• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زبان کی حفاظت کریں، کم بولنے، زیادہ سُننے ہی میں نجات ہے

مصباح طیّب، سرگودھا

زبان کی حفاظت بےحدضروری ہے اور اس کے لیے غیر محتاط گفتگو سے گریز لازم ہےکہ وہ زبان ہی ہے، جو تخت پر بٹھاتی ہے، تو تختۂ دار تک بھی لے جاتی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ زبان ہی کی بدولت انسان بہت سی نعمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے،’’جس نے زبان پر قابو پالیا، اس کے لیے راحت ہے۔‘‘ جب کہ دو اشخاص کو نبی کریم ؐ نے غیبت کی وجہ سے دوبارہ وضو کا حکم دیا۔ نیز، دَورِ جدید میں بھی یہ ثابت ہو چُکا ہے کہ ناپاک خیالات سے مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ یاد رکھیے، کلام نشانے پر لگنے والے تیر کی مانند ہے، جو ایک بار چل جائے، تو پھر پھینکنے والے کے کنٹرول سے باہر ہوجاتا ہے، لہٰذا زبان کا استعمال احتیاط سے کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے ایک زبان دی ہے کہ کم بولا جائے،جب کہ کان دو عطا کیے ہیں کہ زیادہ سُنا جائے۔شیخ ابراہیم ذوقؔ کا شعر ہے؎’’حق نے تجھ کو اِک زباں دی اور دیئے ہیں کان دو…اس کے یہ معنی کہے اِک اور سُنے انسان دو ‘‘۔

یاد رکھیے، ہماری زبان سے نکلا ہوا ایک ایک لفظ نوٹ کیا جارہا ہے، جوابدی زندگی میں ہمارے سامنے لایا جائے گا، اس لیے کم اور اچھا بول کر اپنی بات زیادہ مؤثر انداز میں بیان کرنے کا گُر سیکھیں۔ آقائے دو جہاں حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ،’’جو شخص مجھے اپنی زبان اور شرم گاہ کی حفاظت کی ضمانت دے، تو مَیں اس کے لیے جنّت کی ضمانت دیتا ہوں۔‘‘ حضورِ پاکﷺ کا یہ بھی ارشاد ہے،’’جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے (اسے چاہیے یا تو) وہ بھلائی کی بات کہے، ورنہ خاموش رہے۔‘‘

تازہ ترین