• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ٹیلی فونک گفتگو میں سعودی عرب کو دفاع میں مدد کی پیشکش کر دی۔

ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ٹرمپ نے سعودی ولی عہد سے مشرقی وسطیٰ کی موجودہ صورتِ حال پر گفتگو کی۔

ٹرمپ نےاس موقع پر آرمکو آئل تنصیبات پر حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ شہری علاقوں اور انفراسٹرکچر پر حملے سے کشید گی اور عدم اعتماد میں اضافہ ہوگا۔

ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب اس طرح کی جارحیت سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ترجمان کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکا نے صورتِ حال پر نظر رکھی ہوئی ہے، عالمی آئل مارکیٹ کے استحکام اور سپلائی یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

دوسری طرف ڈرون حملے میں سعودی آئل کمپنی کی متاثرہ تنصیبات سے تیل کی سپلائی عارضی طور پر معطل ہوگئی ہے۔

سعودی وزیر توانائی پرنس عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ عبقیق اور خریص پلانٹ سے تیل کی پیدوار عارضی معطل ہے، جس سے سعودی عرب کی مجموعی تیل پیداوار آدھی رہ گئی۔

تیل کمپنی آرمکو آئل کے ترجمان نے کہا کہ یومیہ 57 لاکھ بیرل خام تیل کی پیداوار معطل ہوئی ہے، آئل تنصیبات کی بحالی کا کام جاری ہے۔

عالمی ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈز اینڈ پوورز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ موجودہ صورتِ حال میں خام تیل کی قیمتیں 70 ڈالر فی بیرل تک بڑھ سکتی ہیں۔

اسٹینڈرڈز اینڈ پوورز کے مطابق مشرق وسطیٰ کی پیچیدہ صورتِ حال کے سبب کوئی بھی تخریب کاری کا عمل کبھی بھی ہوسکتا ہے۔

ادھر جمعے کو ٹریڈنگ کےاختتام پر برینٹ خام تیل کی قیمت تقریباً 60 ڈالر فی بیرل تھی۔

اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملوں کا الزام ایران پر عائد کر دیا تھا۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یمن سے ڈرون حملوں کے کوئی شواہد نہیں ملے، ایران سعودی عرب پر تقریباً سو حملے کر چکا ہے۔

ایران نے سعودی تنصیبات پر حملے کا امریکی الزام مسترد کر دیا، ایرانی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ الزام کا مقصد ایران کے خلاف کارروائی کا جواز پیدا کرنا ہے۔

ادھر اہم امریکی سینیٹر لنزے گراہم نے ایران کی تیل کی تنصیبات پر حملے کی تجویز دے دی ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق ایران یا عراق سے سعودی آئل فیلڈ پر کروز میزائل داغے جانےکی تحقیقات جاری ہیں۔

تازہ ترین