پنیر.... ایک صحت بخش غذا

May 07, 2020

تقریباً8ہزار سال سے دنیا بھرمیں دودھ کے ذریعے مختلف قسم کا پنیر تیار کیا جارہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ،مائع شکل میں دودھ کی خریداری میں کمی جبکہ دودھ سے بننے والی مصنوعات مثلاًپنیر کی خریدوفروخت میں اضافہ قابل غور ہے۔یہ اضافہ گزشتہ 40برسوں کے دوران ، دودھ کی کھپت میں 50فیصد اضافے کی وجہ بنا۔

واضح رہے کہ زیادہ تر ڈیری مصنوعات مثلاًدہی، پنیر وغیرہ گائے کے دودھ سے ہی تیار کی جاتی ہیں۔ پنیر تیار کرنے کے لئے دودھ میں سے سارا پانی نکال لیا جاتا ہے۔ دودھ سے پنیر کی تیاری کا عمل پروٹین کی وافر مقدار فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اس کو صحت کے لئے نہایت مفید بنا نے کا باعث بھی بنتاہے ۔

پنیر کی فائدہ مند اقسام

2012ء میں ہونے والے سروے نتائج کے مطابق ،برطانیہ میں ایک فرد سال بھر کے دوران اوسطاً34پونڈ پنیراستعمال کرتا ہے۔تاہم اس کے باوجود اکثر لوگ پنیر کو صحت کے لیے مضر قرار دیتے ہیں کیونکہ اس کی ایک وجہ بڑھتاکولیسٹرول ہے۔اگرچہ یہ بات کسی حد تک درست ہے کہ پنیر کی تمام تر اقسام صحت کے لیےمفید نہیں ہوتیں لیکن ایسا پنیر کی ہر قسم کے ساتھ نہیں۔ ترقی یافتہ ممالک نے پنیر کی مختلف اقسام تیار کر لی ہیں، جن میں سےکچھ خاص قسمیں مثلاً سوئس، فیٹا، پارٹ اسکم ، موزریلااورکوٹیج چیزگھر بھر کی صحت کے لیے فائدہ مند قرار دی جاتی ہیں۔

آسٹروپروسس سے حفاظت

والدین بچپن ہی سے بچوں کودودھ پینے کی ہدایت کرتے ہیں کیونکہ دودھ میں موجود کیلشیم اور وٹامن ڈی مضبوط اور صحت مندہڈیوں کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انسانی ہڈیوں کی مسلسل نشوونما کا عمل 30سال کی عمرتک جاری رہتا ہے،جس کے بعدہڈیوں کی نشوونما رُک جاتی ہے۔ رکاوٹ کا یہ عمل انسان میںآسٹروپروسس کے خطرات میں اضافہ کردیتا ہے۔

آسٹروپروسس کو عام طور پر ہڈیوں کا بُھربھرا پن یا ہڈیوںکوکھوکھلا کردینےوالا مرض بھی کہتے ہیں، اس مرض میں مبتلا انسان کی ہڈیوں کی لچک کم ہو جاتی ہے اور وہ بھر بھرے پن کا شکار ہوکر نرم پڑجاتی ہیں، حتیٰ کہ اتنی نرم کہ ان کے ٹوٹ جانے کے امکانات بھی کئی گنا بڑھ جاتےہیں۔اس بیماری سے بچنے کے لیے ایک خاص عمر کے بعد متوازن غذا کا استعمال ضروری ہے،جس کے لیےانسان کی خوراک میں پروٹین ،کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کافی مقدار کا شامل ہونا ضروری ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) کے مطابق ،انسان کی دن بھر کے دوران لی گئی خوراک میں موجود 400سے 500ملی گرام کیلشیم آسٹروپروسس کے خطرات میں 50فیصد کمی لاتا ہے ۔ڈیری مصنوعات خاص طور پر ،پنیر وٹامن ڈی اور منرلزکی کثیر مقدار فراہم کرتا ہے۔

جگر کے کینسر سے حفاظت

دنیا بھر میں جگر کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں بڑھتااضافہ قابل تشویش ہے۔ماہرین کے مطابق ،پنیرکا استعمال جگر کو توانا رکھتے ہوئے اسےکینسر جیسے موذی مرض سے محفوظ رکھتاہے۔ پنیر کی قسمیں خواہ وہ چیڈر ہو، یا پرمیسن، جگر کے کینسر سے محفوظ رکھنے میں اہم کردار کرتی ہیں ۔ جگر کے کینسر سے محفوظ رکھنے کی وجہ پنیر میں موجودمرکب’’ اسپرمیڈائن‘‘ ہے، جو جگر کے متاثرہ خلیات کو بڑھنے سے روکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ جگر فائبروسِس، ہیپٹوسیلولرکارسینوما (ایچ سی سی ) کو بھی روکتا ہے جو جگر کے کینسر کی سب سے عام وجہ ہے۔

پروٹین کا بہترین ذریعہ

جسم میں ہونے والی ٹوٹ پھوٹ ،مرمت ، اعضا کی بناوٹ، نشوونما اور بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت فراہم کرنے کے لیے پروٹین کا کردار بے حد اہم ہے ۔پروٹین کی کمی مسلز کی کمزوری، درد یا حجم میں کمی ،جگر پر چربی ، جِلداور ناخنوں کے مسائل ،بالوں کے ٹوٹ جانے یا گنج پن جیسے مسائل کا خطرہ بڑھادیتی ہے۔ اسی لیےکہا جاتا ہے کہ انسان کی روزمرہ خوراک میں پروٹین کی مناسب مقدار کا شامل ہونا ضروری ہے۔ پروٹین کی مقدار سے متعلق ماہرین مردوں کے لیے روزانہ 56گرام، خواتین کے لیے40 گرام جبکہ بچوں کے لیے 19 سے 34 گرام (ان کی عمر پر اس کا انحصار ہے) پروٹین کی مقدار مختص کرتے ہیں۔

پنیر کی زیادہ تر اقسام، پروٹین کا اہم ذریعہ تسلیم کی جاتی ہیں۔کم چکنائی پر مشتمل پنیر کو پروٹین کا بہترین ذریعہ جبکہ پنیر کی ایک اور قسم parmesan چیز کو دیگر اقسام کے مقابلے میں سب سے بہترین قرار دیا جاتا ہے کیونکہ پرمیسن چیز کےایک اونس میں 10گرام پروٹین پایا جاتا ہے ۔اس کے برعکس پنیر کی دیگر اقسام موزریلا ، چیڈر، کوٹیج اور ریکوٹا میں پروٹین کی مقدار کم اور فیٹ کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے۔

وٹامن B12کی وافر مقدار

وٹامن بی12(جسے عام طور پر کوبالامن بھی کہا جاتا ہے )جسم کے لیے ضروری غذائیت میں سے ایک ہے۔ یہ وٹامن خون کے سرخ خلیات کی تشکیل،جسم کے تمام حصوں میں آکسیجن کی فراہمی، ڈی این اے کو بنانے، دماغ اور اعصابی نظام کی کارکردگی ، چربی اورپروٹین سے توانائی حاصل کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔اس ضروری جزو کو پروٹین کے برعکس جسم میں کچھ عرصے تک ذخیرہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

وٹامن بی 12 دودھ یا پھر سپلیمنٹ سے حاصل کیا جاتا ہے جبکہ پنیر کی کئی قسموں میں بھی وٹامن B12قدرتی طور پر موجود ہوتاہے۔ مثال کے طور پرپنیر کی قسم’’ سوئس‘‘ کی ایک اونس مقدار میں 0.95 مائیکرو گرام( جو کہ آپ کی روزمرہ خوراک کا 39فیصد بنتا ہے) جبکہ پنیر کی دیگر اقسام مثلاًچیڈراور موزریلا کی ایک اونس مقدار میں 10فیصد وٹامن B12 پایا جاتا ہے۔