دنیا کے طویل العمر شخص نے لمبی زندگی کا راز بتادیا

February 12, 2020

لمبی اور صحت مند زندگی ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے، لیکن مختلف بیماریوں کا شکار ہوکر زندگی کا چراغ کب گل ہوجائے اس کا بھی کسی کو پتہ نہیں۔

جاپان سے تعلق رکھنے والے ایک سابق فوجی جن کی عمر اس وقت 112 سال اور 344 دن ہے وہ اس وقت حیات دنیا کے طویل العمر انسان تسلیم کیے جاچکے ہیں۔

تاہم اس شخص نے اپنی لمبی عمر پانے کے راز کو بھی دنیا کے سامنے افشا کر دیا اور کہا کہ کبھی غصہ نہ ہونا اور ہمیشہ ہنستے مسکراتے رہنا اس کی لمبی عمر کا ایک راز ہے۔

غیر ملکی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ نے گریننگ چٹیٹسو وتانابی نامی اس شخص کو دنیا کا طویل العمر حیات انسان ہونے کا ایوارڈ بھی دیا۔

گریننگ چٹیٹسو وتانابی 1907 میں شمالی جاپان کے ایک شہر نیگاتا میں پیدا ہوئے اور فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد گنے کے کھیتوں میں کام کرنے کے عادی تھے، وہ پانچ بچوں کے والد بھی ہیں۔

انہوں نے تفریحاً کہا کہ اپنے تمام دانت گنوانے کے بعد بھی ان کے پاس دودھ کے دانت موجود ہیں اور وہ اب کسٹرڈ اور کریم کھانا پسند کرتے ہیں کیونکہ انہیں چبانا نہیں پڑتا۔

واضح رہے کہ ان سے قبل طویل العمر حیات انسان مسازو نوناکا تھے اور ان کا تعلق بھی جاپان سے ہی تھا، تاہم وہ گزشتہ برس 113 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔

گریننگ چٹیٹسو وتانابی کے بڑے بیٹے کی اہلیہ کہتی ہیں کہ انہوں نے کبھی بھی اپنے سسر کو تیز آواز میں بات کرتے نہیں سنا اور نہ ہی کبھی انہیں غصے میں دیکھا، وہ بہت ہی دیکھ بھال کرنے والے شخص ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرا خیال ہے کہ اتنے بڑے گھرانے کے ساتھ ایک چھت کے نیچے رہنے اور اپنے بچوں، پوتوں، پوتیوں اور پڑپوتوں پڑپوتیوں کے ساتھ گھلنے ملنے نے ان کے چہرے پر ہمیشہ مسکراہٹ رکھنے میں مدد کی ہے۔

تقریباً ایک دہائی قبل گریننگ چٹیٹسو وتانابی بونسائی درخت اگایا کرتے تھے اور ان کے پاس ان درختوں کے 100 سے زائد نمومنے موجود تھے۔

واضح رہے کہ بونسائی درخت ایسے درخت ہوتے ہیں جو شجر کاری کی ایک خاص تکنیک کو استعمال کرتے ہوئے ایک چھوٹے سے گلدان میں اگائے جاسکتے ہیں جبکہ انہیں بڑے درختوں کی طرح کے ڈیزائن بھی دیے جاسکتے ہیں جس کی وجہ سے وہ بالکل بڑے درختوں کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔

جاپانی میں ذراعت سے متعلق تعلیم فراہم کرنے والے ایک اسکول سے اپنا گریجویشن مکمل کرنے کے بعد وہ تائیوان گئے جہاں انہوں نے گنے اگانے کا کام کیا اور وہاں اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ 18 سال گزارے۔

اس کے بعد انہوں نے فوج میں شمولیت اختیار کرلی جبکہ جنگ عظیم دوم کے اختتام کے بعد وہ واپس نیگاتا چلے آئے جہاں اپنی ریٹائرمنٹ تک سرکاری ملازمت کرتے رہے۔

انہوں نے اور ان کے بیٹے نے 1974 میں اپنے گھر کے ساتھ ہی ایک فارم تعمیر کیا جہاں وہ اپنے لیے سبزیاں اور پھلوں کی کاشت کیا کرتے تھے۔

گریننگ چٹیٹسو وتانابی نے گھر میں ہی یہ کھیتی باڑی کا کام 104 سال کی عمر تک کیا۔