کورونا سے نمٹنے کیلئے بلوچستان نے 20 کروڑ جاری کردیے

March 19, 2020

جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی نیب کی جانب سے گرفتاری پر بلوچستان کی سیاسی و مذہبی جماعتوں ، وکلا ، سماجی تنظیوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے ، آئینی ماہرین نے کہا ہے کہ نیب کے مقدمات میں گرفتاری جرم سے قبل سزا کے مترادف ہے ، جس الزام کا انحصار کاغذوں پر ہو اور جب تک وہ کاغذ عدالت میں پیش کرکے ملزم کو صفائی کا موقع نہ دیا جائے یہ آئین کے آرٹیکل 9 اور 10 الف کی خلاف ورزی ہے ایسے مقدمات میں میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری بنیادی حقوق کے منافی ہے ۔

جبکہ سیاسی حلقوں نےمیر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کو میڈیا کے خلاف دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی گرفتاری میڈیا کے خلاف ہونے والی کاروائیوں کا تسلسل ہے ، پاکستان میں میڈیا اس وقت تاریخ کی شدید ترین دباؤ کا شکار ہے جبکہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو مزید دباؤ بڑھانے کے لیے انتقامی کاروائیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے میڈیا کی آزادی اور خودمختار جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی لازمی ہے لیکن حکومت کا سیاسی قائدین اور مخالفین کے خلاف احتساب کے نام پر سیاسی انتقام کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے اور اب یہ سلسلہ میڈیا ہاوسز کے خلاف بھی شروع کر دیا گیا ہے ۔زندگی کے مختلف حلقوں سے تعلق رکھنے والوں نے مطالبہ کیا ہے کہ احتساب کے نام پر انتقام کا سلسلہ بند کیا اور میر شکیل الرحمٰن کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

عالمی وبا قرار دیئے جانے والے کرونا وائرس کی جہاں دنیا میں تباہ کاریاں بدستور جاری ہیں وہاں بلوچستان سمیت پورئے ملک میں اب تک صورتحال اگرچہ بہت زیادہ تشویشناک نہیں مگر وائرس کے شکار افراد کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر عوام میں اس وبا کے حوالے سے خوف اور بےچینی ضرور پائی جاتی ہے ، بلوچستان حکومت جو اس وبا کے اثرات نمایاں ہوتے ہی اس پر قابو پانے کے حوالے سے کافی سرگرم ہےتعلیمی ادارئے بند کردیئے گئے ہیں،تفتان اور افغان بارڈر کو سیل کردیا گیاہے ۔ سول سیکرٹریٹ میںلوگوں کی آمدورفت کم کرتے ہوئے سول سیکرٹریٹ میں صرف پانچ محکموں کے سوا باقی تمام محکمے بند کردیئے گئے ہیں بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی ہدایت پر عدالتوں میں کرونا وائرس کی احتیاطی تدابیرکی وچر پر قیدیوں کو کیسوں میں حاضری سے استثنیٰ موکلین پر ہائی کورٹ اور سول کورٹس میں داخلے پر پابندی عائدٹوکلاء اپنے موکلوں کے کیسوں کی خود پیروی کریں گے دائر کیے جانے والے نئے کیسوں کی وصولی ہائی کورٹ کے گیٹ پر کی جائے گی عدالتوں کے ملازمین اور وکلاء کے لئے دفتر اور عدالت میں جانے سے قبل ہاتھ دھونا لازمی قرار دفاتردیتے ہوئے عدالتوں میں سینی ٹئیزررکھو دیے گئے ہیں عدالتی عملے کی تعداد کو کم کرنے کے لیے نصف عملے کو متبادل دنوں میں چھٹی دی جائے گی عدالت عالیہ اور ماتحت عدالت کے تمام جج صاحبان کے چیمبر میں ہر قسم کی ملاقات پر 15دن کیلئے پابندی عائدکردی گئی ہے۔دوسری جانبحکومت بلو چستان نے کروناوائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور احتیاطی تدابیر کے طور پر بلو چستان میں ہر قسم کے اجتماعات پر دفعہ 144کے تحت پابندی عائد کردی ہے ۔

خالی آسامیوں کیلئے ہونے والے انٹریوز کو منسوخ کردیاہے ۔بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے 16 مارچ سے 7 اپریل 2020 تک منعقد ہونے والے امتحانات ملتوی کردیے گئے ہیں،اپوزیشن جماعتوں کی صوبائی رہبر کمیٹی نےکرونا وائرس کے پھیلنے کے پیش نظرہر قسم کی سیاسی سرگرمیاں تین ہفتے کے لئے ملتوی کرنے کا اعلان کردیا ہے بلوچستان حکومت نے جو اقدامات بہت پہلے کیے وہ اقدامات اب وفاق اور دوسرئے صوبوں میں اٹھائے جارہے ہیں ، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کرونا وائرس کے باعث چین کے بعد ہمسایہ ملک ایران میں کرونا وائرس کی شدت اور اس سے ہونے والے نقصانات بہت زیادہ ہیں اور بلوچستان کے راستے زائرین اور روزگار و تجارت کے حوالے سے بلوچستان سمیت ملک بھر لوگوں کی ایک بڑی تعداد کی ایران آمدورفت کا سلسلہ سال بھر جاری رہتا ہے۔

ایران میں کرونا وائرس پھینے کے بعد صوبائی حکومت نے فوری طور پر پاک ایران سرحد پر واقع پاکستان کے سرحدی شہر تفتان میں ایران سے آنے والوں کو روکا گیا اور تمام افراد کو قرنطینہ میں رکھا گیا جبکہ کوئٹہ میں فاطمہ جناح چیسٹ اسپتال اور شیخ زید اسپتال میں قرنطینہ قائم کرکے ایران سے آنے والوں کو رکھا گیاصوبائی حکومت کی جانب سے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے اب تک کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے سرکاری طور پر بتایا گیا ہے کہ بلوچستان حکومت نےاس سلسلے میں بیس کروڑ روپے جاری کئے ہیں ، کوئٹہ کے فاطمہ جناح اور شیخ زید اسپتال میں آئسولیشن وارڈ اور لیب قائم ہیں ، وائرس پر قابو پانے کے لئے افواج پاکستان کا بھرپور تعاون حاصل ہے پی سی ایس آئی آر میں کسی بھی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر 24 روم قائم کئے گئے تمام ضلعی اسپتالوں میں4 سے 6 وارڈ پر مشتمل آئسولیشن وارڈ قائم کئے جاچکے ہیں ۔

پہلے مرحلے میں تین ہزار ڈسپوزیبل جوتے تقسیم کئے گئے ہیں ،14 ہزار این 95 ماسک ، تین ہزار تھری لیر ماسک ،25 ہزار سرجیکل ماسک سمیت دیگر آلات اور سہولیات فراہم کیےگئے ، صوبے کے مختلف علاقوں میں کارنٹائن سینٹر اور آئسولیشن مراکز قائم کردیئے گئے ہیں اور ڈاکٹروں سمیت دیگر عملہ تعینات کردیا گیا ہے دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت منعقد ہونے والے طویل دورانیے کے اعلیٰ سطح کی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دیگر صوبوں کے زائرین کو بحفاظت متعلقہ صوبے کی سرحد تک پہنچاکر متعلقہ صوبے کی انتظامیہ کے حوالے کیا جائے گا۔