بچے کی ناجائز ضد ہر گز پوری نہ کریں

September 25, 2019

اکثر والدین یہ شکایت کرتے ہیں کہ ہمارے بچے ہماری بات نہیں مانتے ہر بات پر اپنی من مانی کرتے ہیں ۔چھوٹی چھوٹی باتوں پر ضد کرتے ہیں ۔بچوں کی یہی ضد آگے چل کر نہ صرف خود ان کے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی نقصان کا باعث بن سکتی ہے ۔اس لیے والدین کو چاہیے کہ وہ شروع سے ہی بچوں کی تربیت میں ان عوامل کو مد نظررکھیں جو بچوں کی شخصیت بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔اگر آپ کا بچہ ضدی ہے تو سب سے پہلے آپ ان وجوہ پر غور کریں، جن کی وجہ سے وہ ضدیاغصہ کرتا ہے۔

سب سے پہلی وجہ تو یہ ہو سکتی ہے کہ آپ کا بچہ جس قسم کا رویہ اپنا رہا ہے، عین ممکن ہے کہ گھر کے کسی فرد کا رویہ بھی اسی قسم کا ہو ،یعنی اس فرد میں غصہ اور ضدی پن پایا جاتا ہو۔ حقیقت تو یہ ہے کہ بچے اپنے ماحول سے زیادہ سیکھتے ہیں ،ایسی صورت میں بچے ماحول سے ضد یا غصہ کرنے کی عادت اپنا لیتے ہیں۔

دوسری بڑی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ آپ اپنے موقف یا اپنی بات سے پھر جاتے ہوں،مثلاً آپ نے بچے سے کہا کہ اگر تم اپنی تعلیم پر توجہ نہیں دو گے تو تمھیں فلاں چیز نہیں ملے گی ،مگر اس کی تعلیمی کار کردگی بہتر ین نہ ہونے کے باوجود اسے مطلوبہ شے دلادی جاتی ہے یا اسے کسی غلطی پر خوب ڈانٹا جاتا ہے اور پھر فوراً ہی پیار بھی کر لیا جاتاہے۔اس طرح بچہ آپ کی کہی ہوئی کسی بات کو سنجیدہ نہیں لیتا اور پھر یہ عادت پختہ ہو جاتی ہے۔

تیسری وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اکثر والدین بچوں کے رونے دھونے سے گھبرا جاتے ہیں اور فوراً ان کی خواہش کو پورا کر دیتے ہیں ۔یاد رکھیں! بچے اکثر اپنے رونے دھونے کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہیں ۔اس لیے آپ پہلے اس بات پر غور کریں کہ آیا وہ کسی تکلیف کے تحت رو رہا ہے یا محض اپنی بات منوانے کے لیے ضد کر رہا ہے۔اگر بچہ رو دھو کر اپنی بات منوانے کی کوشش کررہاہے تو اُسے نہ صرف سختی سے ڈانٹیں ،بلکہ نظر انداز کریں۔

ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ اس کی توجہ کسی اور طرف لگا دیں۔جب آپ یہ جان لیں کہ آپ کے بچے کے ضدی پن کی وجہ کیا ہے تو اس کے تدارک کی کوشش کریں۔واضح رہے کہ بچہ پیدائشی ضدی نہیں ہو تا ،بلکہ یہ آپ کی تر بیت پر منحصر ہے کہ وہ کس روپ میں ڈھلتا ہے ۔بچوں کی تمام تر اُمید یں ماں باپ سےو ابستہ ہوتی ہیں اور والدین بھی فطری محبت کے باعث مجبور ہو کر بچے کی جائز و ناجائز بات مان لیتے ہیں ۔والدین کو سب سے پہلے یہ دیکھنا چا ہیے کہ بچہ کس چیز کے لیے ضد کررہا ہے ۔

اگر مذکور ہ چیز حاصل کرنے کی خواہش بے جا ہے ،مثلاً جیسے اس کے پاس رنگین پنسلوں کا سیٹ پہلے ہی سے موجود ہے اور وہ پھر بھی مانگ رہا ہے تو آپ اسے پیارومحبت سے سمجھائیں کہ آپ کے پاس یہ پہلے سے موجود ہے لہٰذا پہلے اسے استعمال کرے ،جب یہ ختم ہو جائیں گی تو نیا دلادیا جائے گا ۔اگر بچہ کھانے پینے کی ایسی چیز کے لیے ضد کر رہا ہے ،جو مضر صحت ہے تو اسے نرمی سے سمجھائیے کہ یہ شے اس کے لیے نقصان دہ ہے۔

بچوں سے ہمیشہ واضح الفاظ میں بات کیجیے۔ انھیں بتائیے کہ گھر میں مہمان کے آنے پر انھیں کس طرح رہنا ہے۔ بچوں کے بے جا رونے دھونے سے ہر گز پریشان نہ ہوں، بلکہ انھیں نظر انداز کریں اور ان کی طرف متوجہ نہ ہو ۔کوشش کریں کہ اس طرح رونے کی نوبت ہی نہ آئے۔ بچہ جب بھی کسی چیز کے لیے ضد کرے تو فوری طور پر اس کا دھیان بٹانے کی سعی کریں۔

بچے اپنے بڑوں کو دیکھ کر سیکھتے ہیں ،اس لیے بچوں کے سامنے اچھی عادات کا مظاہرہ کریں، تاکہ بچے بھی ایسی ہی عادات اپنائیں بچوں کی تربیت میں محض سختی یا بے جا پیار سے کام لینے کے بجائے درمیانہ راستہ اپنائیں اور انھیں موقع کی مناسبت سے سمجھائیں۔