کہاوت کہانی: چراغ سے چراغ جلتا ہے

January 11, 2020

محمد حسنات حمید

ثاقب شہر سے دور ایک گائوں میں رہتا تھا۔ اس نے شہر کے کالج سے فرسٹ کلاس فرسٹ میں بی اے کا امتحان پاس کیا۔ گائوں میں اس کے والد کی زمین تھی، زمینوں کی دیکھ بھال اور حساب کتاب کی ذمے داری اب ثاقب کی تھی۔

گاؤں میں بچے اور بڑے زیادہ تعلیم یافتہ نہیں تھے بلکہ کچھ تو اردو بھی لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے۔ ثاقب نے سوچا کہ بچوں کو پڑھنا لکھنا سکھایا جائے اس خیال کے آتے ہی اس نے گائوں کے بچوں کو پڑھانا شروع کیا ساتھ اس نے بڑوں کےدل میں بھی پڑھائی کا شوق پید کیا اور انہیں علم کی اہمیت سے آگاہ کیا۔

گاؤں کے بچے اور بڑے سب ثاقب سے شام کے وقت پڑھنے پر آمادہ ہوگئے۔ اب روزانہ شام میں ثاقب ان لوگوں کو پڑھاتا۔

وقت گزرتا گیا اور پھر کچھ عرصے بعد وہ لوگ اس قابل ہوگئے کہ وہ لکھ پڑھ سکتے تھے۔ اس طرح ثاقب کے ہمت کرنے سے گائوں میں نہ صرف علم کی روشنی پھیلی بلکہ وہ لوگ جو پڑھنا لکھنا سیکھ گئے تھے، وہ دوسرے لوگوں کو بھی پڑھانے لگے۔

انسان کوشش کرے تو سب کچھ ہوسکتا ہے ایک دوسرے سے ہی فائدہ حاصل کیا جاتا ہے یعنی ’’چراغ سے چراغ جلتا ہے۔‘‘