میں آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ کو اور انگلینڈ نے کینیا کو شکست دی۔

25 مارچ کو بنگلہ دیش نے برمودا کو شکست دی۔

ٹورنامنٹ کےپہلے مرحلے میں ہی پاکستان اور بھارت کا نکلنے ایک بڑا اپ سیٹ تھا۔ دونو ں ٹیمیں اپنے پول میں تیسرے نمبر پر رہیں۔

سپر ایٹ مرحلہ

ٹورنامنٹ کے دوسرے سپر ایٹ مرحلے کا آغاز 27 مارچ سے 21 اپریل تک جاری رہا، جس میںہر ٹیم نے سات، سات میچ کھیلے۔ پہلا میچ اینٹیگا میں دفاعی چیمپئن آسٹریلیا اور میزبان ویسٹ انڈیز کے درمیان تھا، جس میں آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز کو 103رنز سے ہرادیا۔ آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 322رنز بنائے تھے، جواب میں برائن لارا کے زیرقیادت ویسٹ انڈیز 219 رنز ہی بناسکی۔

28 مارچ کو گیانا میں جنوبی افریقہ نے سری لنکا کو شکست دی۔ سری لنکا نے پہلے کھیلتے ہوئے 209 رنز بنائے، جسے جنوبی افریقہ نے 9 وکٹوں کے نقصان پر آخری اوور میں پورا کرلیا۔

29 مارچ کو نیوزی لینڈ نے ویسٹ انڈیز کو شکست دی، پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز177رنز ہی بنا سکا، مطلوبہ اسکور نیوزی لینڈنے آسانی سے پورا کرلیا تھا۔

30 مارچ کو انگلینڈ نے آئرلینڈ کو 48 رنز سے شکست دی۔ انگلینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئےسات وکٹوں پر266 رنز بنائے، جواب میں آئرلینڈ 218 بناسکا۔

31 مارچ کو آسٹریلیا نے بنگلہ دیش کو شکست دی۔

یکم اپریل کو سری لنکا نے ویسٹ انڈیز کو 113 رنز سے شکست دی، ویسٹ انڈیز نے پہلے کھیلتے ہوئے جے سوریا کی سنچری کی مدد سے 303 رنز بنائے، جواب میں ویسٹ انڈیز 44 ویں اوور میں 190رنز میں آؤٹ ہوگئی تھی۔

2 اپریل کو نیوزی لینڈ نے بنگلہ دیش کو باآسانی 9 وکٹ سے شکست دی، بنگلہ دیش پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 174 رنز پر آؤٹ ہوگئی تھی، نیوزی لینڈ نے مطلوبہ اسکور 30 ویں اوور میں ایک وکٹ پر پورا کرلیا تھا۔

3 اپریل کو جنوبی افریقہ نے آئرلینڈ کو شکست دی۔

4 اپریل کو سری لنکا نے انگلینڈ کو دو رنز سے شکست دی۔ سری لنکا نے انگلینڈ کو 236 رنز کا ٹارگٹ دیا تھا، جواب میں انگلینڈ 233 رنز کرسکا۔

7 اپریل کو بنگلہ دیش نے جنوبی افریقہ کو 67 رنز سے شکست دی، بنگلہ دیش نے پہلےکھیلتے ہوئے 8 وکٹوںپر 251 رنز بنائے تھے، جواب جنوبی افریقہ 184رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔

8 اپریل کو آسٹریلیا نے انگلینڈ کو شکست دی۔ انگلینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 247 رنزبنائے تھے۔

9 اپریل کو نیوزی لینڈنے آئرلینڈ کو شکست دی۔ نیوزی لینڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے 263 رنز بنائے تھے۔

10اپریل کو جنوبی افریقہ نے ویسٹ انڈیز کو شکست دی۔

11 اپریل کو انگلینڈ نے بنگلہ دیش کو چار وکٹوں سے شکست دی۔ بنگلہ دیش نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے38ویں اوور میں143رنز بناسکی، انگلینڈ نے مطلوبہ اسکور 45ویںاوور میں پورا کرلیا تھا۔

12 اپریل کو سری لنکا نے نیوزی لینڈ کو شکست دی۔

13 اپریل کو ٹورنامنٹ کی ناقابل شکست آسٹریلیا نےآئرلینڈ کو نو وکٹ سےشکست دی۔

14 اپریل کو نیوزی لینڈ نے جنوبی افریقہ کو 5 وکٹ سے شکست دی۔ جنوبی افریقہ نے پہلے کھیلتے ہوئے کیویز کو 194رنز کا ٹارگٹ دیا تھا۔

15 اپیل کو آئر لینڈ نے بنگلہ دیش کو 74رنز سے کو شکست دی۔ آئر لینڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے 243 رنز بنائے تھے۔ جوا ب میں بنگلہ دیش 169 رنز بناسکا۔

16اپریل کو آسٹریلیا نے سری لنکا کو شکست دی۔

17 اپریل کو جنوبی افریقہ اور انگلینڈ کے درمیان اہم میچ ہوا، جس میں جنوبی افریقہ نے پہلے کھیلتے ہوئے 154رنز بنائے، جواب میں جنوبی افریقا نے مطلوبہ ہدف 9 وکٹوںکے نقصان پر پورا کرلیا۔ کپتان گریم اسمتھ 54 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔

18 اپریل کو سری لنکا نے آئرلینڈ کو شکست دی۔ آئرلینڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے صرف 77 رنز بنائے، جواب میں سری لنکا نے مطلوبہ ہدف دو وکٹوں کے نقصان پر 10ویں اوور میںپورا کرلیا تھا۔

19 اپریل کو بنگلہ دیش نے ویسٹ انڈیز کو شکست دی۔ 20 اپریل کو آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو 215 رنز کے بڑے فرق سے شکست دی۔ آسٹریلیا نے پہلے کھیلتے ہوئے 348 رنز بنائے، جواب میں کیویز 26ویں اوور میں 133رنز پر آؤٹ ہوگئی، یہ ٹورنامنٹ میں آسٹریلیا کی مسلسل21 ویں کامیابی تھی۔

21 اپریل کو سپر ایٹ مرحلے کے آخری میچ میں انگلینڈ نے ویسٹ انڈیز کو ایک وکٹ سے شکست دی۔ ویسٹ انڈیز نے پہلے کھیلتے ہوئے 300 رنز بنائے، مطلوبہ اسکور انگلینڈ نے آخری اوور میں پورا کرلیا تھا۔

سیمی فائنل مرحلہ

سپرایٹ مرحلے کے بعد ٹورنامنٹمیں پوائنٹس ٹیبل پر آسٹریلیا کی ٹیم سرفہرست تھی، دوسرے نمبر پر سری لنکا پھر نیوزی لینڈ اور چوتھے پر جنوبی افریقہ اور انگلینڈ تھے۔

پہلا سیمی فائنل، سری لنکا بمقابلہ نیوزی لینڈ

24 اپریل کو جمیکا میں جےوردھنے کے زیرقیادت سری لنکا اور فلیمنگ کی کپتانی میں نیوزی لینڈ آمنے سامنے تھے۔ جو سری لنکا نے81رنز سے جیت لیا۔ سری لنکا نے پہلےبیٹنگ کرتے ہوئے جے وردھنے کے 115رنز کی مدد سے 289رنز کا ٹارگٹ دیا۔ جواب میںنیوزی لینڈ نے 42ویں208رنز پر آؤٹ ہوگئی۔

دوسرا سیمی فائنل، آسٹریلیا بمقابلہ جنوبی افریقہ

25 اپریل کو سینٹ لوسیا میں دوسرا سیمی فائنل ہو ا، جو آسٹریلیا نے سات وکٹوں سے جیت لیا۔ جنوبی افریقہ پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 44ویں اوور میں 49رنز پر پر آل آؤٹ ہوگئی۔ ناقابل شکست آسٹریلیا نے مطلوبہ اسکور 32ویں اوور میں تین وکٹوں کے نقصان پر با آسانی پورا کرکے فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کرلیا ۔

فائنل، آسٹریلیا بمقابلہ سری لنکا

28اپریل کو بارباڈوس میں نویں ورلڈ کپ کا فائنل کھیلا گیا۔ دفاعی چیمپئن آسٹریلیا نے سابق عالمی چیمپئن سری لنکا کو شکست دے کر ٹورنامنٹ جیت لیا۔ اس ٹائٹل کی جیت سے آسٹریلیا نے کرکٹ ورلڈ کپ فتح کی ہیٹ ٹرک مکمل کرکے نئی تاریخ رقم کی۔ ساتھ ہی وہ 29میچوں میں ناقابل شکست بھی رہے۔ بارش کے سبب ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ فائنل 50 کے بجائے38اوور تک محدود تھا۔

آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے سات اعشاریہ چار کی اوسط سے ایڈم گلکرسٹ کی 149رنز کی بدولت چار وکٹوںکے نقصان پر281رنز بنائے۔ جواب میں پوری سری لنکن ٹیم215رنز پر آؤٹ ہوگئی تھی۔ دوران میچ بارش نے سری لنکن ٹیم کو 36اوور تک محدود کردیا تھا۔ ڈک ورتھ لوئس سسٹم کے تحت آسٹریلیا 53رنز سے کامیاب قرار پایا۔ جے سوریا نے63 اور سنگا کارا نے 54رنز بنائے۔ گلین میک گرا مین آف دی سیریز قرار پائے۔

آسٹریلوی ٹیم کے حصے میں انعام کے 22 لاکھ 40 ہزاراور سری لنکا کو 10لاکھ ڈالر ملے، جبکہ سیمی فائنل میںشکست کھانے والی ٹیموں نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے حصے میں فی کس ساڑھے پانچ لاکھ ڈالر آئے۔ جبکہ انگلینڈ کو دو لاکھ، میزبان ویسٹ انڈیز کو ڈیڑھ لاکھ، بنگلہ دیش کو ایک لاکھ اور آئر لینڈکو پچاس ہزار ڈالر نعام ملا ۔ پاکستا ن کے حصے میںصرف 20ہزار ڈالر آئے تھے۔