پی ایس ایل، دلچسپ اور سنسنی خیز لمحات

February 20, 2020

شائقین کرکٹ کے انتظار کی گھڑیاں ختم ۔اگلے پانچ ہفتے پاکستان کے چار بڑے شہر سب سے بڑے کرکٹ میلے کی میزبانی کے لئے تیار ہیں۔پہلی بار پاکستان سپر لیگ کے تمام میچ پاکستان میں ہورہے ہیں۔ پاکستان سپر لیگ 2020 کا آغاز آج سے ہوگا۔80 ہزار امریکی ڈالر زمالیت کی انعامی رقم ایونٹ کے بہترین کھلاڑی، بہترین بیٹسمین، بہترین بولر اور اسپرٹ آف کرکٹ کے ایوارڈزجیتنے والوں میں برابری کی بنیاد پر تقسیم ہوگی۔باقی ماندہ انعامی رقم ٹورنامنٹ کے دوران بہترین کیچ، بہترین رن آؤٹ اور سب سے زیادہ چھکے لگانے والےکھلاڑیوں کے لیے مقررہ انعامات کی مد میں تقسیم کی جائے گی۔

34 میچز پر مشتمل ایونٹ32 روزہ ہوگا،نیشنل اسٹیڈیم کراچی میںایونٹ کا افتتاحی میچ دفاعی چیمپئن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان کھیلا جائے گا۔ دونوں ٹیمیں اس سے قبل لیگ کے پہلے ایڈیشن کے افتتاحی میچ میں بھی مدمقابل آئی تھیں۔ بدھ کو کراچی میں پی ایس ایل ٹرافی کی رونمائی اسکواش لیجنڈ جہانگیر خان کے ہاتھوں کی گئی جس میں شریک ٹیموں کے مالکان، پی سی بی کے چیئرمیں احسان مانی اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔

اس سال لیگ میں دنیا بھر کے نامور کرکٹرز شرکت کررہے ہیں۔ امید کی جاری ہے کہ لیگ کے آئندہ ایڈیشن میں بھی مداحوں کو سنسنی خیز لمحات سے بھرپورمیچز دیکھنے کو ملیں گے۔سرفراز احمد کی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اپنے اعزاز کا دفاع کرے گی۔عمران خان نے وزیر اعظم بننے کے بعد پی سی بی چیئرمین احسان مانی کو ہدایت کی تھی کہ پی ایس ایل کو مکمل طور پر پاکستان میں کرایا جائے۔

عمران خان جب اپوزیشن میں تھے تو انہوں نے لاہور میں پی ایس ایل فائنل کے موقع کہا تھا کہ فائنل میں شرکت کے لئے ریلو کٹے پاکستان آرہے ہیں۔انہوں نے لاہور میں فائنل کرانے کو پاگل پن قرار دیا تھا۔اس بار پاکستان میں ہونے والے ٹورنامنٹ میں دنیا کے صف اول کے ٹی ٹوئنٹی کھلاڑی ایکشن میں دکھائی دیں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ خوش ہے کہ وہ اب اس پوزیشن میں آ گیا ہے کہ پی ایس ایل کو مکمل طور پر پاکستان میں کر ا سکے اور شائقین اس بات پر خوش ہیں کہ غیر ملکی کھلاڑیوں کو پاکستانی گراؤنڈز میں کھیلتا دیکھنے کی خواہش پوری ہو سکے گی۔پی ایس ایل شائقین کی بھرپور دلچسپی کے اعتبار سے متحدہ عرب امارات میں اپنا رنگ نہیں جما سکی تھی اور اس بات کی ضرورت شدت سے محسوس کی گئی تھی کہ اس لیگ کا اصل مقام پاکستان ہی ہے۔

پی ایس ایل اپنے آغاز سے متحدہ عرب امارات میں منعقد ہوتی رہی اس کی وجہ یہ تھی کہ غیر ملکی کرکٹر سکیورٹی کے خدشات کے سبب پاکستان آنے کے لیے تیار نہیں تھے۔امارات میں ہونے والے ٹورنامنٹ کا منفی پہلو یہ تھا کہ اکثر میچوں میں گراونڈ خالی ہوتے تھے لیکن اس بار شائقین ٹورنامنٹ شروع ہونے سے پہلے کرکٹ کے بخار میں مبتلا ہیں اور ایڈوانس ٹکٹوں کی فروخت تیزی سے ہورہی ہے۔

پاکستان سپر لیگ شروع کرانے اور اسے دنیا کی مقبول ترین ٹی ٹوئنٹیلیگ بنانے کا سہرا پی سی بی کے سابق سربراہ نجم سیٹھی کے سر جاتا ہے۔ابتدا میں پانچ ٹیموں کے اس ٹورنامنٹ میں اب چھ ٹیمیں حصہ لیتی ہیں۔اسلام آباد یونائیٹیڈ کو چار میں دو ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔سرفراز احمد واحد کپتان ہیں جو مسلسل پانچویں سال کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی قیادت کریں گے۔

کوئٹہ نے چار میں سے تین فائنل کھیلے ہیں اور گذشتہ سال کراچی میں پی ایس ایل فائنل کوئٹہ نے جیتا۔ایک ٹورنامنٹ پشاور زلمی نے جیتا ہے۔پی ایس ایل کی سب سے مقبول ٹیم لاہور قلندرز نے چاروں سال آخری پوزیشن حاصل کی۔2017 میں پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہوا تھا۔ 2018 میں اس کے تین میچ پاکستان میں کرائے گئے جن میں کراچی کا فائنل بھی شامل تھا۔ گزشتہ سال کراچی نے فائنل سمیت آٹھ میچوں کی میزبانی کی تھی۔اس بار پاکستان سپر لیگ کے لیے چار شہروں کراچی، لاہور، راولپنڈی اور ملتان کا انتخاب کیا گیا ہے جہاں 34 میچ کھیلے جائیں گے۔لاہور کا قذافی اسٹیڈیم 14 میچوں کی میزبانی کرے گا جن میں دو ایلیمنیٹر اور فائنل بھی شامل ہے۔

کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ایک کوالیفائر سمیت کل 9 میچ کھیلے جائیں گے، راولپنڈی میں آٹھ میچ رکھے گئے ہیں جبکہ ملتان کو تین میچ دئیے گئے ہیں۔پی ایس ایل فائیو کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ کسی ایک شہر میں ایک دن میں دو میچ (ڈبل ہیڈر) نہیں ہوں گے۔پاکستان سپر لیگ کے قواعد وضوابط کے مطابق ہر ٹیم میں کم ازکم 16 اور زیادہ سے زیادہ اٹھارہ کھلاڑی شامل ہونے ضروری ہیں۔

ہر ٹیم میں پانچ یا چھ غیر ملکی کرکٹرز شامل ہیں۔ہر ٹیم نےپلاٹینم، ڈائمنڈ اور گولڈ کیٹگری میں تین تین کھلاڑی رکھے ہیں۔ سلور کیٹگری میں پانچ اور ایمرجنگ کیٹگری میں دو کرکٹرز ہیں۔میدان میں اترنے والی پلیئنگ الیون میں تین غیر ملکی کرکٹرز کا ہونا ضروری ہے۔اس مرتبہ ہر فرنچائز کو گزشتہ سال کی ٹیم میں سے آٹھ کھلاڑی برقرار رکھنے کی اجازت دی گئی ہے گزشتہ سال یہ تعداد دس تھی۔

اس ٹی ٹوئینٹی لیگ کی ایک خصوصیت یہ رہی ہے اس ٹورنامنٹ کے ذریعے پاکستان کرکٹ کو کئی اچھے کھلاڑی ملے۔گذشتہ تین سال سے قومی کرکٹ ٹیم کا اہم حصہ سمجھے جانے والے تین کرکٹرز، فخر زمان، شاہین شاہ آفریدی اور شاداب خان بھی لیگ کے پہلے ایڈیشن میں کھیل کے معیار سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ بعدازاں تینوں کھلاڑی لیگ کا مستقل حصہ بن گئے۔انہی کھلاڑیوں نےآئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2017 میں پاکستان کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا۔پاکستانی شائقین کو دس سال بعد اپنے میدانوں میں دنیا کے اسٹار کھلاڑیوں کو ایکشن میں دیکھنے کاموقع مل رہا ہے۔یہ یادگار لمحات ہیں۔

امریکا اوربرطانیہ نے حال ہی میں پاکستان کے بارے میں اچھی ٹریول ایڈوائزری جاری کی ہے ۔پاکستان سپر لیگ ایک ٹورنامنٹ ضرور ہے لیکن اس ٹورنامنٹ کے ذریعے جہاں پاکستان کا سافٹ امیج دنیا کے سامنے آئے گا وہیں پانچ ہفتے کے دوران پاکستان کی معیشت خاص طور پر سیاحت کی انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔کرکٹ میدان دوبارہ آباد ہوں گے۔ہوٹل انڈسٹری،ٹرانسپورٹ انڈسٹری اور دیگر لوگوں کو اس کے ذریعے اپنے کاروبار کو وسعت دینے کا موقع ملے گا۔اسی لئے کہا جارہا ہے کہ پی ایس ایل کرکٹ سے بڑھ کر بہت کچھ ہے۔2016کے ایڈیشن کے فائنل میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شکست دے کر تاریخ رقم کی۔

یہ پہلا موقع تھا جب کسی ٹیم کے کپتان نے لیگ کی چمچاتی ٹرافی فضاء میں بلند کی۔ٹورنامنٹ کی پہلی سنچری اسلام آباد یونائیٹڈ کے اوپنر شرجیل خان نے بنائی۔ انہوں نے یہ کارنامہ، پشاور زلمی کے خلاف 117 رنز کی برق رفتار اننگز کھیل کر انجام دیا۔شرجیل کو اگلے سال اسپاٹ فکسنگ میں سزا کا سامنا کرنا پڑا اس سال شرجیل کی کرکٹ مقابلوں میں واپسی ہورہی ہے۔