بہت ہیں زمزم کی چندبُوندیں

November 10, 2019

ہماری آنکھوں میں نُور اُن سے

ہمارے دل میں سرور اُن سے

سحر ہو یا شام، روز یا شب

غیاب میں بھی حضور اُن سے

جو لوگ اُن کی پناہ میں ہوں

بَلائیں رہتی ہیں دور اُن سے

جمود کو دی اُنہوں نے جنبش

ہُوا نہاں کا ظہور اُن سے

خلوصِ نیّت سے جو بھی مانگا

ملا ہمیں وہ ضرور اُن سے

بہت ہیں زمزم کی چند بوندیں

رہیں گے ہم چُور چُور اُن سے

جنہوں نے اُن سے نفاق پالا

ہُوا گناہ و قصور اُن سے

نہ جانے کرتے ہوں عرض کیا کیا

چہک چہک کے طیور اُن سے

عقیدت و عشق اللہ اللہ

جُدا نہیں ہم شعورؔ اُن سے

ہماری آنکھوں میں نور اُن سے

ہمارے دل میں سرور اُن سے