پی ٹی آئی حکومت میں چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ، تجزیہ کار

February 20, 2020

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔

رواں سیزن کی قیمت کو بنیاد بنا کر چینی مہنگی کی گئی حالانکہ گنا سستا لیا گیا تھا،جہانگیر ترین اور وزراء کے جوابات مزید سوالات کو جنم دے رہے ہیں،کسان اتحاد کے سربراہ خالد محمود کھوکھر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گنے کی سب سے زیادہ ریکوری رحیم یار خان میں ہے جہاں جہانگیر ترین کی ساری شوگرملیں ہیں۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ آٹے اور چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بعد کارروائی کا مطالبہ ہوا، اپوزیشن نے جہانگیر ترین اور خسرو بختیار پر الزام لگایا، حکومتی رہنماؤں نے دعوے کیے کہ عمران خان اپنے دوستوں کو بھی نہیں چھوڑیں گے، قیمتوں میں اضافے کا احتساب کریں گے۔

باقاعدہ تحقیقا ت کرائیں گے اور واضح ہوگا کہ عمران خان کے دوست اور حکومتی ساتھی اس میں ملوث ہیں یا نہیں ہیں، وزیراعظم عمران خان نے جہانگیر ترین سے ملاقات کی۔

جہانگیر ترین نے آکر بتایا کہ وزیراعظم نے انہیں میڈیا پر دفاع کرنے بھیجا ہے اس لئے وہ اپنے انٹرویوز میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کا دفاع کررہے ہیں، جہانگیر ترین اور دیگر حکومتی وزراء کے جوابات مزید سوالات کو جنم دے رہے ہیں۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ چینی کی قیمت میں اضافے کا فائدہ کاشتکار کو ہوا ہے کیونکہ کاشتکار کو گنے کی فی من قیمت 250روپے تک مل رہی ہے، جہانگیر ترین گنے کی جس قیمت کی بات کررہے ہیں وہ ایوریج ریٹ نہیں ہے، اہم بات ہے کہ یہ ریٹ حالیہ سیزن کے ہیں جس سے چینی بن کر دسمبر میں مارکیٹ میں آئی ہے مگر چینی کی قیمت تو گزشتہ سال سے ہی بڑھ رہی ہے، گزشتہ سیزن میں گنے کی قیمت 180روپے تھی یہ بات خود جہانگیر ترین نے بتائی۔

دسمبر تک وہی چینی مارکیٹ میں تھی جس کے گنے کی قیمت فی من 180روپے دی گئی تھی اور یہ چینی سرپلس یعنی ضرورت سے زیادہ تھی، مگر اس کے باوجود گنے کی قیمت کو بنیاد بنا کر چینی کی قیمت میں اضافہ کیا گیا۔

پاکستان بیوروآف اسٹیٹسٹکس کی ویب سائٹ پر دیئے گئے اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2019ء میں گنے کی کرشنگ زیرو ہے یعنی شوگر ملز نے اس سیزن کی چینی بنانے کا آغاز ہی نہیں کیا تھا۔