قرأ ت میں غلطی (گزشتہ سے پیوستہ)

April 03, 2020

تفہیم المسائل

اگر کسی نے قراء ت میں فاحش غلطی کی ہواور نماز میں ہی درست کرلیاہو تو نماز صحیح ہوجائے گی ۔مفتی وقارالدین قادری رحمہ اللہ تعالیٰ ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں:’’ نماز میں دورانِ قراء ت غلط پڑھنے کے بعد پھر لوٹا کر صحیح طورپر اسے پڑھا تویہ نماز ہوجائے گی ۔علامہ سیداحمد طحطاوی نے حاشیۃ الطحطاوی علی الدرالمختار میں لکھا: مضمرات میں ہے : اگر کسی نے نماز میں فحش غلطی کی پھر دوبارہ پڑھ کر اس غلطی کو صحیح کرلیا تو پس اس کی نماز صحیح ہے‘‘،(وقار الفتاویٰ ، جلددوم،ص:83)‘‘۔آپ نے استفتاء میں جو مثالیں درج کی ہیں ،ان سے نماز فاسد نہیں ہوئی اور نمازیوں کو بتائیں کہ اس میں کسی ترَدُّدمیں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے البتہ زیادہ بہتر بات یہ ہے کہ مغرب کی نماز میں ’’قِصارِ مُفصّل ‘‘ (لَمْ یَکُنْ سے وَالنَّاس)والی سورتیں یا دیگر معروف مقامات سے اتنی ہی مقدار میں پڑھیں تاکہ نمازیوں کو تردُّد نہ ہو ،کیونکہ سب لوگ تفصیلی مسائل نہیں جانتے اور امام کے بارے میں خواہ مخواہ بدگمانی میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔