سعودی عرب کی تیل تنصیبات حملوں پر نیا موڑ

September 16, 2019


Your browser doesnt support HTML5 video.

سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملوں کے معاملے پر نیا موڑ آگیا

سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملوں کے معاملے پر نیا موڑ آگیا، ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کی، امریکا نے ایران پر الزام لگایا اور پھر سعودی عرب سے ذمے داروں کے بارے میں واضح موقف اپنانے کا مطالبہ کردیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاہے کہ واشنگٹن مجرم کو جانتا ہے لیکن وہ سعودی عرب سے سننا چاہتے ہیں کہ وہ کسے ذمے دار ٹھہراتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: متاثرہ سعودی آئل تنصیبات سے سپلائی معطل

سعودی اتحادی افواج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حملوں میں ایرانی ہتھیار استعمال کیے گئے، ایران نے امریکی الزامات کو مسترد کردیا۔

روس نےامریکا کی جانب سے کسی بھی قسم کی جوابی کارروائی کی باتوں کو ناقابل قبول قرار دے دیا،چین نے بھی شواہد اور حقائق کے بغیر کسی پر بھی الزامات عائد کرنے کی روش ترک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر حملوں نے خطے کی کشیدگی میں مزید اضافہ کر دیا ہے، سعودی عرب کی آئل کمپنی آرامکو کی دو اہم تنصیبات پر ہفتے کو ہونے والے حملوں کی ذمے داری یمن میں موجود حوثی باغیوں نے قبول کی، تاہم امریکا نے فوری طور پر ایران کوذمے دار ٹھہرایا، ایران نے واشنگٹن کے الزام کو مسترد کردیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی جانب سے تہران پر حملے کا الزام عائد کرنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رات گئے بیان جاری کیا۔ جس میں کہا گیا کہ واشنگٹن مجرم کو جانتا ہے، لیکن امریکا، سعودی عرب سے سننا چاہتا ہے کہ وہ کسے ذمے دار سمجھتا ہے اور کس طرح آگے بڑھنا چاہتا ہے، امریکا حملے کے جواب کے لیے نشانوں اور ہتھیاروں کے ساتھ تیار ہے۔

امریکی صدر کے بیان کے بعد سعودی اتحادی فوج کے ترجمان نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آرمکوکی تیل تنصیبات پر حملےمیں استعمال ہونے والے ہتھیار ایرانی تھے۔

اُدھر امریکی حکام نے بھی ان حملوں میں مبینہ طور پر ایران کے ملوث ہونے کے بارے میں شواہد جاری کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

امریکی میڈیا میں جاری ہونے والی سٹیلائٹ تصاویر

امریکی میڈیا میں جاری ہونے والی سٹیلائٹ تصاویر اور خفیہ معلومات کے ساتھ واشنگٹن نے کہا کہ حملوں کی سمت دیکھنے کے بعد حوثی باغیوں کے ملوث ہونے پر شکوک پیدا ہوگئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مغرب اور شمال سے عبیق اور خریض کے مقامات پر ڈرون اور میزائلوں سے حملے کیے گئے، ان حملوں میں 19اہداف کو نشانہ بنایا گیا، جن میں سے کئی میزائلوں کا نشانہ چوک گیا۔

دوسری جانب ایران نے خلیج فارس میں کشیدگی کا ذمے دار امریکا کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ امریکی موجودگی نے خطے کو غیر محفوظ کر دیا ہے، یمن اور شام میں امریکی موجودگی مسائل کی وجہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے: عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ

امریکا، ایران اور سعودی عرب کی اس تکون میں ایران کے اتحادی روس کی بھی اینٹری ہوگئی، روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے خبردار کیا کہ امریکا کی جانب سے کسی بھی قسم کی جوابی کارروائی کی باتیں ناقابل قبول ہیں۔

چین نے بھی امریکا کی جانب سے ایران پر انگلی اٹھانے پر دو ٹوک انداز میں کہہ دیا ہے کہ شواہد اور حقائق کے بغیر کسی پر بھی الزامات لگانے کی روش ترک کرنا چاہیے۔