’’شوال المُکرم‘‘ کے چھ روزے باعثِ اجر و ثواب عمل

May 29, 2020

مفتی غلام مصطفیٰ رفیق

رمضان کے بعدماہ شوال میں چھ روزے رکھنے کاکئی احادیث مبارکہ میں ذکرآتاہے،جنہیں شش عیدکے روزے بھی کہاجاتاہے، یہ روزے بڑے اجروثواب اوربرکت وفضیلت کے حامل ہیں۔رمضان المبارک کے روزوں کے بعدان چھ روزوں کااہتمام کرناایساہے گویاانسان پوری زندگی روزے رکھتارہا۔اللہ تعالیٰ کاکس قدراپنے بندوں پرکرم واحسان اورفضل وعنایت ہے کہ وہ کریم رب سال بھرمیں صرف۳۶روزے رکھنے پرپورے سال روزے رکھنے کااجروثواب عنایت فرماتا ہے۔

چنانچہ حدیث شریف میں ہے:’’حضرت ابوایوب انصاریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا،جس نے رمضان المبارک کے روزے رکھے اس کے بعدماہ شوال میں چھ(نفلی)روزے رکھے تواس کایہ عمل ہمیشہ روزے رکھنے کے برابرہوگا‘‘۔(مشکوۃ شریف)

محدثین نے اس حدیث کی شرح میں لکھاہے کہ ان چھ روزوں کو’’صوم دھر‘‘یعنی ہمیشہ روزے رکھنے کے برابراس لئے قراردیاگیاہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بندوں کوایک نیکی پردس گنازیادہ ثواب عطاکیاجاتاہے،تویہ تشبیہ مبالغہ اورشوال کے چھ روزوں پرترغیب کے لئے بیان فرمائی گئی ہے۔(طیبی شرح مشکوٰۃ)

مطلب یہ ہے کہ شوال کے چھ روزے رکھنے پریہ ثواب محض اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے حاصل ہوتاہے ، جس کی صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک نیکی پردس گنااجرملتاہے اورجب کسی نے رمضان المبارک کے تیس روزے رکھنے کے بعدشوال کے چھ روزے بھی رکھ لئے تواس کے کل چھتیس روزے ہوگئے اورہرروزے پردس روزوں کے ثواب کاوعدہ ہے ،لہٰذاچھتیس کودس کے ساتھ ضرب دیں توکل۳۶۰ہوجاتے ہیں،اورسال کے قمری حساب سے تین سوساٹھ دن ہوتے ہیں،لہٰذاچھتیس روزے رکھنے پراسے اللہ تعالیٰ تین سوساٹھ روزوں کاثواب عنایت فرمائے گا۔

حاصل یہ کہ رمضان کے بعدشوال کے چھ روزے رکھنے پر ’’الحسنۃ بعشرامثالھا‘‘(ایک نیکی دس کے برابر)کے اصول کے تحت اُسے پورے سال کے روزوں کے برابرثواب حاصل ہوگیااوراگرکوئی بندہ ہرسال اسی طرح کرتارہے تواسے زندگی بھرروزے رکھنے کاثواب حاصل ہوگا۔

پھرماہ شوال کے ان مستحب نفلی روزوں کوعیدکے بعددوسرے دن ہی سے رکھناضروری نہیں، بلکہ اختیارہے خواہ مہینے کے شروع میں رکھیں، یادرمیان میں،یاآخرمیں،اوریہ بھی اختیارہے کہ مسلسل رکھیں یامتفرق طورپرعلیحدہ علیحدہ ،شرعی طورپرکوئی پابندی نہیں ہے، بہرصورت فضیلت حاصل ہوگی، کیونکہ حدیث میں ایسی کوئی قیدنہیں ہے۔

بہرحال جس طرح ممکن ہو،یہ روزے رکھنے چاہئیں،اس لئے کہ ان روزوں کی فضیلت میں نبی کریم ﷺکے متعددارشادات واردہوئے ہیں۔چنانچہ شیخ الحدیث مولانازکریارحمہ اللہ نے ایک حدیث نقل فرمائی ہے کہ:’’حضرت عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں نبی اکر مﷺ نے فرمایا!جس نے رمضان کے روزے رکھنے کے بعدشوال کے چھ روزے رکھ لئے تووہ گناہوں سے ایساپاک ہوگیا، جیسے وہ ماں کے پیٹ سے پیدائش کے دن(گناہوں سے)پاک تھا‘‘۔

(اوجزالمسالک بحوالہ طبرانی)

اللہ تعالیٰ کی کیسی بے انتہاء رحمت ہے کہ معمولی سی محنت پرزندگی بھرروزے رکھنے کا ثواب عظیم عطافرمانے کے لیے بہت ہی آسان طریقہ بیان فرمادیا۔حق تعالیٰ ہم سب کواس عمل کی توفیق عطافرمائے۔(آمین)