تعمیراتی صنعت میں ٹیکنالوجی کا بڑھتا کردار

January 19, 2020

صنعتی ٹیکنالوجیز میں مسلسل بہتری آرہی ہے اور خوش قسمتی سے تعمیراتی صنعت بھی اس سے مستفید ہورہی ہے۔ یہ نئی ٹیکنالوجیز روابطہ، تجزیات اور اس سے بھی آگے کئی ذیلی شعبہ جات میں تیزی سے بہتری لارہی ہیں، جس کے بعد اس تصور کی بھی نفی ہورہی ہے کہ اس شعبے میں ٹیکنالوجی میں بہتری صرف بھاری آلات تک محدود ہے۔

دراصل، تعمیراتی شعبے میں متعارف ہونے والی نئی ٹیکنالوجیز، اس شعبے کے روابط میں بہتری لارہی ہیں۔ یہ نئی ٹیکنالوجیز، سائٹ سے لے کر ہوم آفس،یہاںتک کہ بورڈ روم کو بھی ایک دوسرے سے جوڑ رہی ہیں۔

جدت کا دائرہ کار

بدلتی ضروریات کے پیش نظر، مینوفیکچررز نے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے نت نئے آلات اور طریقے ایجاد کرلیے ہیں۔ تعمیرات میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے داخل ہونے کے بعد، اس ذیلی شعبہ میں قابلِ ذکر شرحِ نمو دیکھی گئی ہے۔ ہارڈ ویئر ہی نہیں بلکہ سوفٹ ویئر کے شعبے میں بھی تعمیراتی صنعت نے بے پناہ پیش قدمی کی ہے۔ اندازہ ہے کہ پرانی ٹیکنالوجی کے باعث 35فیصد تعمیراتی سامان ضائع ہوجاتا ہے۔

درج ذیل ٹیکنالوجیز 2020ء اور آنے والے برسوں میںتعمیراتی صنعت میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لاسکتی ہیں۔

پری فیبریکیشن

یہ 2020ء کی نئی ٹیکنالوجی تو نہیںہے، تاہم رواںسال لائی جانے والی بہتری اس کے فوائد میںمزید اضافے کا باعث بنے گی۔ پری فیبریکیشن ٹیکنالوجی شمالی امریکا اور یورپ میں زبردست پذیرائی حاصل کررہی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے پانچ مزدور محض چند روز میں ہسپتال کے سیکڑوں باتھ روم نصب کرسکتے ہیں۔

3Dپرنٹنگ

تعمیرات میںتھری ڈی پرنٹنگ متعارف کرانے کا بنیادی مقصد کسی بھی پروجیکٹ کے تصوراتی مرحلے میں لاگت کو کم کرکے بہترین نتائج حاصل کرنا تھا۔ ابتدا میں تھری ڈی کی مدد سے پروجیکٹ ڈیزائن کی تیاری کی جاتی تھی مگر اب اس ٹیکنالوجی کی مدد سے تعمیراتی منصوبوں کی باقاعدہ پرنٹنگ بھی کی جارہی ہے۔ تھری ڈی پرنٹنگ کی مدد سے یورپ میں پل جبکہ متحدہ عرب امارات میں دو عمارتیں پرنٹ یعنی تعمیر کی جاچکی ہیں۔

اب کئی تعمیراتی کمپنیاں اس ٹیکنالوجی کی مدد سے مکمل رہائشی منصوبے شروع کررہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق، تعمیراتی شعبے میں تھری ڈی پرنٹنگ کے لیے اَن گنت مواقع موجود ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی دنیا کے ان خطوں میں بھی مؤثر ثابت ہوسکتی ہے، جہاںتعمیراتی لاگت بہت زیادہ ہے اور گھرکا حصول آبادی کے ایک بڑے حصے کے لیے خواب ہی رہتا ہے۔ موبائل اور کلاؤڈ بیس رکھنے والی تعمیراتی کمپنیوںکے لیے تھری ڈی پرنٹنگ ایک شاندار موقع ہے۔

گرین اور جدید تعمیراتی سازوسامان

پرانےسازوسامان کو پھر سے قابلِ استعمال بناکر اسے تعمیراتی مٹیریل کے طور پر استعمال کرنے کا آغاز 1960ء کے عشرے سے ہوچکا تھا۔ تاہم آج کئی دہائیوں بعد تعمیراتی اداروں کے لیے گرین کنسٹرکشن ایک پُرکشش اور منافع بخش سرمایہ کاری بن چکی ہے۔ گرین اور جدید تعمیراتی سازوسامان کو روایتی اسفالٹ اور کنکریٹ مٹیریل کے ساتھ استعمال کیا جارہا ہے، جس سے تعمیراتی منصوبے کی افادیت اور پائیداری میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ سولر اور وِنڈ ٹیکنالوجی بھی اب تیزی سے تعمیراتی صنعت میں شامل ہورہی ہے۔

ویئرایبل اور موبلٹی

ماہرین کے مطابق دیگر صنعتوں کی طرح تعمیراتی صنعت میں بھی ’کنیکٹویٹی‘ سب سے بڑا ’ایفیشنسی ڈرائیور‘ ہے۔ موبائل اور کلاؤڈ بیسڈ سسٹم، مختلف مقامات پر کام کرنے والے مزدوروں، سپروائزرز، پروجیکٹ انجینئرز اور آرکیٹیکٹس، فائنانسرز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو ریئل ٹائم میںتعمیراتی منصوبے کے ساتھ جوڑ سکتے ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان سسٹمز کے ذریعے اب ممکن ہوگیا ہے کہ دفتر اور سائٹ پر کام کرنے والے ماہرین اور ہنر مندوں کے درمیان بنا خلل رابطہ قائم ہوسکتا ہے۔ اس کا ایک مصرف پروجیکٹ کے اہم اعدادوشمار کا بروقت حصول اور اس کی روشنی میں تجزیہ اور ضروری جوابی کارروائی عمل میں لانا بھی ہے۔ ویئرایبلز کے باعث پروجیکٹ پر کام کرنے والے تمام اسٹیک ہولڈرز کے مابین ریئل ٹائم میںرابطہ کرنا ممکن ہوگیا ہے۔ ہر چیز کی بروقت اور مؤثر جواب دہی کی جاسکتی ہے۔

آگمینٹڈ ریئلٹی

تعمیراتی منصوبے پر کام کرنے والے تمام افراد کے درمیان مؤثر رابطے کیلئے آگمینٹڈ ریئلٹی کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ اس کی مدد سے ورکرز کسی بھی مسئلے کا بروقت اور درست تجزیہ کرتے ہوئے مؤثر حل نکال سکتے ہیں۔ آگمینٹڈ ریئلٹی کی درجنوں ایپلی کیشنز دستیاب ہیں۔ تعمیراتی کمپنیاں ان ایپس کو فیلڈ سروس اور دیگر اُفقی کاموں کیلئے استعمال میں لارہی ہیں۔

ورچوئل ریئلٹی

اگر آپ نئے منصوبوں کو شروع کرنے سے پہلے یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ کیسے نظر آئیں گے تو اس کیلئے ورچوئل ریئلٹی حاضر ہے۔ تعمیراتی کام شروع کرنے سے پہلے آپ کم سرمایہ کاری میں منصوبے کو اس کی اصل شکل میں دیکھ سکتے اور اس میں تبدیلیاں تجویز کرسکتے ہیں۔ اس طرح ڈیزائن کے مرحلے میں ہی منصوبے کے تمام نقائص کو ختم کیا جاسکتا ہے، جن کی نشاندہی اگر تعمیر اتی مرحلہ مکمل ہونے کے بعد کی جائے تو لاگت میں قابلِذکر اضافہ ہوسکتا ہے۔

اس کے علاوہ روبوٹکس، کلاؤڈ بیسڈ ٹولز، پرِیڈیکٹیو انالیٹکس اور بزنس انٹیلی جنس جیسی ٹیکنالوجیز کا کردار بھی تعمیراتی صنعت میں بتدریج بڑھ رہا ہے۔