میر شکیل الرحمٰن کو قیدکرنا جنگ گروپ پر دسترس کی کوشش ہے، مقررین

May 30, 2020

کراچی / لاہور / راولپنڈی (نمائندگان جنگ) ایڈیٹر انچیف جنگ و جیو میڈیا گروپ میر شکیل الرحمٰن کی نیب کے ہاتھوں غیر قانونی گرفتاری کے خلاف گزشتہ روز بھی کراچی، راولپنڈی، لاہور سمیت کئی شہروں میں احتجاجی کیمپس کا انعقاد جاری رہا جس میں میر شکیل الرحمٰن کی رہائی کیلئے زبردست نعرے لگائے گئے۔ مقررین نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن کو قید کرنا جنگ گروپ پر دسترس کی کوشش ہے۔ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کا اعلیٰ عدلیہ نوٹس لے۔ احتجاجی تحریک کو مزید موثر بنانے کیلئے جنگ ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیاجس میں نئی حکمت عملی تشکیل دی جائے گی۔ جس پر پیر سے عملدرآمد کیا جائے گا۔ کراچی میں صحافی تنظیموں، جنگ جیو ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام میر شکیل الرحمٰن رہائی احتجاجی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن معروف قانون دان ساتھی اسحاق ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایڈیٹر انچیف جنگ جیو میرشکیل الرحمٰن پر کوئی کیس نہیں ہے بس انہیں قانونی پیچیدگیوں میں الجھایا ہوا ہے، حکومتی اشارے پر انہیں پابند سلاسل کرنے کا مقصد میڈیا خاص طور پر جنگ اور جیو کو اپنا تابع بنانا اور اپنا بیانیہ چلوانا ہے، پورے ملک کی وکلاء برادری جنگ اور جیو کے ورکرز کے ساتھ ہے۔ اس موقع پر محسن علی اعوان ایڈوکیٹ، ایپنک کے سیکرٹری جنرل شکیل یامین کانگا، ایسو سی ایشن آف کیمرہ جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری فرحان الیاس، دی نیوز کے صدر سعید پاشا، جنرل سیکرٹری دارا ظفر، جاوید پریس کے جنرل سیکرٹری رانا یوسف نے بھی خطاب کیا۔ ساتھی اسحق نے کہا کہ میرشکیل الرحمان پر کسی قسم کا کوئی کیس ثابت نہیں ہوتا، ہم حکومت سے پوچھنے کی مجاز ہیں کہ وہ قانون بتائو جس کے تحت تم نے گرفتاری کی ہے اور آج غیرقانونی گرفتاری کو 78 ؍ دن ہوگئے ہیں، ان کا قصور بتایا جائے کہ کس جرم کی پاداش میں انہیں اور ان کے خاندان کو اذیت دی جارہی ہے، جنگ اور جیو نے ہمیشہ حق اور سچ کی بات کی ہے، حکومت سمیت تمام اداروں کو تنقید برائے جمہوریت کو برداشت کرنے کا حوصلہ ہونا چاہئے۔ میں وکلاء برادری کی جانب سے چیف جسٹس سپریم کو گلزار احمد سے درخواست کرتا ہوں کہ میر شکیل الرحمٰن کیس کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم جاری فرمائیں۔ شکیل یامین کانگا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے لوگوں کو انصاف دلوایا ہے، ہماری التجا ہے کہ وہ جنگ اور جیو کے کیس میں بھی ایڈیٹر انچیف میرشکیل الرحمٰن کی غیر قانونی گرفتاری کیخلاف سوموٹو ایکشن لیں اور انہیں رہائی دلوائیں۔ موجودہ حکومت جب سے برسراقتدار آئی ہے میڈیا انڈسٹری سمیت تمام نجی ادارے اور ملازمین انتہائی بدترین حالات سے دوچار ہیں۔ فرحان الیاس نے کہا کہ نیب کو شہریوں، سیاستدانوں، ڈاکٹرز اور دیگر لوگوں پر مسلط کر دیا گیا ہے اور انہیں نہ کردہ گناہوں کی سزا دی جا رہی ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ حکومت صحافیوں اور اداروں پر کتنا ظلم کرسکتی ہے، حکومت کی آزادی صحافت کیلئے کی جانے والی کوششوں کی قلعی کھل گئی ہے۔ رانا یوسف نے کہا کہ بغیر کسی ایف آئی آر میر شکیل کو گرفتار کرکے حبس بیجا میں رکھا گیا ہےلیکن وہ اپنے حق اور سچ کی پالیسی کو تبدیل نہیں کریں گے اور یہی ان کا جرم ہے۔