بھارت کی نئی پریشانیاں

May 29, 2020

پہلے تو فواد چوہدری کو مبارک کہ انہوں نے ملک میں برسوں بعد ایک عید کرا دی، بلاشبہ چاند کے فاتح فواد چوہدری ہی ہیں۔ عید سے پہلے ہمارا ایک طیارہ حادثے کا شکار ہو گیا تھا، کسی دن اس پہ لکھوں گا کہ پی آئی اے کی بربادیوں میں کس کس کا قصور ہے۔

فی الحال تازہ ترین موضوع کی طرف آتے ہیں، یہ تازہ ترین موضوع چین کے ہاتھوں بھارت کی پٹائی ہے۔ آپ سب الیکٹرونک اور سوشل میڈیا کے طفیل بھارت کے ’’بہادر‘‘ فوجیوں کے کارنامے دیکھ چکے ہیں، کس طرح تیزی سے ’’جرأت‘‘ کے ساتھ وہ بھاگے، کچھ انڈین فوجی ’’بہادری کے ساتھ‘‘ چینیوں کے ہاتھوں گرفتار ہو گئے۔

جب رہائی کے لیے کمانڈروں نے بات کرنا چاہی تو چینیوں نے انکار کر دیا۔ اب دہلی میں طویل مشاورت کے بعد بہادری کے ساتھ چین کوایک درخواست دی گئی ہے، اس عرضی میں عرض کیا گیا کہ مہربانی فرما کر ہمارے ’’بہادر فوجی‘‘ واپس کر دیں، عین نوازش ہو گی۔

چین کی سرحدیں چودہ ملکوں سے ملتی ہیں۔ پچھلے ستر سالوں میں تیرہ ملکوں کے ساتھ کسی نہ کسی موڑ پر چین کا تنازع ہوا، کہیں نہ کہیں کسی غلط فہمی نے ضرور جنم لیا مگر پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کے ساتھ چین کا کبھی کوئی تنازع نہیں ہوا، وہ پاکستانیوں کی قدر کرتے ہیں، چینی اپنے بچوں کو ابتدائی سالوں میں نصاب کے ذریعے بتاتے ہیں کہ پاکستان ہمارا دوست ہے، ہمارا محسن ہے اور پاک چین دوستی زندہ باد۔

یہ خاکسار دو مرتبہ چین گیا، پہلی مرتبہ پیپلز پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ جبکہ دوسری مرتبہ ایک میڈیا وفد کے ساتھ۔ دونوں مرتبہ چین کو دیکھنے، سمجھنے اور جانچنے کا موقع ملا تو اندازہ ہوا کہ چینی دنیا سے آگے نکل چکے ہیں۔

چینیوں کی پاکستان سے محبت کا اندازہ مجھے اس وقت زیادہ شدت سے ہوا جب چین کے ایک بڑے شہر میں ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں لفٹ میں مجھ سے ایک چینی بزنس مین نے پوچھا ’’آپ عراقی ہیں؟‘‘ میں نے عرض کیا، نہیں، میں ایک پاکستانی ہوں۔ جونہی اس نے لفظ پاکستانی سنا وہ خوش ہوا پھر وہ مجھ سے بغلگیر ہوا، کہنے لگا ’’پاکستانی ہمارے بھائی ہیں، ہمارے عظیم دوست ہیں‘‘۔

آج کل چین کے ہاتھوں بھارت بہت پریشان ہے، لداخ کے وسیع علاقے پر چین نے قبضہ کر لیا ہے، وہاں بڑی ایئر بیس بن رہی ہے، زیر زمین بنکرز بن رہے ہیں اور بڑی تعداد میں مورچے بن چکے ہیں۔

بھارتی فوج چینیوں کے سامنے بکری بنی ہوئی ہے۔ بھارت سرکار چینیوں کو رام کرنے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ اسے ہماچل پردیش کی فکر بھی ہے کہ کہیں چینی ہماچل پردیش پر قبضہ نہ کر لیں۔ بھارت سکم سیکٹر میں چین اور نیپال کے ہاتھوں پریشان ہے۔ نیپالیوں نے بھی نیا نقشہ جاری کر دیا ہے۔ اس نقشے میں کئی بھارتی علاقے نیپال میں شامل ہیں۔

کبھی نیپالی بھارتیوں کے سامنے خاموش رہا کرتے تھے مگر اب ایسا نہیں ہے، وہ انڈیا کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں بلکہ بھارتی فوج کو بھگا رہے ہیں۔ نیپالیوں نے بھارت پر چڑھائی کر رکھی ہے، رہی سہی کسر بھوٹان نے بھی پوری کر دی ہے۔ بھوٹان بھی بھارت کے سامنے کھڑا ہو گیا ہے، سری لنکا طویل عرصے سے بھارت سے ناخوش ہے کیونکہ بھارت نے سری لنکا میں تامل ٹائیگرز کے ذریعے وہاں علیحدگی کی تحریک شروع کرائی تھی۔ اس تحریک کو سری لنکا نے پاکستان کی مدد سے کچلا تھا، وہ آج بھی پاک فوج کے معترف ہیں۔

اگرچہ بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت بھارت کی پٹھو ہے مگر وہ بھی کچھ عرصہ سے بھارت سے ناراض ہے۔ جب سے انڈیا میں شہریت قانون نافذ کرنے کی کوشش کی گئی ہے تو مغربی بنگال اور آسام کے لوگوں کا پریشر بنگلہ دیش پر پڑا ہے لہٰذا اب وہاں کی حکومت چاہے بھی تو بھارت کی مدد نہیں کر سکتی۔

بھارت میں لوگ کورونا کے باعث بھوک اور افلاس سے مر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں مودی کی پالیسی ناکام ہو گئی ہے، پہلے ہی دس کروڑ بھارتیوں کو ایک وقت کا کھانا ملتا تھا اب حالات کہیں زیادہ برے ہیں۔ بھارت میں بیس بینک بند ہو گئے ہیں، مغربی ملکوں نے بھارت کو سرمایہ کاری کے سولہ ارب ڈالرز سے محروم کر دیا ہے یعنی وہ سرمایہ واپس لے گئے ہیں۔

چین اور نیپال کے ہاتھوں پریشانی الگ ہے، پاکستان کے آرمی چیف نے بھی خود کو جنگ کیلئے تیار رکھا ہوا ہے، امریکہ بھارت کی مدد نہیں کر رہا، کل تک شاباش وصول کرنے والا اجیت کمار دوول دہلی کی میٹنگوں میں رسوا ہو رہا ہے۔ بھارت کی سیاسی و عسکری قیادت ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھہرا رہی ہے۔ اگر گریٹر نیپال کی تحریک شروع ہو گئی تو پھر کیا ہو گا؟

بھارت کے لئے ایک اور پریشانی بھی ہے، خالصتان تحریک بھی زور پکڑنے والی ہے، خالصتان تحریک نے جو نقشہ پیش کیا ہے اس کے مطابق ہریانہ، پنجاب، ہماچل پردیش، راجستھان کے علاوہ گجرات اور اوتار کھنڈ کے کچھ علاقے خالصتان میں شامل ہیں۔ اس نقشے میں بھارتی فوج کی اکیڈمی ڈیہرہ دون بھی شامل ہے۔ یاد رہے کہ بھارتی فوج کی لڑاکا رجمنٹس گورکھا رجمنٹ اور سکھ رجمنٹ ہے۔

اگر گریٹر نیپال اور خالصتان کی آواز بلند ہوئی تو کیا یہ رجمنٹس اپنے لوگوں کو ماریں گی؟ یہ بھارت کے لیے سب سے بڑی پریشانی ہے۔ بقول حبیب جالبؔ ؎

جن کو تھا زباں پہ ناز

چپ ہیں وہ زباں دراز