بھارت غیر قانونی قید کشمیریوں کو رہا کرے، ہیومن رائٹ واچ

September 16, 2019

ہیومن رائٹس واچ نےکہا ہے کہ بھارت کشمیریوں کی آواز دبا کر بنیادی آزادی چھین رہا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے سیاسی رہنماوں کو گرفتار کر کے انسانی حقوق کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے مقبوضہ کشمیر میں بغیر ثبوت کے گرفتار افراد کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہےکہ مقبوضہ کشمیرمیں تقریبا ً چار سو منتخب آفیشلز اور سیاسی رہنما قید ہیں، سابق وزرائے اعلیٰ، سیاسی کارکنان، وکلا، صحافیوں سمیت تقریبا ً 4ہزارافراد بھی قید ہیں، بھارتی حکومت پر مقبوضہ کشمیر میں قید افراد پر تشدد کرنے کے سنگین الزامات ہیں۔

ایچ آر ڈبلیو کا کہنا ہے کہ قید افراد کو ان کے خاندانوں اور وکلا سے ملاقات کی اجازت نہیں، بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں گرفتار افراد کے نام اور مقام پر مبنی فہرست بھی جاری کرے۔

ہیومن رائٹس واچ کی ساوتھ ایشیا کیلئے ڈائریکٹر میناکشی گنگولی کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام مقبوضہ کشمیرمیں گرفتار افراد کی وکیل تک رسائی ممکن بنائیں، بھارت کےسخت اقدامات سےصورتحال صرف بدتر ہوگی۔

دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف بھارتی پنجاب میں کسانوں، طلبہ اور مزدور تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے کیے، ریاست کے 14 اضلاع میں احتجاج کے دوران سڑکیں اور ہائی ویز بھی بند کردیں۔

بھارتی کسان یونین کے بینر تلے کسانوں، طلبہ اور مزدوروں کی 13تنظیموں نے احتجاجی دھرنے دیئے۔

موہالی میں گزشتہ روز نکالی گئی احتجاجی ریلی میں شرکا نے پیلٹ گن سے متاثرہ کشمیری بچوں کے پوسٹرز بھی تھام رکھے تھے۔

بھارتی پنجاب میں گزشتہ 15دنوں سے کسانوں،طلبہ اور مزدوروں کی تنظیمیں کشمیریوں کی حمایت میں احتجاج کررہی ہیں۔