اسٹیرائیڈز کے غیرقانونی کاروبار میں ملوث گینگ کو 6 سال تک قید کی سزا

November 17, 2019

لندن (پی اے) اسٹیرائیڈز کی غیرقانونی فروخت اور تقسیم کے ذریعے 65 ملین پونڈ سے زیادہ رقم بٹورنے والے گروہ کے ارکان کو گزشتہ روز اولڈ بیلی کی عدالت نےمختلف معیاد قید کی سزائیں سنا دیں۔ استغاثہ کے مطابق اس گینگ کےسربراہ جیکب سپورن فیڈلر، جو ڈنمارک کا شہری ہے، ایک بھارتی دواساز کمپنی چلا رہا تھا، جو یورپ کو ماہانہ 4 ٹن اینابولک اسٹیرائیڈز فراہم کر رہی تھی۔ برطانیہ میں اس کے گینگ میں سابق باڈی بلڈنگ چیمپئن ناتھن سیلکون شامل تھا، جس نے ملٹن کینز میں ایک ملین پونڈ مالیت کا مکان خریدا تھا۔ جیکب سپورن فیڈلر اور سیلکون نے اولڈ بیلی کی عدالت میں اسٹیرائیڈ درآمد کرنے کی سازش کرنے کا اعتراف کیا تھا، عدالت نے جیکب سپورن فیڈل کو 5 سال4 ماہ اور سیلکون کو اسٹیرائیڈز تیار کرنے کی سازش میں ملوث ہونے پر 6 سال قید کی سزا سنائی، ان کے ساتھ ہی گینگ میں شامل دیگر 3 افراد میں 65 سالہ گجر پال ڈھلون کو بھارت سے درجنوں بلا لائسنس اسٹیرائیڈز درآمد کر کے یورپ برآمد کا انتظام کرنے اور کلاس سی منشیات درآمد کرنے کے الزام میں 5سال، 34 سالہ محمد افضل کو ہیتھرو کے نزدیک برانڈڈ ڈرگز تیار کرنے کے لئے لیب قائم کرنے میں مدد دینے پر 2 سال اور 50 سالہ الیگزنڈر میک گریگر کو، جو ایک کارپوریٹ لاجسٹکس کمپنی کا مالک ہے، اسٹرائیڈز تیار کرنے کی سازش کرنے کے الزام میں ملوث قرار دیا گیا، اس کے بیمار ہونے کی وجہ سے اس کی سزا کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ عدالت کوبتایا گیا کہ گروہ کے ارکان لندن برج و ویسٹ منسٹر میں دہشت گردوں کے زیر استعمال اسٹیرائیڈز کی طرح کی اسٹرائیڈز باڈی بلڈرز، جم جانے والوں اور ممکنہ طورپر پروفیشنل ایتھلیٹس کو فروخت کرتے تھے۔ نیشنل کرائم ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس کے پاس اس بات کا ثبوت ہے کہ ملزمان نے اسٹیرائیڈز کی فروخت سے 65 ملین پونڈ سے زیادہ رقم جمع کی جبکہ اس طرح حاصل ہونے والی رقم سیکڑوں ملین پونڈ ہوسکتی ہے۔ 2014 میں ہیتھرو میں 600 کے جی اسٹیرائیڈز پکڑے جانے کے بعد اس حوالے سے تفتیش شروع کی گئی تھی۔