پختونخوا کی اپوزیشن جماعتوں کا احتجاجی تحریک شروع کرنے کا منصوبہ

March 19, 2020

روزنامہ جنگ و نیوز کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی گرفتاری حکمرانوں کی آزادی صحافت پر حملے اور میڈیا کے خلاف انتقامی کارروائیوں پر خیبر پختونخوا کے عوام میں سخت غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سیاسی جماعتوں سول سوسائٹی اور صحافیوں کی طرف سے صوبے بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ سیاسی جماعتیں میر شکیل الرحمان کی گرفتار ی اور ریاست کے چوتھے اہم ستون پر حملے کے خلاف میدان میں نکل آئی ہیں حکمران جماعت کے علاوہ باقی تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے احتجاج جاری ہے جبکہ حکمران جماعت کے بعض رہنمائوں کی طرف سےبھی احتجاج کیا جا رہا ہے آزادی صحافت پر حملے کے آمرانہ اقدام پر حکمران جماعت سیاسی طور پر تنہا رہ گئی ہے۔ قومی وطن پارٹی کے قائد آفتاب احمد خان شیرپائو کی صدرت میں ہونے والے مشاورتی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نئے انتخابات موجودہ حکمرانوں کا بوریا بستر گول کرنے اور مہنگائی و بے روزگاری کے ساتھ ساتھ میر شکیل الرحمان کی گرفتاری اور آزادی صحافت پر حملہ کے خلاف بھی قومی وطن پارٹی کے کارکنوں کی طرف سے احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے جبکہ میر شکیل الرحمان کی رہائی اور صحافت پر پابندی کے خاتمے تک قومی وطن پارٹی کا احتجاج جاری ہے گا۔

اجلاس میں میر شکیل الرحمان کی گرفتاری صحافت پر پابندی اور میڈیا کے خلاف انتقامی کارروائیوں کو حکمرانوں کی بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے کہا گیاکہ حکمرانوں کی عوام دشمن پالیسیوں کرپشن اور بدعنوانی کو بے نقاب کرنا آزادی صحافت کی قومی ذمہ داری ہے آئین میں اظہار رائے کی آزادی کاحق دیا گیا ہے جبکہ صحافی ملک کو مزید تباہی سے بچانے کے لئے اپنا قومی فریضہ ادا کر رہے ہیں۔ میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کے خلاف پشاور پریس کلب کے صدر بخار شاہ باچا اور خیبر یونین کے سابق صدر ارشد عزیز ملک کی قیادت میں صحافیوں کی طرف سے پشاور پریس کلب کے سامنے بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور احتجاجی مارچ کیا گیا صحافیوں کی طرف سے میر شکیل الرحمان کو رہا کرو، ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے، پوری قوم میر شکیل الرحمان کے ساتھ ہے۔

عوام کو حقائق سے آگاہ کرنا جرم نہیں صحافیوں کا قتل عام بند کرو اور صحافت پر پابندی نامنظور کےنعرے لگائے گئے۔ قومی وطن پارٹی ، جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان مسلم لیگ کے رہنمائوں نے بھی صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے صحافیوں کے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی۔ قومی وطن پارٹی کے صوبائی سینئروائس چیئرمین طارق احمد خان، جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات عبدالجلیل جان اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی ترجمان اختیار ولی خان نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کی جنگ میں پوری قوم سیاسی جماعتیں اور سول سوسائٹی میڈیا کے ساتھ ہے میڈیا کا بھر پورساتھ دیا جائے گا اور میر شکیل الرحمان کی رہائی اور صحافت پر پابندیوں کے خاتمے تک جدوجہد جاری رہے گی۔ میر شکیل الرحمان کی گرفتاری سے نیب نیازی گٹھ جوڑ بے نقاب ہو گیا ہے نیب کو سیاستدانوں اور صحافیوں کو انتقام کا نشانہ بنانے کی بجائے بی آر ٹی بلین ٹریز و مالم جبہ میں اربوں روپے کی قومی دولت لوٹنے والے قومی مجرموں کا احتساب کرنا چاہئے۔

دھاندلی سے مسلط ہونے والے سلیکٹڈ وزیراعظم عمران نیازی کو حکمرانوں کی کرپشن بے نقاب کرنے پر میڈیا کو انتقام کا نشانہ بنانے اور سول مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بن کر آمرانہ فیصلے کرنے کی بجائے سچ برداشت کرنا چاہئے جبکہ انتقامی کارروائیوں کی بجائے ملک میں بڑھتے ہئے معاشی بحران مہنگائی و بے روزگاری کے خاتمے پر توجہ دینی چاہئے۔ حکمرانوں کا بوریا بستر گول کروانے اور نئے انتخابات کے لئے حکمرانوں پر مزید دباؤ بڑھانے کے سلسلے میں خیبر پختونخوا میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے اپریل سے کارکنوں کو سڑکوں پر لانے اور احتجاج کو مزید موثر بنانے کے لئے لائحہ عمل کو حتمی شکیل دے دی گئی ہے۔ قومی وطن پارٹی، اے این پی، جے یو آئی، جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کی طرف سے صوبے بھر میں رابطہ عوام مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ پاکستان مسلم لیگ کے صوبائی صدر انجینئر امیر مقام، قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر و صوبائی جنرل سیکرٹری مرتضیٰ جاوید عباسی اور مسلم لیگ کے صوبائی نائب صدر ملک ندیم کی طرف سے مسلم لیگ کے کارکنوں کو احتجاج کے لئے متحرک کرنے کے سلسلے میں20مارچ کو پشاور میں ورکرز کنونشن طلب کر لیا گیا مسلم لیگ کی طرف سے حکمران جماعت کی اہم وکٹیں گرانے کے لئے بھی حکمت عملی بنا لی گئی ہے جبکہ مسلم لیگ کے صوبائی صدر انجینئر امیر مقام خیبر پختونخوا میں حکمران جماعت کی اہم وکٹ گرانے میں کامیاب ہوگئے جبکہ تحریک انصاف کے فائونڈر گروپ کے اہم رہنما اور قومی اسمبلی کے سابق رکن داور خان کنڈی اپنے ہزاروں ساتھیوں سمیت حکمران جماعت پی ٹی آئی سے علیحد گی اختیار کر کے پاکستان، مسلم لیگ میں شامل ہو گئے،داور خان کنڈی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی لٹیروں موقع پرستوں و مفاد پرستوں نے پی ٹی آئی کو ہائی جیک کر لیا ہے۔

پی ٹی آئی کے مخلص کارکنوں کو کھڈے لائن لگا دیا گیا ہے عمران خان نوجوانوں اور پی ٹی آئی کے مخلص کارکنوں کی بجائے آٹے و چینی کا بحران پیدا کرنے والی مافیا اور اربوں روپے کی قومی دولت لوٹنے والے مجرموں کی سرپرستی کر رہے ہیں جبکہ بی آر ٹی بلین ٹریز و مالم جبہ میں اربوں روپے کی قومی دولت لوٹنے والے قومی مجرم اقتدار کے مزے اڑاے رہے ہیں۔ وزیراعظم کی طرف سے صوبوں میں مداخلت، این ایف سی ایوارڈ میں تاخیر اور خیبر پختونخوا کو بجلی کے منافع کی اربوں روپے کی رقم کی ادائیگی نہ کرنے سے خیبر پختونخوا کے عوام میں تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔